انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
جاہل صوفی کی مثال : ارشاد: جاہل صوفی کی مثال اگرچہ وہ تَر ہے مگر جمنا کی بھنور کی مانند ہے کہ لوگوں کے ایمان کو غرق کرتا ہے اور عالمِ خشک کی مثال جمنا کے ریت کی مانند ہے کہ گو خشک ہے مگر اس میں کوئی غرق نہیں ہوتا۔فضیلتِ علم : ارشاد: فضیلتِ علم کا منشا یہ ہے کہ وہ شرط عمل ہے، کیوں کہ عبادت بدونِ علم کے نہیں ہوسکتی اور جو ہوتی ہے وہ عبادت کی محض صورت ہوتی ہے، حقیقت نہیں ہوتی، باوجود اس کے لوگ علم کی طرف توجہ نہیں کرتے اگر کسی کو دین کی طرف توجہ کی توفیق ہوتی ہے تو وہ مسجد بنواتا ہے اور مسجد میں رقم لگاتا ہے، مدارس کی امداد نہیں کرتا، چناں چہ لوگ مسجد میں تو تیل بہت دیتے ہیں مگر طلبہ کی خدمت نہیں کرتے، حالاںکہ رسول اللہﷺ کا ارشاد ہے: فضل العالم علی العابد کفضلي علی أدناکم۔بھلائی ہی پر ہمیشہ جمے رہنا چاہیے : ارشاد: فرمایا کہ تم بھلائی سے کیوں باز آتے ہو جب وہ برائی سے باز نہیں آتا؟ مطلب یہ کہ وہ تو بُرائی پر جما ہوا ہے اور تم سے بھلائی پر بھی جما نہیں جاتا حالاں کہ بھلائی ایسی چیز ہے کہ اس پر ہمیشہ جما رہنا چاہیے۔مریض کی اصلاح کا احسن طریقہ : ارشاد: مصلح اگر مریض کی بات کو مان کر اصلاح کرے تو مریض کا دل بڑھتا ہے۔ چناںچہ اللہ تعالیٰ نے نماز کی گِرانی کو تسلیم کرکے گرانی کا علاج بتایا ہے۔ حالاں کہ نماز میں کوئی گرانی کی بات نہیں۔ {اِنَّہَا لَکَبِیْرَۃٌ اِلَّا عَلَی الْخٰشِعِیْنَ} [البقرۃ: ۴۵]۔ تعلق مع اللہ کی خاصیت: ارشاد: تعلق مع اللہ کی خاصیت تو یہ ہے: آں کس کہ ترا شناخت جاں راچہ کند فرزند وعیال وخانماں راچہ کند زانگہ کہ یافتم خبر از ملکِ تیم شب من ملک نیم روز بیک جو نمی خرمفیض جاریہ میں مدرسہ کو ترجیح ہے : ارشاد: چوں کہ خانقاہ کے اندر بعد میں بدعات (مثلاً: عرس، قوالی، گدّی نشینی