انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پر لانا ظاہر ہے کہ خطرات سے خالی نہیں۔ پس جو اندیشہ وہاں ہے وہی اندیشہ یہاں ہے۔ دوسرا اعتراض کیا جاتا ہے کہ پردہ میں رکھنے کی مصلحت یہ کہی جاتی ہے کہ عفت محفوظ رہے مگر ہم دیکھتے ہیں کہ پردہ میں بھی خرابیاں ہوجاتی ہیں۔ میں کہتا ہوں کہ پردہ کے اندر قیامت تک خرابی نہ ہوگی جب خرابی ہوگی بے بردگی ہے ہوگی جب تک وہ پردہ رکھیں گی خرابی ہو ہی نہیں سکتی۔بدعتی حقایق سے کورے ہوتے ہیں : فرمایا کہ اہلِ بدعت اکثر بدفہم ہوتے ہیں، بوجہ ظلمتِ بدعت کے علوم اور حقایق سے کورے ہوتے ہیں، ویسے ہی لغویات ہانکتے رہتے ہیں، جس کے سر نہ پیر مثلاً: یہ کہ حضورﷺ کو علم غیب محیط ہے اور یہ کہ حضورﷺ کا مماثل پیدا کرنے کی اللہ کو قدرت نہیں۔معقولیوں کی سزا : فرمایا کہ یہ جو اکثر معقولیوں کو خبط ہے کہ جاہل فقیروں کے معتقد ہو جاتے ہیں، بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ علمائِ حق سے بد اعتقاد ہونے کی سزا ہے کہ ان کو جہلا کے سامنے ذلیل کیا جاتا ہے۔تقسیمِ ترکہ کی ترتیب : فرمایا کہ ترکہ میں سب سے پہلے دیکھنے کی ضروری چیزیں یہ ہیں کہ مرحوم کے ذمہ قرض تو نہیں، اگر قرض ہے تو فرض ہے کہ پہلے اس کو ادا کیا جاوے، اگر قرض نہیں یا ادا ہو کر کچھ ترکہ بچ گیا، یہ دیکھو کہ مرحوم کی کچھ وصیت تو نہیں، جب اس سے بھی یکسوئی ہوجاوے اور ترکہ خالص وارثوں کا قرار پایا جاوے تو پھر دوسرے خیر خیرات خصوص متعارف رسومات سے مقدم یہ دیکھنا ہے کہ میت کے ذمہ کچھ نماز، روزہ تو قضا نہیں، اگر ہے تو اس کا فدیہ دیں، اگر اس کے ذمہ زکوٰۃ ہو، اس کو ادا کریں، محلہ میں جو غُربا، یتیم، بیوہ، محتاج ہوں ان کو تقسیم کر دیا جاوے، یہ تطوّع ایصالِ ثواب سے بڑھ کر ہے۔ایصالِ ثواب کے لیے کھانا کھلانا : ایصالِ ثواب کے لیے کھانا کھلانے کے متعلق فرمایا کہ اگر ایک دم کھانا پکا کر کھلایا جاوے تو اس صورت میں تو زیادہ برادری ہی کھا جاوے گی، جیسے کہ رسم ہو رہی ہے، اس سے وہ صورت بہتر ہے جو میں عرض کرتا ہوں کہ اس کی تین صورتیں ہیں: (۱) پکا کر کھلایا جاوے۔ (۲) خشک جنس دی جائے۔ (۳) نقد تقسیم کیا جاوے تو سب سے افضل اور بہتر صورت تو یہی ہے کہ مستحقین کو نقد تقسیم کر دیا جاوے، کیوں کہ معلوم نہیں ان کو کیا ضرورت درپیش ہو، دوسرے درجے کی صورت یہ ہے کہ خشک جنس دے دی جاوے کہ جب جی چاہے گا اور جس طرح جی چاہے گا، پکا کر خود کھالے گا، تیسرے درجے کی صورت یہ ہے کہ پکا کر کھلایا جاوے اور اس کی بہتر صورت یہ ہے کہ روزانہ ایک دو خوراک پکا کر مستحقین کو پہنچا دی جاوے، ایک دم پکاے سے مستحق اور غیر مستحق سب جمع ہو جاتے ہیں، بلکہ ہر گاؤں میں اکثر یہی ہوتا ہے کہ مستحق رہ جاتے ہیں اور غیر مستحق کھا جاتے ہیں۔