انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بھی قرب بہ صورت بعد ہے، کیوں کہ عالمِ ارواح میں ہم ناقص تھے۔ حق تعالیٰ کو زیادہ قرب عطا فرمانا منظور تھا، اس لیے یہاں بھیج دیا، کیوں کہ بہت سے اقسامِ قرب وہ ہیں جو بہ صورتِ صلوٰۃ وصورتِ صوم وصورتِ حج پر موقوف تھے، یہ روح مجرد کو بدونِ جسم کے حاصل نہ ہوسکتے تھے۔طولِ حیات کی خواہش منافی ولایت نہیں : ارشاد: طولِ حیات کی خواہش منافی کمالِ ولایت نہیں، کیوں کہ انبیا، اولیا دنیا کی عمر کو موجب زیادتِ قرب سمجھ کر یہ چاہتے تھے کہ اور زندہ رہیں تاکہ قرب میں اور ترقی ہو۔حضورﷺ کی غایتِ رحمت وشفقت : ارشاد: {اِسْتَغْفِرْ لَہُمْ اَوْلَا تَسْتَغْفِرْ لَہُمْط اِنْ تَسْتَغْفِرْ لَہُمْ سَبْعِیْنَ مَرَّۃً فَلَنْ یَّغْفِرَ اﷲُ لَہُمْط} [التوبۃ: ۸۰]، اس آیت میں گو حضورﷺ کو معلوم تھا کہ اس قسم کی تردید سے تخییر مراد نہیںبلکہ مراد تسویہ فی عدم النفع ہے، لیکن حضورﷺ نے غایتِ… رحمت وشفقت سے محض الفاظ سے تمسک فرمایا، یعنی آپ نے معنی عرفی سے عدول کرکے معنی لغوی پر کلام کو محمول فرما لیا اور عبد اللہ بن ابی رئیس المنافقین کے جنازہ کی نماز پڑھانے کے لیے آگے بڑھے۔حضورﷺ کے نامِ مبارک کے ساتھﷺکہنا اور حق تعالیٰ کے نامِ پاک کے ساتھ جل جلالہٗ یا تعالیٰ کہنا واجب ہے : ارشاد: جس طرح حضورﷺ کا نامِ مبارک جب لیا جاوے یا سُنا جاوے توﷺ کہنا واجب ہے، اگر نہ کہے گا تو گناہ ہوگا، ایسے ہی حق تعالیٰ کے نامِ پاک کے ساتھ جل جلالہٗ یا تعالیٰ یا اور کوئی لفظ مشعرِ تعظیم کہنا واجب ہے ورنہ گناہ ہوگا، لیکن اگر ایک مجلس میں چند بار نام لیا جاوے تو حضورﷺ کے نام پرﷺ اور حق تعالیٰ کے نام پر جل جلالہٗ یا تعالیٰ کہنا ایک بار تو واجب ہے اور ہر بار کہنا مستحب ہے، مگر محبت وعشق کا مقتضا یہی ہے کہ ہر بار درود پڑھا جاوے۔مقدمہ شرک اور گروہ بندی کی ممانعت : ارشاد: خدا تعالیٰ کے ذکر میں پیر کا ذکر بھی شامل کرنا شرک ہے، جیسا خطوط کے شروع میں لوگ لکھتے ہیں، بامداد اللّٰہ، بفضلا لارحمن، ہو الرشید، ہو القاسم، ہو المعین جو مقدمہ ہے، شرک ہے، اسی طرح امدادی،قاسمی، رشیدی، اشرفی لکھنا بھی خواہ مخواہ تخرب وگروہ بندی ہے اور اس کو حنفی وشافعی پر قیاس کرنا غلط ہے، اس لیے کہ ان سلاسل میں کوئی اختلاف نہیں ہے جس پر متنبہہ کرنا مقصود ہو اور حنفیہ اور شافعیہ میں خود فروعی اختلاف ہے اور اربعہ کے مقلدین کو باقی اسلام فرقوں سے اُصولی اختلاف ہے تو اس نسبت میں اس بات کا اظہار ہے کہ ہم اصولاً ائمہ اربعہ کے متبع ہیں اور فروعاً کسی خاص امام کے مقلد ہیں۔نمازِ عید کا ثواب عورتوں کو بھی ملتا ہے اور شہر کے اندر بہ عذر پڑھنے والوں کو بھی عید گاہ کا ثواب ملتا ہے : ارشاد: حدیث میں ہے: إن عبادي وأمائي قد وأفوا فریضتہم وخرجوا جس سے عورتوں کا بھی عیدگاہ کی طرف نکلنا ثابت ہے