انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آپس میں انگریزی یا عربی میں گفتگو کررہے ہوں اور تیسرا شخص بھی ان زبانوں کو سمجھتا ہو مگر ان دونوں کو خبر نہ ہو، تو اس کو چاہیے کہ ان دونوں کو مطلع کردے کہ میں انگریزی یا عربی سمجھتاہوں۔کبر اور خود رائی عالم کا اپنے کو جاہل سے اچھا سمجھنے کا علاج: حال: اکثر بلا قصد یہ خیال آتاہے کہ فلاں جاہل ہے اور میں عالم ہوں، میں اس سے اچھا ہوں۔تہذیب : نفس سے کہے کہ کیا معلوم خدا تعالیٰ کے یہاں کون اچھا ہے؟ ممکن ہے اس کا باطن اچھا ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ میں خدا تعالیٰ کے نزدیک بڑا ذلیل وخوار ہوں اور خدا تعالیٰ نے تجھ کو دو چار حرف ظاہری سکھلادیے ہیں اس لیے تو بڑائی کرتاہے، اگر وہ چاہے تو آج چھین لے تو کیا کرے گا! اسی کا استحضار بہ تکرار کیا جائے اور دعا بھی کرے۔کبر کے اقسام بکثرت ہیں : تہذیب: وقار کی کمی بیشی پر نظر کرنا اکثر کبر کے سبب سے ہے۔تہذیب : اقسام کبر کے اس کثرت سے ہیں کہ لاتعد ولا تحصی، اور اکثر ان میں ادق واغمض اس قدر کہ بجز محقق کے کسی کی بھی نظر وہاں تک نہیں پہنچتی، اور اس میں علمائے ظاہر کو بھی اس محقق کی تقلید بلا تفحص حقیقت کرنا پڑتی ہے۔کبر کا ایک علاج استحضارِ عظمتِ حق سبحانہ اور اختیارِ ذلت عرفی ہے : تہذیب: کبر کا ایک علاج یہ ہے کہ عظمت حق سبحانہ کو پیش نظر رکھے، جس موقع پر کبر کا اندیشہ ہو تو اس وقت تو ضرور ورنہ اور بھی بہتر یہ ہے کہ روزانہ ایک وقت اس کے لیے نکال لے اور اس کے ساتھ علاج ہی کا ایک جزو یہ ہے کہ قصداً ایسے افعال اختیار کرے جو عرفاً موجبِ ذلت سمجھتے ہیں اور بدون اس کے دوسرے علاج ناکافی ہیں۔کبر وشکر کا فرق : تہذیب: نعمت پر فخر کرنا کبر ہے اور اس کو عطائے حق سمجھنا اور نا اہلی کو مستحضر رکھنا شکر ہے۔بُرے کام کرنے والے کو اپنے سے کم نہ سمجھو البتہ غصہ کی اجازت ہے : تہذیب: یہ جائز ہے کہ برا کام کرنے والے پر غصہ کرو اس سے بغض کرو مگر اپنے سے کم نہ سمجھو اور کبھی تم کو کسی کی سزا وتادیب کے واسطے مقرر کیا جائے تو خبر دار! اپنے کو اس سے اچھا ہر گز نہ سمجھنا، ممکن ہے کہ وہ خطا وار شہزادے کے مثل ہو اور تم نوکر جلاد کے درجہ میں ہو ظاہر ہے کہ خطا وار شہزادے کو بادشاہ جلاد کے ہاتھوں سزا دلوادے تو جلاد اس سے افضل نہیں ہوسکتا۔سالکین کے کبرو تواضع مفرط کا علاج : تہذیب: کام کرنے والوںکو دین کاکام کرنے سے دو مرض پیدا ہوجاتے ہیں: ایک کبر اور دوسرا تواضع مفرط ۔ کبر تو یہ ہے کہ وظیفہ پڑھ کر اپنے اوپر نگاہ کرنے لگے، نماز پڑھ کر بے نمازیوں کو حقیر