انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
بمے سجادہ رنگین کن گرت پیر مغاں گوید کہ سالک بے خبر بنو وزرسم وراہ منزلہا سید صاحب نے عرض کیا کہ مے خواری تو ایک گناہ ہے آپ کے حکم سے میں اس کا ارتکاب کرلوں گا ۔ پھر توبہ کرلوں گامگر تصورِ شیخ میرے نزدیک شرک ہے اس کی کسی حال میں اجازت نہیں ۔ حضرت شاہ صاحب نے یہ جواب سن کر سید صاحب کو سینہ سے لگا لیا کہ شاباش! جزاک اللہ تم پر مذاقِ توحید واتباعِ سنت غالب ہے اب ہم تم دوسرے راستے سے لے چلیں گے ۔شیخ کے صریح شرعی خلاف پر مرید کو کیا معاملہ کرنا چاہئے : ارشاد : اہلِ طریق کی وصیت ہے کہ اوّل طلب شیخ میں پوری احتیاط لازم ہے پھر جب تفتیش وتجربہ سے اس کا متبعِ شریعت ومحقق ہونا ثابت ہوگیا تو اب اجتہادی مسائل میں بات بات پر اس سے بدظن نہ ہو البتہ اگر بیعت کے بعد اس سے کوئی بات ایسی دیکھی جائے جو کہ صریحاً خلافِ شرع ہو جس میں اجتہاد کی بالکل مجال نہ ہو اس کے متعلق تین قسم کا معاملہ کرنے والے لوگ ہیں: بعض تو اس کو چھوڑ دیتے ہیں اور یہ خلافِ اصولِ طریقت ہے اور بعض اس کے فعل میں بھی تاویل کرلیتے ہیں اور اگر وہ ان کو بھی اس فعل کا امر کرے تو اس کو بھی کرلیتے ہیں اور یہ خلافِ طریقت بھی ہے اور خلافِ شریعت بھی ہے اور سب سے اچھا تیسری قسم کا معاملہ کرنے والا ہے وہ یہ کہ اگر امر نہ کرے تو بدظن نہ ہو اور اس کے فعل میں یقیناً یا ابہاماً تاویل کرلے اور اگر تاویل پر قدرت نہ ہو تو سمجھ لے کہ شیخ کے لیے عصمت لازم نہیں آخر وہ بھی بشر ہے اور بشر سے غلطی ہوجانا ممکن ہے اور اگر اس کو بھی امر کرے تو اتباع نہ کرے بلکہ ادب سے عذر کردے اگر وہ اس عذر کو قبول کرلے اور پھر اس کو مجبور نہ کرے تو اس شیخ کو نہ چھوڑے اور اگر وہ اس عذر پر مرید سے خفا ہوجائے تو سمجھ لے کہ یہ شیخ کامل نہیں ، اس کو چھوڑکر دوسری جگہ چلا جائے اور اس دوسرے سے جاکر صاف کہ دے کہ میں پہلے وہاں بیعت تھا اور اسی وجہ سے الگ ہوا ، اگر وہ سن کر ناخوش ہو تو اس کو چھوڑ دے ، اگر ناخوش نہ ہو تو اس سے تعلق پیدا کرے ، مگر اس حالت میں بھی پہلے شیخ کے ساتھ گستاخی نہ کرے کیوں کہ اس طریق کا مدار ادب پر ہے ۔مشایخ کی تعظیم میں غلو کاحکم : ارشاد : مشایخ کی تعظیم واطاعت میں ایسا غلو کرنا کہ وہ خلافِ شرع بات کا حکم کریں جب بھی ان کی اطاعت کی جائے یہ بھی ارضائے خلق میں داخل ہے ، جو ایک مرض ہے ۔