انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وقت حاصل ہوجائے گی کہ دل میں قوت اور اطمینان حاصل ہوگا، اور یہ برکت اس کی ہے کہ دعا سے اللہ تعالیٰ کے ساتھ بندے کو تعلق ہوجاتا ہے۔ اور عشّاق کو دعا سے صرف تعلق مع اللہ مطلوب ہے: از دعائے نبود مراد عاشقاں جز سخن گفتن بآں شیریں دہاں اسی لیے عشاق کو دعا قبول ہونے یا نہ ہونے پر کبھی التفات نہیں ہوتا۔ پس جو حق تعالیٰ سے خاص تعلق پیدا کرنے کا سہل طریقہ دعا ہے بغیر اس کے خاص تعلق نہیں ہوتا، بلکہ صرف ہوائی تعلق ہوتاہے۔دعا کی کوتاہی کا عملی علاج : ارشاد: دعا کی کوتاہی کا عملی علاج یہ ہے کہ ہر ہر حاجت میں (خواہ گھر میں نمک ہی نہ ختم ہوگیا ہو یاجوتے کا تسمہ ہی نہ شکست ہوگیا ہو) دعا کریں اور اس کے ساتھ تدبیر بھی کرو، کیوں کہ تدبیر شاہد ہے اور شاہد سے تسلی زیادہ ہوتی ہے۔دعا کا درجہ : ارشاد: اور دعاکو تدبیر کہنا تو برائے ظاہر ہے، ورنہ حقیقت میں اس کا درجہ تدبیر سے آگے ہے، دعاکو تقدیر سے زیادہ قرب ہے، کیوں کہ اس میں اس ذات سے درخواست ہے جس کے قبضہ میں تقدیر ہے۔معمولی چیز بھی خدا ہی سے مانگو : ارشاد: معمولی چیز بھی خدا ہی سے مانگو اور یہ نہ سمجھو کہ چھوٹی چیز مانگنے سے حق تعالیٰ ناخوش ہوں گے، کیوں کہ حق تعالیٰ کے نزدیک ہر بڑی چیز چھوٹی ہی ہے، ان کے نزدیک عرش اور نمک کی ڈلی برابر۔دعا کا حسی اثر : ارشاد: دعا سے یہ اثر ہر شخص کو فوراً محسوس ہوگا کہ پریشانی رفع ہوجائے گی، اور باطنی نفع یہ محسوس ہوگا کہ حق تعالیٰ سے قرب خاص مشاہد ہوگا۔ اللہ تعالیٰ سے جی لگے گا، اللہ تعالیٰ کی یاد سے وحشت نہ ہوگی۔ اللہ تعالیٰ سے بُعد نہ ہوگا۔دعا بھی اعلی تدبیر ہے اور اس کی خاصیت : ارشاد: صاحبو! دعا بڑی چیزہے، دعا میںخاصیت ہے کہ اس سے تدبیرِ ضعیف بھی قوی ہوجاتی ہے، کم از کم دعا سے یہ فائدہ تو ضرور ہوتاہے کہ دل میں قوت پیدا ہوجاتی ہے اور قلب کو راحت وسکون ہوجاتاہے۔ اور یہ بھی تو مطلوب ہے، کیوں کہ دنیا کی تمام تدابیر سے راحتِ قلب ہی تو مقصود ہے۔دعا کا ایک نفع : ارشاد: دعا میں ایک نفع یہ ہے کہ یہ حق تعالیٰ کے یہاں معذور سمجھا جائے گا، کیوں کہ جب اس سے سوال ہوگا کہ تم نے حق کا اتباع کیوں نہیں کیا، یہ کہہ دے گا کہ میں نے طلبِ حق کے لیے بہت سعی کی اور اللہ تعالیٰ تو