انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اللّٰہ! لاتکن مثل فلان، کان یصلّی بالّلیل ثم ترکہ۔ یہ ایسا ہے جیسے کسی نے اپنے حاکم کے پاس آنا جانا شروع کیا اور خصوصیت کا تعلق قائم کرنے کے بعد پھر آناجانا موقوف کر دیا تو حاکم کو بہت ناگوار ہوگا ۔ اور جو خصوصیت کا تعلق پیدا ہی نہیں کرتا اس سے کوئی شکایت نہیںہوتی بشرطیکہ غائبانہ طاعت کا تعلق قائم رکھا جاوے جو بہر حال ضروری ہے ۔ الخ۔طالبعلم کو ذکر وشغل سے ممانعت : حضرت والا عموماً ان کو جو تحصیل علومِ دینیہ میں مشغول ہیں ذکر وشغل تعلیم نہیں فرماتے تاکہ تعلیم میں حرج واقع نہ ہو، کیوں کہ علاوہ وقت صرف ہونے کے ذکر وشغل سے ایسی دلچسپی ہوجاتی ہے کہ پھر تحصیل علوم سے دلچسپی کم ہوجاتی ہے، لیکن چوں کہ اصلاح اعمال بہر حال فرض ہے اور اس میں کوئی حرج اوقات نہیں، بلکہ ترک ِ فضولیات کی وجہ سے وقت اور بچ جاتاہے، اس لیے اس کے متعلق خط وکتابت کی اجازت بلکہ کبھی ابتدائً مشورہ بھی دے دیتے ہیں۔ چناں چہ ایک خصوصیت کی جگہ فرماتے ہیں کہ چاہے مشوروں پر عمل بھی نہ کرنا، لیکن اپنی اصلاح کے متعلق مجھ سے ضرور مشورے حاصل کرتے رہنا ۔ ان سے بھی ان شاء اللہ تم دیکھو گے کہ بہت نفع ہوگا ۔اس طریق کا اوّل قدم اور آخر قدم فنا ہے : حضرت والا نہایت اہتمام کے ساتھ فرمایا کرتے ہیں کہ اس طریق کا اول قدم فنا ہے (یعنی اپنے کو شیخ کے سُپرد کر دینا ) جس میں یہ صفت پیدا نہ ہوئی بس سمجھ لوکہ اس کو طریق کی ہوا بھی نہیں لگی ۔ اور جو بزرگوں کا قول ہے کہ طریق کا آخر قدم فنا ہے، وہ بھی بالکل صحیح ہے، اس سے مراد کمالِ فنا ہے، کیوں کہ فناکے بھی تو آخر درجات ہوتے ہیں ۔سارے طریق کا حاصل فنا وعبدیت ہے : فرمایا کہ میں نے جو اپنی ا س تمام عمر میں سارے طریق کا حاصل سمجھا ہے وہ فنا وعبدیت ہے، پس جہاں تک ممکن ہو اپنے آپ کو مٹایا جاوے ۔ بس اسی کے لیے سارے ریاضات ومجاہدے کیے جاتے ہیں اور بس اپنی ساری عمر فنا اور عبدیت کی تحصیل ہی میں گذار دینی چاہیے۔ بالخصوص چشتیہ کے یہاں تو بس یہی ہے ؎ افرو ختن وسوختن وجامہ دریدن پروانہ زمن شمع زمن گل زمن آموخت تو درو گم شو وصال این ست وبس گم شدن گم کن کمال این است وبس