انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
خوف ورجا یاس عقلی مذموم ہے : تہذیب: نا امیدی عقلی مذموم ہے، یعنی اگریہ اعتقاد ہوجائے کہ مجھ پر ہر گز رحمت نہ ہوگی اور میری موجودہ حالت ایسی نہیں کہ اس پر رحمت ہو۔مخلوق کا ڈر خالق سے طبعاً زیادہ ہونے کا راز : تہذیب: مخلوق کا ڈر خالق سے طبعاً زیادہ ہونا مذموم نہیں کہ غیر اختیاری ہے اور عقلاً واعتقاداً زیادہ ہونا البتہ مذموم ہے۔ {لَا اَنْتُمْ اَشَدُّ رَہْبَۃً فِیْ صُدُوْرِہِمْ مِّنَ اﷲِط} [الحشر: ۱۳] کا بھی محمل ہے اور طبعاً زیادہ ہونے کی لم تین امر ہیں: ایک یہ کہ مخلوق محسوس ہے اور حق تعالیٰ محسوس نہیں اور طبعاً حاضر کا اثر زیادہ ہوتاہے غائب سے ۔ دوسرے یہ کہ مخلوق سے تسامح کی توقع کم ہے اور خالق سے زیادہ ہے۔ تیسرے یہ کہ مخلوق کی نظر میں ذلت ناگوار ہے اور اللہ تعالیٰ کی نظر میںذلیل ہونا گوارا۔خوف ورجا میں اعمال کو بڑا دخل ہے۔ اور اعمال کی تفصیل : تہذیب: رجا کہتے ہیں احتمالِ نفع کو، اور خوف کہتے ہیں احتمال ضرر کو، وحی سے معلوم ہوگیا ہے کہ مبنیٰ رجا کا طاعات ہیں اور مبنیٰ خوف کا معاصی ہیں اوریہ طاعات اور معاصی سب اعمال ہیں، پس اعمال کا رجا اور خوف میں دخل ہونا منصوص ہوا۔ تو اس دخل کا اعتقاد شرعاً مامور بہ ہوا، اس دخل میں ایک تفصیل ہے، وہ یہ ہے کہ اعمال شامل ہے اصل ایمان اور کفر کو بھی اور باقی فروع طاعات ومعاصی کو بھی۔ ایمان تو علت ہے نجات کی اور کفر علت ہے عقوبت کی، پس ایمان پر نجات کا ترتب اور کفر پر عقوبت کا ترتب یقینی ہے مگر بشرط بقا وعلت اس لیے خوف ورجا کا تحقق یہاں بھی ہوسکتاہے، اسی طرح فروعِ طاعات گو دائم ہوں لیکن نافع اسی وقت ہوں گے جب کہ قبول بھی ہوں، کیوں کہ احتمال ہے کہ کسی غائلہ کے سبب قبول نہ ہوں اور اسی طرح معاصی گو دائم ہوں لیکن مضر اسی وقت ہوں گے جب کہ عفو نہ ہوجائیں (کیوںکہ ممکن ہے کہ کسی حسنہ کے سبب یا محض فضل سے عفو ہوجائیں)۔ اعمال کا نفع نقد ونسیہ: تہذیب: اعمالِ صالحہ میں نفع نقد بھی ہے صرف ادھار ہی نہیں۔ ہاں! ایک ادھار بھی ہے، یعنی ثواب اور اس کے ساتھ ایک چیز نقد بھی ہے اور وہ رجا اور اُمید ہے اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ تعلق کا وابستہ جوناہے جو بدون اعمالِ صالحہ کے حاصل نہیں ہوتی۔ اسی طرح اعمالِ سیئہ کا بھی ایک ثمرہ ادھار ہے اور ایک نقد، ادھار تو عذابِ جہنم ہے اور نقد وہ وحشت اور ظلمت اور بے چینی ہے جو گناہوں کو لازم ہے۔امید ورجا اور تمنا وغرور کا فرق : تہذیب: امید ورجا وہی ہے جو عمل کرکے کی جائے اور جو بدون عمل کے ہو وہ رجا نہیں بلکہ محض تمنا وغرور ہے۔