انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس سلسلے میں اتباعِ سنت کا بڑا اہتمام ہے جب حق تعالیٰ کے محبوب کا اتباع کیا جاتاہے تو محبوب کا اتباع کرنے والا بھی محبوب ہوجاتا ہے اور جب محبوب ہوجاتا ہے تو محبوب کا خاصہ ہے انجذاب پس حق تعالیٰ فوراً اس کو اپنی طرف منجذب فرمالیتے ہیں۔ چناں چہ حق تعالیٰ کا ارشاد ہے: {قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اﷲَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ} [آلِ عمران: ۳۱]۔امور اختیاریہ کے اختیاری ہونے کامبنیٰ : ارشاد: امور اختیاریہ کے اختیاری ہونے کامبنیٰ یہ ہے کہ اس کا سبب انسان کے اختیار میں ہے باقی یہ ہے کہ مسبب براہِ راست اختیار میں ہو سویہ کسی امر میں بھی نہیں ۔ پس جنت ومغفرت اختیار ی ہے کیوں کہ اس کے اسباب اختیاری ہیں۔نسبت کی حقیقت : ارشاد: نسبت کے لغوی معنی ہیں لگاؤ اور تعلق اور اصطلاحی معنی ہیں بندے کا حق تعالیٰ سے خاص قسم کا تعلق یعنی قبول ورضا جیسا عاشق مطیع ووفادار معشوق میں ہوتا ہے۔صاحب ِ نسبت ہونے کی علامت : ارشاد: صاحبِ نسبت ہونے کی علامت یہ ہے کہ اس شخص کی صحبت میں رغبت الی الآخرت اور نفرت عن الدنیا کا اثر ہو۔ اور اس کی طرف دین داروں کو زیادہ توجہ ہو اور دنیا داروں کو کم مگر یہ پہچان خصوص اس کا جز واول عوام محبوبین کو کم ہوتی ہے اہلِ طریق کو زیادہ ہوتی ہے ۔ سوال: فاسق اور کافر صاحب ِ نسبت ہوتاہے یا نہیں؟ جواب: فاسق یا کافر صاحبِ نسبت نہیں ہوسکتا۔ ارشاد: جب نسبت کے معنی اوپر معلوم ہو گئے تو ظاہر ہوگیا کہ فاسق وکافر صاحبِ نسبت نہیں ہوسکتا بعض لوگ غلطی سے نسبت کے معنی خاص کیفیات کو ( جو ثمرہ ہوتاہے ریاضت اور مجاہدہ کا) سمجھتے ہیں یہ کیفیت ہر مرتاض میں ہوسکتی ہے مگر یہ اصطلاح جہلا کی ہے۔تعلق مع اللہ کا نتیجہ : ارشاد: بس اللہ تعالیٰ سے تعلق رکھو اور کسی سے بالذات تعلق نہ رکھو۔ یہی خلاصہ ہے سارت سلوک کا اور جب اللہ تعالیٰ کے سوا کسی شئے سے تعلق نہ ہو گا تو پھر کسی شئے کے فوت ہوتے سے زیادہ قلق بھی نہ ہوگا۔وصول کے معنی : ارشاد: وصول کا حاصل صرف یہ ہے کہ حق تعالیٰ اس شخص پر شفقت اور عنایت فرماتے ہیں۔ یہ معنی نہیں کہ وہ نعوذ باللہ! حق تعالیٰ کی گود میں جابیٹھا ہے یا قطرے کی طرح دریا میں مل جاتا ہے۔طلب مطلوب ہے نہ کہ وصول : ارشاد: طلب مطلوب ہے، وصول مطلوب نہیں کیوں کہ طلب تو اختیاری ہے اور وصول غیر اختیاری۔تصوف کا خلاصہ صرف علم مع العمل ہے : ارشاد: تصوف کوئی نئی چیز نہیں بلکہ یہی نماز روزہ تصوف ہے اور یہی