انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۴۴) فرمایا کہ مختلف مذاہب کی دیکھنا بلکہ مختلف مذاق کے لوگوں سے ملنا مُضر ہے۔(۴۵) صحبت بڑی چیز ہے : فرمایا کہ آج کل صحبت کو سب سے گھٹیا درجہ کی چیز سمجھ رکھا ہے، حالاں کہ یہ سب سے بڑی چیز ہے، لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ کسی بزرگ کی صحبت میں ہم جاکر بیٹھ گئے تو خالی صحبت اور محض پاس بیٹھنے سے کیا فائدہ جب تک کہ وہ بزرگ کچھ تعلیم نہ فرمائیں؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ اول تو یہی غلط ہے کہ بزرگوں کی صحبت افادہ سے خالی ہوتی ہے، بلکہ اکثر کچھ نہ کچھ افادہ ہوتا ہی رہتا ہے، دوسرے اگر مان بھی لیا جاوے کہ کوئی صحبت ایسی ہو کہ اس کے اندر وہ بزرگ بالکل خاموش رہیں اور کچھ نہ فرمائیں تو ویسی صحبت بھی فائدہ سے خالی نہیں اور اس کی وجہ حکما نے یہ بیان کی ہے کہ انسان کی طبیعت میں خاصہ ہے مسارقت کا، یعنی انسان اپنے ہم نشین کے اخلاق وعادات کو اپنے اندر جذب کر لیتا ہے اور یہ جذب اور مسارقت ایسی خفیہ طور پر ہوتی ہے کہ خود اس سارق کو بھی پتہ نہیں چلتا کہ میں چُرا رہا ہوں اور پھر اس مسارقت کے لیے یہ بھی شرط نہیں کہ ہم نشین معتقدفیہ ہی ہو، بلکہ انسانی طبیعت غیر معتقدفیہ کے اخلاق وعادات کو بھی جذب کرتی ہے، تو جب غیر معتقدفیہ کے ساتھ ہی یہ مسارقت ہوتی ہے تو اگر کسی اپنے معتقد فیہ اور بزرگ کی صحبت اختیار کی جاوے، وہاں تو یہ مسارقت بدرجۂ اولیٰ ہوگی، بس یہ وجہ ہے کہ بزرگوں کی خالی صحبت بھی مفید ہوتی ہے اور صحبت تو بڑی چیز ہے محض تصور جو کہ صحت کے اعتبار سے ادنیٰ درجہ کی چیز ہے، کیوں کہ صحبت میں ذات کے ساتھ معیت ہوتی ہے اور تصور میں صرف اس چیز کی صورتِ ذہنیہ سے محبت ہوتی ہے، مگر پھر بھی وہ اثر سے خالی نہیں ہوتا، بلکہ اتنا اثر ہوتا ہے کہ ایک بزرگ کا قصہ لکھا ہے کہ ان سے کوئی شخص مرید ہونے آیا تو آپ نے دریافت کیا کہ تم کو کسی چیز سے محبت ہوتی ہے؟ کہا: جی ہاں! میری ایک بھینس ہے، اس سے مجھ کو بہت محبت ہے، فرمایا کہ بس تم یہ تصور کیا کرو، کہ چالیس روز تک ایک گوشہ میں بیٹھ کر اس بھینس کا تصوّر کیا کرو جب چالیس روز گذر گئے تو وہ بزرگ اپنے اس مرید کے پاس گئے اور اس کو حکم دیا باہر آؤ، جب آنے لگا تو در میں پہنچ کر رُک گیا اور کہا کہ سینگ اڑتے ہیں کیوں کر آؤں؟ وہ بزرگ یہ سن کر بہت خوش ہوئے اور کہا کہ بس اب ساری چیزیں اس کے قلب سے نکل گئیں ہیں، صرف بھینس رہ گئی ہے، اس کو میں دفع کر دوں گا اور پھر اس شخص کو تعلق مع اللہ بآسانی حاصل ہو جائے گا۔(۴۶) عشق سے علاج کرنا مناسب نہیں : فرمایا کہ امراضِ باطنی کے علاج کے طریق کئی ہیں: ان میں سے ایک عشق بھی ہے، مگر قاعدہ عقلیہ ہے کہ جب دو علاج جمع ہو جائیں، ایک بے خطر اور دوسرا خطرناک تو جو علاج بے خطر ہے اس کو اختیار کیا جائے گا نہ کہ خطرناک کو، اس لیے عشق سے علاج کرنا مناسب نہیں۔(۴۷) بوڑھوں کے فسق وفجور میں مبتلا ہوجانے کا راز : فرمایا کہ پہلے لوگوں کے قویٰ اچھے ہوتے تھے: اس لیے ان