انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
خویشتن را خاک وخارے داشتن چیست توحید خدا افراشتن خویشتن را پیش واحد سوختن گر ہمی خواہی کہ بفروزی چو روز ہستی ہمچوں شب خورا بسوز اور ان مراقباتِ تفویضیہ، توحیدیہ، عشقیہ، عبدیہ کی تعدیل کے لیے کہ بعض اوقات ان مراقبات سے دعوی وعجب واستغنا کا خطرہ بھی ہوتاہے۔ عمل، دعا والتجا وابتہال کا التزام بھی، بلکہ ان مراقبات سے زیادہ رکھا جائے کہ یہ بھی تفویض کا ایک شعبہ ہے (جیسا اوپر اعمال مامور بہا کے اہتمام میں اس کی تقریر گذری ہے) اعمال کی طرح دعا بھی مامور بہ ہے، یہ امر (دعا) عبد کو عبد میں ایک تصرف ہے۔ اس کا اختیار کرنا اس تصرف کو تسلیم کرنا ہے اور یہی تفویض ہے۔ ان شاء اللہ یہ نفخہ تمام جسد وروح کی اصلاح کے لیے کافی ہوگا۔ فخذوہ وکلوہ ہنیا مریئا، واللّٰہ الشافي الکافي۔مراقبہ ارض کا حاصل : ارشاد: ہماری اصل تو خاک ہے لہٰذا ہم کو خاک بن کر رہنا چاہیے۔ مٹی ہوکر تکبر کرنا نہایت ہی نازیبا ہے۔ پھرآخر میں بھی ہم مٹی ہی میں ملنے والے ہیں، یہ جسم سب خاک خوردہ ہوجائے گا اور ایک دن ہم زمین کے اوپر سے اس کے اندر پہنچ جائیں گے، تو اس کے لیے ہم کو ایسے اعمال کرنا چاہیے جو اس وقت کار آمد ہوں۔ اس مراقبہ کو اصلاحِ حال میں بہت ہی تاثیر ہے۔سفرِ آخرت کا مراقبہ سفرِ دنیویہ سے : ارشاد: جس طرح اسفارِ دنیویہ میں موانعِ سفر سے کوسوں دور بھاگتے ہیں، اتفاقیہ نقصان پر طبیعتوں میں آثارِ غم پاتے ہیں، اور جو امور معین ہوتے ہیں ان کی طرف رغبت کرتے ہیں، اسی طرح ہم کو چاہیے کہ اپنی ہر ہر نقل وحرکت کو تنقیدی نظر سے دیکھیں کہ آیا یہ ہمارے سفرِ آخرت کے واسطے عائق ہے یا معین، اگر کوئی حالت یا فعل ہمارا مانعِ سفر ہے تو اس سے احتراز کریں اور جو امور اس سفر میں ہمیں معین ہیں، رغبت کے ساتھ