انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
احوال اپنی ذات میں دینی امور نہیں ہیں بلکہ دنیوی امور ہیں، البتہ بعض اوقات دین میں معاون ہوجاتے ہیں اور اس معین ہوجانے سے ان کا دین کا جزو ہونا لازم نہیں آتا۔مطلوب عقلی گریہ ہے، طبعی گریہ نہ ہونا محرومی نہیں : تحقیق: بعض سالکین جو تربیت میں مختلف لوگوں کے حالات غلبہ خوف وبکا کو دیکھ کر افسوس کیا کرتے ہیں کہ ہم کو ایسے حالات نہیں ہوتے وہ سن لیں کہ یہ طبعی گریہ ہے جو بعض کو پیش آتاہے اور یہ مطلوب نہیں، مطلوب عقلی گریہ ہے اور وہ تم کو بھی حاصل ہے۔ کیوں کہ نہ رونے پر افسوس ہونا یہ خود گریہ ہے، پس میں افسوس کو تو منع نہیں کرتا بلکہ افسوس سے اپنی محرومی کے اعتقاد کو منع کرتاہوں کہ تم اپنے کو محروم نہ سمجھو بلکہ شکر کرو کہ عقلی گریہ تم کو حاصل ہے جو مطلوب ہے۔حالتِ غیر اختیاری کو غنیمت سمجھنا چاہیے : تحقیق: جو حالت غیر اختیاری اللہ تعالیٰ عطا فرمائیں اسی کو اپنے لیے غنیمت جانے اور اپنی خواہش سے کسی پسندیدہ حالت کی تمنا نہ کرے: بدر دو صاف ترا حکم نیست دم ورکش کہ آنچہ ساقی ماریخت عین الطافتجو چیز اختیار کے تحت میں داخل نہ ہو وہ مذموم نہیں : تحقیق: حدیث میں ہے کہ جب جہاد میں مومن کا قلب کانپنے لگے مگر جہاد کو ترک نہ کرے تو اس کے گناہ ایسے جھڑ جاتے ہیں جیسے کھجور کی شاخ خشک ہوکر جھڑ جاتی ہے۔ اس بزدلی پر بھی اجر ملنے سے معلوم ہوا کہ جو چیز اختیار کے تحت میں داخل نہ ہو وہ مذموم نہیں۔طبعی رنج وغم کے فوائد : تحقیق: رنج وغم کو اخلاق کے درست کرنے میں بہت دخل ہے اس سے نفس کی اصلاح ایک بڑے درجہ میں بخوبی ہوتی ہے، نیز آخرت کی طرف توجہ بڑھ جاتی ہے اور دنیا سے دل مکدر ہوجاتاہے، ان ہی حکمتوں سے کاملین کو بھی ایسے واقعات سے رنج ہوتاہے مگر عقلی رنج نہیں ہوتا۔حزنِ طبعی کا علاج : تحقیق: حزنِ طبعی کا حدوث غیر اختیاری مگر تدبیر وعلاج سے اس میں تقلیل ہوسکتی ہے۔ اور وہ علاج یہ ہے کہ طبیعت کو دوسری چیز کی طرف متوجہ کرے، یہ عام قاعدہ ہے کہ دوسری چیز کی طرف متوجہ ہونے سے پہلی چیز کمزور ہوجاتی ہے اور بعض امور کو تو بعض کے ازالہ یا تضعیف میں خاص دخل ہوتاہے، مثلاً غم کی حالت میں بشارت کو یاد کرنا ازالہ غم میں بہت مفید ہے۔ چناںچہ حضرت موسیٰ ؑ کی والدہ کو اوّل تو عقلی حزن وخوف سے منع فرمایا {لَا تَخَافِیْ وَلَا تَحْزَنِیْج} [القصص: ۷] (یعنی اس غم کو لے کر بیٹھ مت جانا سوچ سوچ کر قصدا یاد کرکے زبان سے تذکرہ مت کرتی رہنا۔ ہاں طبعی حزن کا مضایقہ نہیں ) پھر طبعی حزن وخوف کے ازالہ کی یہ تدبیر فرمائی کہ {اِنَّا رَآدُّوْہُ اِلَیْکِ وَجَاعِلُوْہُ مِنَ