انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نفع متعدی مقصود بالعرض ہے اور نفع لازمی مقصود بالذات : ارشاد: نفع متعدی مقصود بالعرض اور نفع لازمی مقصود بالذات ہے اور گویہ مشہور ہے کہ خلاف، مگر حقیقت یہی ہے اور قولِ مشہور کا منشا یا تو یہ ہوا ہے کہ بعض جگہ نفع متعدی نفع لازمی سے اوکدواقدم ہوگیا ہے، مگر اس سے فضیلت بالذات لازم نہیں آتی، بلکہ اقدمیّت واوکدیت ایک عارض کی وجہ سے ہوئی ہے کہ وہ نفع متعدی پھر نفع لازمی کی طرف مفضی ہوگا۔{مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ} [الذّٰاریات: ۵۶] کا مطلب : ارشاد: مخلوق کی عبادت مثل مزدور یا نوکر کی خدمت کے ہے جو معیّن ہوتی ہے اور انسان کی عبادت غلام کی خدمت کے مثل ہے جس کے لیے کوئی صورت معیّن نہیں۔ غلام ایک وقت آقا کا پاخانہ بھی اُٹھاتا ہے اور دوسرے وقت میں آقا کی وردی پہن کر اس کی جگہ جلسوں میں جاتا ہے تو غلامی جو حقیقت ہے عبدیت کی، اس کی پوری شان انسان ہی میں نمایاں ہے کہ اس کے لیے کوئی خدمت معین نہیں۔ ایک وقت میں تاجِ {کَرَّمْنْا} اس کے سر پر ہے طوقِ {فَضَّلْنَا} اس کی گردن میں ہے۔ خلافت الٰہی کی مسند پر بیٹھا ہوا ہے، اس وقت تمام عالم اس کا مسخر ہے چناںچہ روح کی تجلی ہوتی ہے تو تمام عالم اس کے سامنے سر بہ سجود ہو جاتا ہے اور اس وقت بالکل ایسا معلوم ہوتا ہے کہ گویا خدا تعالیٰ کی تجلی ہے اور ایک وقت میں حضرتِ انسان پاخانے میں تشریف فرما ہوتے ہیں، اس وقت ان کا ہگنا موتنا بھی عبادت میں داخل ہے، یہ بات کسی مخلوق کو حاصل نہیں، یہ حضرتِ انسان ہی ہیں جو ہر حالت میں عابد ہیں، سوتے ہوئے بھی، روتے ہوئے بھی، ہستے ہوئے بھی، ہگتے ہوئے بھی۔ پس میں علما کو کہتا ہوں کہ تم اپنی ہر حالت کو ہر سرکاری وردی سمجھو، نہ ذلّت کی پروا کرو، نہ عزت کی، غرض مخلوق پر نظر ہی نہ کرو، سب سے نظر ہٹا لو۔ایک آیت میں قصرِ قرأت کی حد : ارشاد: امام ابو حنیفہ ؒ نے اپنے اجتہاد سے یہ مسئلہ مستنبط کیا ہے کہ سورۂ فاتحہ کے بعد سورت ہی کا پڑھنا ضرور نہیں بلکہ تین آیات بھی کافی ہیں، کیوں کہ اکثر سورت کی آیات تین ہی ہیں۔ پھر یہ بھی ضروری نہیں کہ تین آیات ’’إنا أعطینا‘‘ کی آیات کے برابر ہی ہوں بلکہ اقصر آیات بھی کافی ہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ فقہائے متأخرین کو جزائے خیر دے کہ انہوں نے سارے قرآن کی آیات کو دیکھ کر سورۂ مدثّر کی تین آیتیں تلاش کیں جو بہت چھوٹی چھوٹی ہیں جن کے اٹھارہ ہی حروف ہیں اور انہوں نے فتویٰ دے دیا کہ فاتحہ کے بعد اٹھارہ حرفوں کی مقدار قرآن پڑھنے سے واجب ادا ہو جائے گا، چاہے پوری آیت بھی نہ ہو، بلکہ آیت کا جزو ہی ہو۔امارد وغیر محارم کی طرف نظر کرنے کی ممانعت کی وجہ : ارشاد: بے شک تمام مخلوق مرایائے حق ہیں، لیکن جن مرایا میں نظر کرنے سے ممانعت کر دی گئی ہے، ان مرایا میں خاصیت یہ ہے کہ یہ ناظر کی نظر کو اپنے ہی تک مقصود کر