انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
گا کہ نقد کا اس نے وعدہ ہی کب کیا تھا جو تُو اس کے نہ ملنے پر میزبان سے شکایت کرتا ہے، اسی طرح جب حق تعالیٰ نے ایک شخص پر اتنا احسان فرمایا کہ اس کو ایک ایسے عمل کی توفیق عطا فرمائی کہ جس سے وہ حق تعالیٰ کی رضا کا مستحق ہوگیا تو اس پر یہ واجب ہے کہ حق تعالیٰ کا شکریہ ادا کرے، نہ یہ کہ دوسری چیزیں جن کا حق تعالیٰ کی طرف سے وعدہ بھی نہ تھا، نہ ملنے کی وجہ سے تنگدل ہو اور حق تعالیٰ کی شکایت کرے۔(۳۴) ہیبت کا اول ودوم وسوم درجہ : فرمایا کہ وہ ہیبت جس کا سبب محبت ہو، وہ اعلیٰ درجہ کی ہیبت ہے اور وہ ہیبت جس کا سبب عظمت ہو، یہ دوسرا درجہ ہے اور تیسرا درجہ جو سب سے گھٹیا ہے وہ یہ ہے کہ ہیبت کا سبب احتمال ضرر ہو۔ (۳۵) فرمایا کہ اس طریقِ باطن میں مقصود اعمال ہیں، باقی رہے حالات اور مکاشفات اور تصرفات سو یہ مقصود نہیں،نہ ان کا حصول اختیاری ہے اور نہ ان کے عدمِ حصول سے سالک کا کچھ ضرر۔ بس اصل چیز اعمال ہیں، بغیر ان کے ایک قدم بھی راستہ طے نہیں ہوسکتا ؎ خلافِ پیمبر کسے رہ گُزید کہ ہرگز بہ منزل نہ خواہد رسید(۳۶) طریق میں اصل چیز اعمال ہیں : فرمایا کہ وصول مقصود نہیں بلکہ قبول مقصود ہے اور قبول بغیر اعمال کے ہوتا نہیں، لہٰذا اصل چیز اعمال ہوئے، بس ان کی فکر میں لگنا چاہیے۔ (۳۷) فرمایا کہ قبر میں جس چیز سے رونق حاصل ہو یعنی حق تعالیٰ کی محبت، بس اس چیز سے یہاں بھی رونق بڑھانی چاہیے، لہٰذا جس شخص کے اندر جو بات قابلِ اصلاح ہو اس کی اصلاح کی طرف سے بے پروائی نہ کرنا چاہیے، خواہ مجمع گھٹے یا بڑھے۔(۳۸) مُرید کو شیخ سے نفع باطن حاصل ہونا : فرمایا کہ مرید کو شیخ سے نفع باطنی حاصل ہونے کی یہ بھی شرط ہے کہ اس کو شیخ سے اعتقاد ہو اور شیخ کو اس مرید کی طرف سے تکدّر نہ ہو، غرض کہ تکدر شیخ یا مرید کے اعتقاد میں خلل ان دونوں کا نتیجہ مرید کے لیے محرومی ہے، اگر مُرید کو شیخ کے کسی فعل پر کوئی شبہ ہوجاوے تو مرید کو چاہیے کہ اپنے اس شبہ کو حل تو کرے، مگر اپنے شیخ سے حل نہ کرے، بلکہ شیخ کے متعلقین میں سے کسی سمجھدار شخص سے اس شبہ کو بیان کرے اور اس سے اس شبہ کو حل کرے، تاکہ مرید کے طرف سے اس کے شیخ کا قلب مکدر نہ ہو اور اگر وہ شبہ محض وسوسہ کے