انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
خلو عن الاخلاص کی علامت :تہذیب: جس کام میں حظِ نفس ہو، سمجھ لوکہ وہ اخلاص سے خالی ہے اور بجائے ثواب کے اس میں گناہ کا اندیشہ ہے۔ اس کا علاج مجاہدہ ہے کہ مقتضیاتِ نفس کی مخالفت کی جائے۔سیاسیات میں بھی تواضع اور اخلاص کی سخت ضرورت ہے :تہذیب: حضرت عمر ؓ کا یہ مشورہ اور ان کی عمر بھر کی سیاسیات ہم کو یہ سبق دیتی ہے کہ میدانِ جنگ میں بھیجے جانے کے قابل وہ ہے جس میں بہادری کے ساتھ تواضع اور اخلاص بھی اعلیٰ درجہ کا ہو، تواضع کی برکت سے فوج میں اتحاد واتفاق قائم رہے گا اور اخلاص کی برکت سے دنیا میں امن وامان قائم رہے گا،ظلم وفساد کا بازار گرم نہ ہوگا۔ کیوں کہ جو شخص محض اللہ کے لیے اور اس کا بول بالا کرنے اور توحید کا جھنڈا بلند کرنے کے لیے میدان میں نکلے گا وہ حکمِ خدا وندی کے خلاف ایک قدم بھی آگے نہ بڑھائے گا۔طریق تصحیح خلوصِ نیت :تہذیب: تم کو کوئی کام تکبر، نفسانیت، قومی حمیت، حبِّ وطنی اور ناموری کے واسطے نہ کرنا چاہئے، بلکہ ہر کام میں جب فی اللہ، بغض فی اللہ، رضائے الٰہی اور اعلائے کلمۃ اللہ کا قصد کرنا چاہئے۔علامت فنائے تام :تہذیب: جب عارف کو فنائے تام حاصل ہو جاتا ہے اس وقت اپنے تمام کمالات پر تو نظر کیا ہوتی اپنے وجود پر بھی نظر نہیں رہتی، بلکہ وہ تو یوں کہتا ہے: وجودک ذنب لایقاس بہ ذنب۔ اب جو شخص اپنے وجود کو بھی ذنب سمجھے وہ کمالات کو اپنے لیے کیوں کر ثابت کرے گا وہ تو بجز محبوب کے سب کی نفی کرے گا، اپنی بھی اور اپنے کمالات کی بھی۔اپنے اعضا کی خدمت کرنے کی نیت : تہذیب: اگر سر میں درد ہو تو تیل لگانا چاہئے، کوئی مقوی دوا یا غذا استعمال کرنا چاہئے کیوں کہ یہ سرکاری مشین ہیں، ان کی حفاظت ضروری ہے۔ جیسے انجن کی مشین کو تیل دینا اور صاف کرنا ضروری ہے اسی طرح ہاتھ پیر میں درد ہو تو مالش کرنا، زخم ہو جائے تو مرہم پٹی کرنا اور سب میں یہ نیت کرو کہ اس سے صحت ہوگی تو عبادت کامل طور پر ادا ہوگی اور اگر یہ کہا جائے کہ معذور کی نماز بھی تو کامل ہی ہوتی ہے تو ان کا جواب یہ ہے کہ گو معذور کی عبادت کا ثواب بھی تندرست کے برابر ہو مگر تجربہ اکثر یہ ہے کہ حالتِ صحت میں جیسا تعلق بشاشت کا قلب کو حق تعالیٰ سے ہوتا ہے فرض میں وہ تعلق نہیں ہوتا۔تصنیفی نیت خلافِ اخلاص ہے۔ مع مثال : تہذیب: بعض اوقات نیت اچھی نہیں ہوتی مگر نفس فرضی نیت کر لیتا ہے تاکہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک ریا کار نہ ہو۔ یہ نیت ایسی ہے کہ ایک مسافر کا اسباب بندھا رکھا ہے،ٹکٹ اسٹیشن سے لانے کو آدمی بھیج رکھا ہے اور کوئی صاحب اس سے کہیں کہ تم امام بن کر نماز پڑھا دہ اور اس کے لیے قیام کی نیت کرو۔تکمیلِ اعمال ضروری ہے :تہذیب: تکثیرِ اعمال ضروری نہیں ہاں! تکمیلِ اعمال ضروری ہے۔