انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۱۴۔ فرمایا کہ محبت کی عینک خوردبین کی خاصیت رکھتی ہے جس سے چھوٹی چیزیں بھی بڑی نظر آنے لگتی ہیں اور جس طرح ایک محبت کی خوردبین ہوتی ہے جس سے چھوٹا ہُنر بڑا نظر آتا ہے، اسی طرح ایک نظر خوردہ بین بھی ہوتی ہے جس سے چھوٹا عیب بھی بڑا دکھائی دیتا ہے۔ ۱۵۔ منصب افتا کی ذمہ داریوں کا تذکرہ تھا، فرمایا مفتی ہونا بھی قیمتی کا کام ہے، مفتی کا نہیں۔ ۱۶۔ فرمایا کہ طالبینِ اصلاح کے ساتھ نرمی سے پیش آنے کا مشورہ تو ایسا ہی ہے، جیسے کوئی کہے کہ مسہل طلب مرض کا مفرحات سے علاج کرو یا جس دنبل کے اندر مادّہ فاسدہ بھر ہوا ہو اور آپریشن کی ضرورت ہو، وہاں یہ کہا جاوے کہ نہیں صرف اُوپر ہی اُوپر مرہم لگا دو، پھر وہ مادّہ فاسدہ اندر ہی اندر پھیل کر سارے جسم کو سڑا دے۔ ۱۷۔ فرمایا کہ سیاست کی اس طریق ہی میں کیا ہر جگہ ضرورت پڑتی ہے۔ چناں چہ میاں جِیوں کا اپنے اپنے شاگردوں کو اور ماں باپ کو اپنی اولاد کو تادیب کے لیے مارنا پیٹنا اور حاکموں کا اپنے محکومین مجرمین کو سزائیں دینا اور محض فہمائش کو کافی نہ سمجھنا عام طور پر بلا نکیر معمول ہے۔ مرض بدنظری کا ایک علاج: ایک مجاز مخصوص مبتلائے مرض بدنظری کا علاج یوں فرمایا کہ جب ایسی کوتاہی ہو، دو مہینے تک میرے پاس خط بھیجنے کی اجازت نہیں اور ہر بار کی میعاد جداگانہ شروع ہوگی، اگر ایک ہی دن میں چھ بار ایسی کوتاہی ہوگئی تو سال بھر تک خط وکتابت بند، چوں کہ خط وکتاب کی ممانعت بوجہ خصوصیتِ تعلق بغایت شاق تھی، اس لیے انھوں نے یہ تہیّہ کر لیا کہ ان شاء اللہ تعالیٰ عمر بھر کبھی ایک مرتبہ بھی اس سزا کی نوبت نہ آنے دی جائے گی۔ چناںچہ جس جرم کا ترک محال نظر آرہا تھا اس ممانعت کے بعد اس کا ارتکاب محال نظر آنے لگے اور اتنے بُرے اور بڑے مرض کا ایسا آسانی کے ساتھ استیصال کلّی ہوگیا۔صفت ِ سیاست کی تائید : ’’عن علي قال: قال رسول اللّٰہ ﷺ: رحم اللّٰہ عمر یقول الحق وإن کان مُرًّا، ترکہ الحق وما لہ من صدّیق۔ اللہ تعالی رحمتِ (خاص) نازل فرماوے عمرؓ پر وہ حق بات کہہ دیتے ہیں اگرچہ (کسی کو عقلاً یا کسی کو طبعاً) تلخ (وناگوار) معلوم ہو (یعنی ان میں یہ صفت ایک خاص درجہ میں غالب ہے۔ اس درجہ کی حق گوئی نے ان کی یہ حالت کر دی) کہ ان کا کوئی (اس درجہ کا) دوست نہیں رہا (جیسا تسامح ورعایت کی حالت میں ہوتا ہے)۔