انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تو گنجالیشہے مگر احادیثِ صحیحہ سے ظاہراً ترجیح اسی کو ہے کہ تعدیہ کوئی شے نہیں اور ایک کا مرض دوسرے کو نہیں لگتا۔اتباعِ سنّت کے معنی : ارشاد: حضورﷺ کا طرز وعادت وہ ہے جو غالب ومستمر ہو، اس کا اتباع کرنا اتباعِ سنّت ہے۔ اتفاقی واقعات کے اتباع کا نام اتباعِ سنّت ہے مگر یہاں ایک بات اہلِ علم کے سمجھنے کی ہے وہ یہ کہ بعض دفعہ صورتاً عملِ قلیل ہوتا ہے لیکن معنًا کثیر وغالب، جیسے تراویح میں عمل تو تین رات ہوا ہے اور خشیت افتراض کی وجہ سے ترک زیادہ ہوا، لیکن یہ ترک عارض سے تھا اور عمل اصل، پس اس کو راجح کہیں گے اور تراویح کو سنّت کہیں گے اور عمل صحابہ سے استمرار کا بدعت نہ ہونا اور بیس رکعت کا بدعت نہ ہونا ثابت ہے، خلاصہ یہ کہ کبھی عادت کا غالب ہونا کثرتِ وقوع عمل سے معلوم ہوتا ہے، اور کبھی غلبۂ مقصودیت سے معلوم ہوتا ہے اور اس کے لیے تراویح کی نظیر کافی ہے۔عمر بھر طلب ہی میں لگا رہے، اپنے کو فارغ اور کامل نہ سمجھ لے : ارشاد: حضرت مولانا گنگوہی ؒ کا ارشاد ہے کہ جس کو تمام عمر کام کرکے ساری عمر میں یہ بات حاصل ہو جائے کہ مجھ کو حاصل نہیں ہوا، اس کو سب کچھ حاصل ہوگیا۔ مبارک ہے وہ شخص جو عمر بھر اسی ادھیڑبن میں لگا رہے کہ میری حالت اچھی ہے یا بُری؟ صاحبو! طلب ہی مطلوب ہے پس عمر بھر طلب میں ہی رہو، وصول مطلوب نہیں، کیوں کہ وہ تمہارے اختیار میں نہیں، جس نے اپنے کو فارغ وکامل سمجھ لیا اور اپنی حالت پر مطمئن وبے فکر ہوگیا وہ برباد ہوا، گیا گذرا ہوا، مگر اس کے ساتھ یہ بھی سمجھے کہ اس وقت جو کچھ میری حالت ہے جیسی کچھ بھی ہے یہ سب خدا کا فضل ہے ؎ بلا بودے اگر ایں ہم نہ بودے تاکہ تواضع وشکر دونوں جمع ہوجائیں۔ حضور ﷺ کے اتباع کے معنی: ارشاد: حضورﷺ کا اتباع یہ ہے کہ جو افعال وصفات آپ کے اصلی دائمی ہیں وہ تمہارے اندر بھی اصل ودائمی ہوں، کہ زیادہ غلبہ اور ظہور ان ہی کا ہو اور جو صفات وافعال حضورﷺ کے لیے عارضی ہیں، وہ تمہارے اندر بھی عارضی ہوں۔مہذب سزاؤں میں قتل سے زیادہ تکلیف ہوتی ہے : ارشاد: دلیل عقلی کا مقتضا یہ ہے کہ قتل میں مرنے والوں کو کم تکلیف ہوتی ہے اور ان مہذب سزاؤں میں زیادہ تکلیف ہوتی ہے کیوں کہ موت نام ہے زہوق روح یعنی جان نکلنے کا اور جس طریق میں جان نکلنے کا راستہ پیدا کیا جائے، یقینا اس میں سہولت سے جان نکلے گی اور جن صورتوں میں گھونٹ کر یا دبا کر جان نکالی جائے گی، اس میں سخت تکلیف سے جان نکلے گی، چناں چہ پھانسی میں تڑپنے کی وجہ سے زبان باہر نکل آتی ہے اور صورت بگڑ جاتی ہے، پس پھانسی میں اتنی رعایت تو ہے کہ بھیانک منظر پیش نظر نہیں ہوتا لیکن واقع میں قتل سے زیادہ