انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بعض طالبین کے احوال ایک طالب نے لکھا کہ ان دنوں بجز ذکر اسم ذات کے کسی چیز میں جی نہیں لگتا۔ حدیہ ہے کہ درسِ حدیث وتلاوتِ قرآن میں بھی؟ حضرت والا نے جواب تحریر فرمایا کہ ابتدا میں ایسا ہی ہوتا ہے، جیسا کہ جیسا کہ بچہ کو ہر وقت دُودھ ہی مرغوب ہوتا ہے، پھر ہر وقت پر اس کے مناسب اشیا مرغوب ہونے لگتی ہے اور اکثر اس کا سبب یہ بھی ہوتا ہے کہ ذکر میں ایک گونہ بساطت ہے۔ قرآن وحدیث میں ایک گونہ ترکیب ہے اور بساطت یکسوئی سے اقرب ہے اور ترکیب بوجہ اختلاف اجزا تشویش سے قریب ہے۔ ایک صاحب نے لکھا کہ حضرت کا خوف اس قدر معلوم ہوتا ہے کہ بولنے کی ہمت نہیں ہوتی؟ تحریر فرمایا کہ اس کا منشا محبت مشوب بہ عظمت ہے جو طریق میں نہایت نافع ہے۔ ایک صاحب نے لکھا کہ معمولات میں سرور نہیں پیدا ہوتا؟ تحریر فرمایا کہ سُرور مقصود ہے یا حضور اور حضور بھی اختیاری یا غیر اختیاری؟ ایک طالب نے لکھا کہ نماز میں لطف نہیں آتا؟ تحریر فرمایا کہ لطف ضروری ہے یا عمل؟ ایک طالب نے لکھا کہ حضور کے ساتھ غلبۂ محبت کا آج کل یہ حال ہے کہ اللہ تعالی کی محبت بھی کم محسوس کرتا ہوں؟ تحریر فرمایا کہ یہ شبہ صحیح نہیں، اللہ تعالیٰ کی محبت میں شانِ عقلیت غالب ہوتی ہے اور اپنے مجانس کی محبت میں شانِ طبعیت غالب ہے اور سرسری نظر میں محبت ِ عقلی محبت ِ طبعی کے سامنے ضعیف ومضمحل معلوم ہوتی ہے، اس سے وہ شبہ ہو جاتا ہے، حالاں کہ امر بالعکس ہے۔ چناں چہ اگر اسی محبوبِ طبعی سے نعوذ باللہ حق تعالیٰ کی شان کے خلاف کوئی معاملہ قولی یا فعلی صادر ہو تو وہی محبوب فوراً مبغوض ہو جاوے، جس سے ثابت ہوا کہ حق تعالیٰ ہی کی محبوبیت غالب ہے۔ ایک طالب نے لکھا کہ میں لوگوں کے اصرار سے لمبی سورتیں پرھتا ہوں، کبھی کبھی بعد نماز جی خوش ہوتا ہے کہ قرآن مجید بہت اچھا پڑھا۔ دل میں یہ سوچ لیتا ہوں کہ یہ میرا کمال نہیں، محض انعامِ الٰہی ہے، کیا یہ اصلاح کافی ہے؟ تحریر فرمایا کہ مسنون سورتوں میں جو چھوٹی ہوں وہ پڑھا کرو اور بہت جوش سے مت پڑھا کرو، یہ عملی اصلاح ہے اور لفظی اصلاح کافی نہیں۔ ایک بیوہ نے لکھا کہ شوہر مرحوم کے غم کی وجہ سے باوجود ڈیڑھ سال گذر جانے کے اس قدر تڑپ ہے کہ ہر چند قلب کو راجع الی اللہ کرتی ہوں لیکن یکسوئی نہیں ہوتی؟ تحریر فرمایا کہ سکون مطلوب ہی نہیں، عمل مطلوب ہے، ظاہری بھی باطنی بھی۔ ظاہری تو جانتی ہو، باطنی ہر وقت کے واسطے وہ عمل جو اختیار میں ہو مثلاً: صبر اختیار میں ہے، وہی مطلوب ہوگا،