انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ایک طالب نے لکھا کہ حالت جیسی چاہیے ویسی بالکل نہیں ہے؟ جواب تحریر فرمایا کہ وہ دن ماتم کا ہوگا جس دن یہ سمجھو گے کہ جیسی حالت چاہیے تھی ویسی ہوگئی، کیوں کہ اس درگاہ میں تو حضراتِ انبیاء ؑ بھی اپنی حالت کے متعلق یہی فیصلہ کرتے ہیں کہ جیسی حالت چاہتے ہیں ویسی نہیں ما عبدناک حق عبادتک کا حال ہوتا ہے۔بدنظری کا علاج : ایک طالب نے لکھا: نظرِ بد کے تقاضہ کے وقت بندہ دل کو یہ تسلی دیتا ہے کہ جس گناہ سے کچھ فائدہ حاصل نہ ہو اس کو کرنے سے کیا حاصل؟ تحریر فرمایا کہ نہایت نافع اور موثر مراقبہ ہے۔ ایک طالب نے لکھا کہ چلتے پھرتے اگر کسی لڑکے یا عورت پر نظر پڑ جاتی ہے تو بندہ فوراً نظر کو ہٹا لیتا ہے۔ اب دریافت کرنا ہے کہ نظرِ اوّل معصیت ہے یا نہیں؟ تحریر فرمایا کہ اس نظرِ اول میں قصد ہوتا ہے یا نہیں؟ اگر حدوث میں قصد نہ ہو تو اس کے ابقا میں قصد ہوتا ہے یا نہیں؟ اور اگر ابقا میں بھی قصد نہ ہو تو اس نظر سے جو صورت ذہن میں پیدا ہوتی ہے اس کے ابقا یا اس سے التذاذ میں قصد ہوتا ہے یا نہیں؟ انھوں نے یہ بھی لکھا کہ نظر ہٹانے کے بعد اس کی صورت ذہن میں ایک قسم کی تصویر ہوجاتی ہے، مگر بعض وقت اس صورت کو ذہن میں آتے ہی فورًا دفع کرنا یاد نہیں رہتا؟ اس پر حضرتِ والا نے تحریر فرمایا کہ یاد رکھنے کا اہتمام ضروری ہے، اگر دل سے یاد نہ رہے، ایک پرچہ پر اس کی وعید لکھ کر وہ پرچہ اپنے کلائی یا بازو پر باندھ لیا جاوے۔ جیسے دھوئیں مین کیوں کہ وہ نفسانیت (بمعنی طبیعت) سے ناشی ہوتی ہیں۔ حضرت والا نماز پڑھنے کی حالت میں کسی کو پنکھا جھلنے ہی نہیںدیتے، جس کی وجہ یہ ہے کہ نماز میں بھی مخدومیت کی شان بنانا حضرت والا کو غلبۂ عبدیت کے اثر سے طبعاً سخت گراں ہوتا ہے۔ فرمایا کہ ہزار ریاضات ومجاہدات سے بھی وہ بات پیدا نہیں ہوتی جو اللہ تعالیٰ کی جانب سے ایک جذبہ میں پیدا ہو جاتی ہے، جیسے ہزار پنکھے ایک طرف اور قدرتی ہوا کا ایک ٹھنڈا جھونکا ایک طرف۔ خواجہ صاحب جب منتخب کردہ اشارات کو بنظر اصلاح حضرت والا کے سامنے پڑھتے تو نہ صرف حاضرینِ مجلس بلکہ خود حضرتِ والا بھی متاثر ہوتے اور بے اختیار فرماتے کہ بھلا یہ مضامین میں اپنی معلومات سے لکھ سکتا تھا۔ ہرگز نہیں۔ یہ محض اللہ تعالیٰ کا فضل تھا کہ طالبین کی اصلاح کے لیے میرے قلم سے بوقتِ ضرورت ایسے مضامینِ نافعہ لکھوا دیے۔ موت سے وحشت ہونا: ایک طالب نے لکھا کہ مجھ کو موت سے بہت وحشت ونفرت ہے، حالاں کہ وہی ذریعہ خدا تعالیٰ سے ملاقات کا ہے؟ تحریر فرمایا کہ بعض مسلم بزرگوں کو میں نے موت سے ایسا ہی ڈرتا ہوا دیکھا ہے، منشا اس کا ضعفِ قلب ہے جو بالکل مذموم نہیں۔ بدعتی سے نفرت: فرمایا کہ بدعتی سے نفرت کبر نہیں، البتہ اگر وہ توبہ کرے اور پھر بھی اس سے نفرت رہے یہ کبر ہے