انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دیا تھا جو تقاضا کرتے ہو، محض معمولی بات سمجھ کر مت ٹالنا بلکہ نفاذ کا پورا اہتمام کرنا۔میاں بیوی کی بے لطفی کا راز : ارشاد: میاں بیوی کی ایسی زندگی میں کچھ لطف نہیں کہ چار دن ہنس بول لیے اور دس دن کو لڑ جھگڑ لیے، لطف زندگی کا جب ہی ہے کہ جانبین سے ایک دوسرے کے حقوق کی پوری رعایت ہو۔بیویوں کے حقوق کے وجوہِ ترجیح : ارشاد: ۱۔ بیوی کے بغیر گھر کا انتظام نہیں ہوسکتا اور انتظام بہت بڑی قدر کی چیز ہے، اگر بیوی کچھ بھی گھر کے کام نہ کرے، صرف انتظام اور دیکھ بھال ہی رکھے تو یہ اتنا بڑا کام ہے جس کی دنیا میں بڑی بڑی تنخواہیں ہوتی ہیں اور منتظم کی بڑی قدر ومنزلت کی جاتی ہے۔ ۲۔ خصوصاً بچوں کو بڑی محنت سے پرورش کرتی ہیں، یہ وہ کام ہے کہ تنخواہ دار ماما کبھی بیوی کی برابری نہیں کر سکتی۔ ۳۔ ہندوستان کی عورتیں خصوصاً ہمارے اطراف کی عورتیں تو واقعی جنت کی حوریں ہیں جن کی شان میں عُرُبا یعنی عاشقات الازواج آیا ہے چناںچہ مردوں پر فدا ہیں کہ مردوں کی ایذائیں ہر طرح سہتی ہیں، اور صبر کرتی ہیں۔ ۴۔ ان حوروں میں ایک صفت اور بھی ہے یعنی قاصرات الطرف چناںچہ ان کو اپنے شوہر کے سوا کسی کی طرف میلان نہیں ہوتا اور اگر ان کو کسی غیر کا میلان اپنی طرف معلوم ہو جائے تو اس سے سخت نفرت ہو جاتی ہے۔ یہاں کی یہی تہذیب ہے۔حقوقِ اولاد : ارشاد: ۱۔ والدین اولاد حاصل کرنے کے لیے شریف عورت تجویز کرے۔ ۲۔ اور جب اولاد پیدا ہو، ان کے نام اچھے رکھے۔ ۳۔ اور جب ان کے ہوش دُرست ہو جائیں، ان کو تہذیب اور تعلیمِ دین دے۔نکاح کی حکمت : ارشاد: ایک اجنبی مرد کے سامنے ایک اجنبی عورت کا اس طرح بے حجاب ہو جانا اور اس کے ساتھ مرد کا بے حجاب ہو جانا عقل کے نزدیک بالکل قبیح ہے مگر عقل کی اس تجویز پر عمل کیا جاتا تو زیادہ فتنہ برپا ہوتا کہ اب تو ایک ہی اجنبی مرد وعورت بے حجاب ہورہے تھے، پھر نہ معلوم کتنے مرد اجنبی عورتوں کے ساتھ بے حجاب ہوتے اور کتنی عورتیں اجنبی مردوں کے ساتھ بے حجاب ہوتیں۔ کیوں کہ نفس میں جو تقاضے پیدا ہوتے ہیں اگر ان کے پورے ہونے کے لیے ایک محل بھی تجویز نہ کیا جائے تو پھر انسان اپنے تقاضے کو ہر جگہ پورا کرے گا اور اس کی بے حیائی کا عیب نمایاںہو جائے گا۔ ان عواقب پر نظر کرکے شریعتِ سماویہ نے نکاح تجویز کیا، اس تقاضے کے پورا ہونے کا محل محدود ومتعین ہوکر فتنہ نہ بڑھے۔وجوہ تشبیہ مرد وعورت بہ لباس : ارشاد: {ہُنَّ لِبَاسٌ لَّکُمْ وَاَنْتُمْ لِبَاسٌ لَّہُنَّط} [البقرۃ: ۱۸۷]۔