انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مرتبہ خط وکتابت نہ کر لو اور دس بار ملاقات نہ کر لو۔ بس یہی حَد ہے۔شیخ کا تو بس ایک کام ہے : فرمایا کہ میں تو صرف ایک کام کا ہوں، وہ یہ کہ اللہ کا راستہ معلوم کرو، یعنی اللہ کا نام اور اس کے احکام پوچھ لو، اس سے آگے مجھے کچھ آتا جاتا نہیں۔ حال: ایک صاحب نے کہا کہ میری ایک لڑکی ہے جب وہ بیمار ہوتی ہے تو میں بد حواس ہو جاتا ہوں، قلب میں دنیا کی اس قدر محبت ہے۔ تحقیق: اولاد دنیا نہیں ہے، ہاں! دنیا میں رہتی ہے، مگر ان کے حقوق ادا کرنا دین ہے۔ حال: وطن چھوڑ کر کہیں چلا جاؤں، تب اس بلا سے نجات ملے گا۔ تحقیق: بلا سے بھی نجات ملے گی، لیکن ثواب سے بھی نجات ملے گی۔ حال: اولاد نے بندہ کو تباہ کردیا۔ تحقیق: بندہ کو تباہ کر دیا لیکن بندے کے دین کو تباہ نہ کیا۔ حال: بندہ کی مشکل حضرت کی توجہ اور دعا سے آسان ہوگی۔ تحقیق: اگر مشکل مشکل ہی رہے تو ثواب زیادہ ملے گا۔صحبت بزرگانِ دین فرضِ عین ہے : فرمایا کہ یہ زمانہ نہایت ہی پُر فتن ہے، اس میں تو ایمان ہی کے لالے پڑے ہیں، اس وجہ سے میں نے بزرگانِ دین کی صحبت کو فرضِ عین قرار دیا ہے اور اس میں شبہ کیا ہوسکتا ہے، اس لیے کہ جس چیز پر تجربہ سے تحفظِ دین، تحفظِ ایمان موقوف ہو، اس کے فرض ہونے میں شبہ کی کیا گنجایش ہے۔فلاحِ دارین : فرمایا کہ مسلمانوں کی غفلت شعاری کی کوئی انتہا نہیں رہی، حالاں کہ آخرت کے لیے اپنے اعمال کی اصلاح اور دنیا کے لیے اپنے قوت کا اجتماع اور آپس میں اتحاد واتفاق یہ سب ان کا فرض تھا اور یہ جو مسلمانوں کو اپنی فلاح سے استغنا ہے، اس کا منشا چند غلطیاں ہیں: ۱۔ ایک غلطی استعمالِ توکّل کا۔ سو توکل تو فرض ہے، ہر مسلمان کو براہِ راست خدا تعالیٰ سے ایسا ہی تعلق رکھنا چاہیے کہ کسی چیز کی پروا نہ کرے، یہی اعتقاد رکھے کہ جو خدا کو منظور ہوگا، وہی ہوگا، کوئی کچھ نہیں کرسکتا، لیکن توکل کا استعمال خلافِ محل کرتے ہیں۔ ۲۔ دوسری غلطی یہ کہ جو کام کرتے ہیں جوش کے ماتحت کرتے ہیں، اگر ہوش کے ماتحت کریں تو بہت جلد کامیاب