انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
چناں چہ یہی طلب ونیاز ہے جسے مولانا گریہ سے تعبیر فرماتے ہیں ؎ اے خوشا چشمے کہ آں گریانِ اوست اے خوشا آن دل کہ آں ترسانِ اوست در تضرع باش تاشادان شوی گریہ کن تابے دہاں خندان شوی در پسِ ہر گریہ آخر خندہ ایست مرد آخر بین مبارک بندہ ایستنیاز کے ساتھ تضرّع وزاری : اگر نیاز نہیں تو نرے رونے سے کچھ نہ ہوگا۔ جب تک قلب اس کے ساتھ ساتھ نہ ہو، کیوں کہ آنکھ سے رونا، سو بعض کو رونا آجاتا ہے اور بعض کو نہیں آتا، یہ فعل غیر اختیاری ہے جس کا منشا محض ایک غیر اختیاری کیفیت ہے جو مقصود نہیں گو محمود ہے۔ چناں چہ بعض کو ساری عمر رونا نہیں آتا اور سب کام بن جاتا ہے اور اسی نرے رونے کو بدونِ نیاز کے کہتے ہیں ؎ عرفی اگر بگریہ میسر شدے وصال صد سال می تواں بہ تمنا گریستن غرض یہ کہ یہی نیاز کے ساتھ گریہ وزاری کامیابی کا مقدمہ ہے، اسی کو مولانا ؒ رومی فرماتے ہیں ؎ تانہ گِرْیَد کودکِ حلوا فروش