انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سر بچرخ ہفتمیں برداشتندتمام اعمالِ شرعیہ صبر ہی کے عنوان ہیں : تہذیب: اعمالِ شرعیہ کو اللہ تعالیٰ نے صبر کے عنوان سے بیان فرمایا ہے۔ {اصْبِرُوْا وَصَابِرُوْا وَرَابِطُوْاقف} [آل عمران: ۲۰۰] تاکہ سنتے ہی مخاطب کو معلوم ہوجائے کہ اس میں ہمت کی ضرورت ہوگی، پس اب سالکین کو جی نہ لگنے کی شکایت کرنا فضول ہے۔ کیوںکہ تم کو صبر ہی کا امر ہے اور ہر عمل کی حقیقت صبر ہی ہے اور صبر میں جی نہ لگنا کیسا! بلکہ جی نہ لگنے کی صورت میں زیادہ خوش ہونا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ تم کو ثواب زیادہ دینا چاہتے ہیں۔مصائبِ غیر اختیاری اہلِ محبت کے لیے موجبِ ازدیادِ محبت ہیں : تہذیب: مصائب دو قسم کے ہوتے ہیں: ایک تو وہ جو منجانب اللہ نازل ہوتے ہیں، جس میں بندے کے کسب کو بالکل دخل نہیں، بلکہ اس کا منشا محض مشیتِ ایزدی ہوتاہے، اس قسم کے مصائب تو واقعی اہلِ محبت کے لیے ہمیشہ موجبِ ازدیادِ محبت ہوتے ہیں اور ایک وہ مصائب ہوتے ہیں جو بندہ پر اس کے کسب واختیار سے ہوتے ہیں، اس قسم کے مصائب موجبِ ازیادِ محبت نہیں ہوتے۔مصائب کے فوائد : تہذیب: اللہ تعالیٰ دنیا میں مسلمانوں کو مصائب وتکالیف دے کر اس کا میل صاف کرتے ہیں، یعنی وساوس ومعاصی سے جو غفلت قلب میں پیدا ہوجاتی ہے اس کو دور کرتے ہیں، یہ تو آخرت کی بھلائی ہوئی۔ اور دنیا کی بھلائی یہ ہوتی ہے کہ مصائب وتکالیف سے انسان کے اخلاق درست ہوجاتے ہیں اور اخلاق کی درستی سے بہت راحت ملتی ہے۔ کیوں کہ بد خلق سے سب کو وحشت ہوتی ہے۔ لوگ اس کو ذلیل سمجھتے ہیں۔ نیز اس کے (یعنی اہلِ مصیبت کے) دل پر دنیا کی حقیقت بھی منکشف ہوجاتی ہے کہ دنیا دل لگانے کی چیز نہیں ہے۔مصائب کے وقت کا دستور العمل : تہذیب: مصائب کو گناہوں کی سزا سمجھو یا ایمان کی آزمایش سمجھو، گر یہ مت سمجھو کہ خدا تعالیٰ ہم سے ناراض ہوگئے ہیں۔ کیوںکہ یہ خیال خطرناک ہے۔ اس سے تعلق ضعیف ہوجاتاہے۔ اور رفتہ رفتہ تعلق زائل ہوجاتاہے۔مصائب کو ہلکا کرنے کی تدبیر : تہذیب: مصیبت کو ہلکا کرنے کی ایک تدبیر یہ ہے کہ اپنے گناہ کو یاد کرے۔ دوسری تدبیر یہ ہے کہ مصیبت کے ثواب کو یاد کرے۔ تیسرے یہ سمجھے کہ مصیبت سے ایمان کی آزمایش ہے کہ آیا اس میں ایمان ہے یا نہیں۔ چوتھے یہ کہ عبدیت غالب ہوجاتی ہے اور دعویٰ وغرور وتکبر کا میل کچیل کم ہوجاتاہے اور اپنی حقیقتِ منکشف ہوکر سمجھ میں آجاتاہے کہ آدمی کو کبھی دعویٰ نہ کرنا چاہیے۔ پانچویں یہ کہ مصائب میں استحضار عظمت الٰہی کا ہوتاہے اور اس کے مقابل اپنا عجز زیادہ منکشف ہوتا ہے۔ پس مصائب سے انسان پر عبدیت کاغلبہ ہوتاہے اور عبدیت