انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کہو۔(۲۶) عزم کی تعریف : عزم کہتے ہیں ارادہ قویہ کو، یعنی ایسا پختہ ارادہ ہو کہ چاہے کیسا ہی عارض پیش آوے بشرطیکہ اختیار باقی رہے، اس ارادہ میں زوال نہ ہو۔ (۲۷) فرمایا کہ انتفاع بالقرآن کی دو شرطیں ہیں: ایک یہ کہ دین کا علم ہو، دوسرے یہ کہ عمل کرنے کا پختہ قصد ہو، علم سے سیدھا راستہ معلوم ہوگا اور عزم سے اس راستہ پر چلنا نصیب ہو سکے گا۔ (۲۸) فرمایا کہ بس نیکی کرتے رہو، کسی کو ستاؤ مت، یہی دین ہے۔ (۲۹) فرمایا کہ دین کا کوئی جزو بھی زائد نہیں حتیٰ کہ مستحبات بھی اپنے درجہ میں غیر زائد ہیں گو اتنا تفاوت ہے کہ واجبات کی کمی میں خسران ہے اور مستحبات کی کمی میں نقصان وحرمان۔(۳۰) مستحبات بھی قابلِ احترام ہیں : فرمایا کہ اگر آپ کو مستحبات کے ثمرات معلوم ہو جائین تو ان کا بھی کافی اہتمام کرنے لگیں، گویہ حق تعالیٰ کی رحمت ہے کہ مستحبات سے ضرورت کو اٹھا لیا، اس وجہ سے ہم لوگوں میں ہمت کم ہے، اگر سب کو فرض کر دیا جاتا تو غالباً ہم مستحبات ہی کو نہیں بلکہ فرائض کو بھی چھوڑ دیتے، یہ مانا کہ ضرورت کو اسی سے اٹھا لیا گیا مگر جو ثمرات اور درجات ان مستحبات پر بھی تو بلا ان کے نہ ملیں گے۔ مستحبات کی مثال احکام کے اندر ایسی ہے، جیسے دعوت کے کھانوں میں چٹنی کو دیکھے چٹنی کسی معنی کر زائد ہی ہے، نہ اس پر بقائے حیات موقوف ہے اور نہ پیٹ بھرنا موقوف ہے پھر دیکیے چٹنی کا بھی کتنا اہتمام ہوتا ہے کہ فرمایش کرکے چٹنی منگائی جاتی ہے، صرف فرائض وموکدات ادا کر لیلتے سے ضرورت کا مرتبہ تو پورا ہو جائے گا اور آخرت میں عذاب بھی نہ رہے گا، لیکن بلا مستحبات کے جنت سونی سونی رہے گی، اس کے جنت کا حصہ دوسروں کے حصہ کی نسبت ایسا رہے گا جیسا کہ کم درختوں کے باغ زیادہ درختوں والے باغ کے سامنے۔ چناں چہ حضرت ابراہیم ؑ کے پیغام جو شبِ معراج میں حضورﷺ کی معرفت پہنچایا گیا ہے ألجنۃ قیعان وغراسہا سبحان اللّٰہ والحمد للّٰہ اس میں تعلیم ہے کہ فرائض پر بس مت کر لینا، آگے بھی ہمت کرنا۔ غرض مستحبات اہتمام کے قابل چیزیں ہیں، زوائد نہیں ہیں، جب کہ مستحبات بھی زوائد نہیں تو فرائض وواجبات کا کیا پوچھنا، پھر دین میں اختصار کیسے ہوسکتا ہے۔ (۳۱) فرمایا کہ عاشق کو جو تکلیف محبوب کی طرف سے پہنچے، تکلیف، تکلیف ہی نہیں، بلکہ سراسر راحت ہے، اسی طرح اگر تعلق مع اللہ صحیح معنوں میں پیدا ہوگیا تو تمام احکام خداوندی بجالانے میں لذت ہی لذت آئے گی اور کوئی بھی تکلیف محسوس نہ ہوگی۔