انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوں۔ ۳۔ تیسری غلطی یہ کہ ہر کام کرنے سے پہلے یہ معلوم کر لینا واجب ہے کہ شریعتِ مقدسہ کا اس کے متعلق کیا حکم ہے؟ پھر اللہ ورسول کی بتلائی ہوئی تدابیر پر عمل کرے۔ حاصل نظامِ صحیح یہ ہوا1 کہ جوش کے ماتحت کوئی کام نہ کرے، ہوش کے ماتحت کیا کرے۔ اپنی2 قوت کو ایک مرکز پر جمع کرلیں۔ تیسرے3 آپس میں اتحاد واتفاق رکھیں۔ احکام4 کی پابندی کریں جن میں توکل بھی داخل ہے۔ اگر ایسا کریں تو میں دعوے کے ساتھ خدا کی ذات پر بھروسہ کرتے ہوئے کہتا ہوں کہ چند روز میں کایا پلٹ ہو جاوے۔ بہت جلد مسلمانوں کے مصائب اور آلام کا خاتمہ ہوجائے۔ نیز5 جو کام کریں اس میں کامیابی کے لیے خدا سے دُعا کریں، پھر دیکھیں کیا ہوتا ہے، مگر اس وقت کام کی ایک بات نہیں محض ہڑبونگ ہے۔اسلامی سلطنت کی تعریف : فرمایا کہ قاعدہ عقلیہ ہے کہ مرکب کامل اور ناقص کا ناقص ہی ہوتا ہے۔ تو کفار اور مسلم سے جو سلطنت مرکب ہوگی وہ غیر اسلامی ہوگی، پس جب کہ ترکی میں (یورپ کی تقلید میں جمہوریت) قایم ہوگئی ہے جو مسلم اور غیر مسلم سے مشترک ہے تو وہ اسلامی سلطنت نہ ہوئی، لیکن مسلمانوں پر اس کی نصرت واجب ہے، کیوں کہ دوسری غیر مسلم سلطنتیں اس کا مقابلہ اسلامی سلطنت سمجھ کر کرتی ہیں۔دعا سے بڑھ کر کوئی وظیفہ نہیں : فرمایا کہ دعا بڑی چیز ہے، تمام عبادت کا مغز ہے اور سب سے زیادہ اسی سے غفلت ہے اور دُعا ایسی چیز ہے کہ دنیا کے کاموں کے واسطے بھی دعا مانگنا عبادت ہے، بشرطیکہ وہ کام شرعاً جائز ہوں۔ یہ غلطی ہے کہ یہ سمجھتے ہیں کہ دین ہی کے کاموں کے واسطے اور آخرت ہی کی فلاح اور بہبود کے لیے دعا عبادت ہے، بعض لوگ بجائے درخواستِ دعا کے لکھتے ہیں کہ فلاں کم کے لیے کوئی مجرب عمل اور کوئی وظیفہ بتلا دیجیے۔ میں لکھ دیتا ہوں کہ اس قدر (مجرب) کے ساتھ مجھ کو عمل معلوم نہیں اور دعا سے بڑھ کر کوئی وظیفہ اور عمل نہیں۔عربی زبان میں شوکت ہے : فرمایا کہ واقعی عربی زبان میں ہے ہی شوکت۔ دیکھیے عطاء اللہ کس قدر پُرشوکت نام معلوم ہوتا ہے اور اللہ دیا میں وہ بات نہیں، اسی طرح عائشہ کا ترجمہ ہے جیو نی، مگر عربی میں کیسی شوکت معلوم ہوتی ہے اور ترجمہ میں وہ بات نہیں۔ فرمایا کہ حضرت مولانا گنگوہی ؒ اپنے ایک استاد الاستاد بزرگ کا قول نقل فرماتے تھے کہ کسی لڑکے کو دین کا بنانا ہو تو درویش کے سپرد کرو۔ اور دنیا کا بنانا ہو تو طبیب کے سپرد کرو اگر دونوں سے کھونا ہو تو شاعر کے سپرد کرو۔ میں نے عرض