انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وہ اس قدر بد نما معلوم ہوتا ہے کہ اس کو فوراً خاص اہتمام کے ساتھ دھوتے ہیں۔ اسی طرح جس زمانہ میں زکام ہوتا ہے رومال کے ایک گوشہ میں گرہ لگا لیتے ہیں اور جب ضرورت ہوتی ہے اس طرف کے گوشہ میں ناک صاف فرماتے رہتے ہیں تاکہ کل رومال آلودہ نہ ہو اور جو گوشہ آلودہ ہوا ہے بس وہی آسانی کے ساتھ دھولیا جاوے۔تناسب اور ترتیب کا اہتمام : فرمایا کہ مجھ کو تناسب اور ترتیب کا اتنا اہتمام ہے کہ استنجا کے ڈھیلوں میں بھی جو سب سے بڑا ہوتا ہے پہلے اس کو استعمال کرتا ہوں، پھر اس سے چھوٹا، پھر اس سے چھوٹا۔کھانے پینے کا طرز : اگر کوئی آبخورے میں بہت سا پانی بھر لاتا ہے تو جب اس کو کم کرا دیتے ہیں تب پیتے ہیں، ورنہ ایسی وحشت ہوتی ہے کہ تھوڑا بھی نہیں پیا جاتا۔ کسی کا جھوٹا کھانا نہیں کھاسکتے، جھوٹا پانی نہیں پی سکتے، البتہ ساتھ کھانے میں انقباض نہیں ہوتا۔کسی کے معمولات کی تفتیش کا عبث ہونا : کسی صاحبِ معمولات کے معمولات کی تفتیش عبث ہے، کیوں کہ اتباع امتی کے افعال کا نہیں ہوتا، صرف انبیا ؑکے افعال واقوال متبوع ہیں تاو قتیکہ کوئی تخصیص کی دلیل قائم نہ ہو یا جس کے افعال کے اتباع کا سنت میں امر وارد ہوا ہو، جیسے حضراتِ خلفائے راشدین یا اکابر صحابہ کرامؓ مثلاً۔ غرض باستثنائِ مذکور غیر نبی کی تعلیماتِ قولیہ کا اتباع ہوتا ہے نہ کہ اس کے معمولات فعلیہ کا، کیوں کہ ممکن بلکہ غالب ہے کہ اس کے معمولاتِ فعلیہ اس کی خصوصیات میں سے ہوں اور وہ اتباع کرنے والے کے مناسبِ حال نہ ہوں۔ حضرت والا کی زیادہ نظر اصلاحِ ملکات پر ہے: فرمایا کہ میری نظر ملکات پر ہوتی ہے افعال پر نہیں ہوتی، کیوں کہ افعال تو ارادہ بدلنے پر ایک منٹ میں درست ہوسکتے ہیں، لیکن ملکات کی اصلاح برسوں میں بھی ہونا مشکل ہے مثلاً: بے نمازی تو ارادہ بدلنے پر ایک منٹ میں نمازی ہوسکتا ہے، لیکن کبر کا برسوں کے مجاہدوں میں بھی زائل ہونا مشکل ہے۔حضرت والا کی نصیحت کا منشا : فرمایا کہ میں جو کچھ کسی کو کہتا ہوں الحمد للہ دل سوزی اور خیر خواہی سے کہتا ہوں، تحقیر یا نفرت سے نہیں۔ اس کے افعال کو تو بُرا سمجھتا ہوں لیکن اس کی ذات کو بُرا نہیں سمجھتا۔خاتمہ بالخیر : فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب ؒکے سلسلہ کی یہ برکت ہے کہ جو بلا واسطہ یا بالواسطہ حضرت سے بیعت ہو، اس کا بفضلہ تعالیٰ خاتمہ بہت اچھا ہوتا ہے، یہاں تک کہ بعض متوسلین گو مرید ہونے کے بعد دنیا دارہی رہے لیکن ان کا بھی خاتمہ بفضلہ تعالیٰ اولیا اللہ کا سا ہوا۔ازواجِ محترمات کے متعلق عدل : فرمایا کہ میں تو ایک کی باری میں دوسری کا خیال لانا بھی خلافِ عدل سمجھتا ہوں، کیوں کہ اس سے اس کی طرف توجہ میں کمی ہوگی جس کی باری ہے اور یہ اس کی حق تلفی ہے۔