انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وقال کے اور تضیع اوقات کے اور کچھ نتیجہ نہیں، اظہارِ حق کی نیت تو کسی کی بھی نہیں ہوتی اور ما شاء اللہ بس یہ نیت ہوتی ہے کہ ہیٹی نہ ہو سبکی نہ ہو، صرف ہٹ دھرمی، سخن پروری ہوتی ہے۔حضرت والا کی تین رائیں : فرمایا میری پرانی رائے ہے کہ تعزیراتِ ہند کے قوانین اور ڈاکخانہ اور ریلوے کے قواعد بھی مدارسِ اسلامیہ کے درس میں داخل ہونا چاہیے، دوسرے یہ کہ مدارس اسلامیہ جیسے دیوبند سہارنپور کی طرف سے ہر جگہ مبلغ رہیں، تمام ملک کے ہر حصہ میں مستقل طور پر ان کا قیام ہو، باضابطہ نظام ہو اور دیگر ممالک میں مبلغ تیار کرکے بھیجے جاویں، تیسرے یہ کہ مدارس اسلامیہ کے ماتحت صنعت وحرفت کا شعبہ ضرور ہونا چاہیے تاکہ فراغ کے بعد کسی طرح محتاج نہ ہوں۔صلوٰۃ اللیل وتہجد کی تعریف : فرمایا کہ عشاء کے بعد قبل از نوم تو نوافل کا نام صلوٰۃ اللیل ہے اور تہجد بعد النوم ہے، ان دونوں کی ایک مشترک فضیلت ہے اور ایک خاص فضیلت تہجد کی ہے، مگر صلوٰۃ اللیل قایم مقام تہجد کی ہو جاتی ہے۔چالاکی کی تعریف : فرمایا: چالاکی تو وہ ہے جس کو کوئی سمجھ نہ سکے، ورنہ وہ تو پھوہڑ پن ہے، جب پتہ لگ گیا تو ہوشیاری اور چالاکی ہی کیا ہوئی۔معافی کے بعد دل ملنا غیر اختیاری ہے : فرمایا کہ معافی کے دو درجے ہیں: ایک تو معافی، یعنی انتقام نہ لینا، نہ دنیا میں، نہ آخرت میں، دوسرے معافی کے بعد دل ملنا، اول اختیاری ہے، ثانی غیر اختیاری جس پر ملامت نہیں۔پڑوس کی حد : ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت پڑوس کی حد کہاں تک ہے؟ فرمایا کہ عرف میں جہاں تک پڑوس کہلاتا ہے، پھر اس میں جتنا زیادہ قریب ہے، اتنا ہی زیادہ حق زائد ہے اور جتنا دُور ہے، اتنا ہی کم۔اہلِ عقل واہلِ دین واہلِ فہم کی مشکل : فرمایا کہ اگر کچھ مشکل ہے تو اہلِ حق، اہلِ عقل، اہلِ فہم، اہلِ دین ہی کو ہے، کیوں کہ ان کو آخرت کی فکر ہے، اس لیے وہ حدود سے گذر کر نہ کچھ کہہ سکتے ہیں اور نہ کر سکتے ہیں۔محسن کشی کی وجہ بد دینی ہے : فرمایا کہ محسن کشی آج کل مرض عام ہوگیا ہے، بڑا ہی نازک زمانہ ہے، یہ سب بد دینی کی بدولت ہورہا ہے۔ہم لوگوں کے خواب بعض پریشان خیالات ہیں : فرمایا کہ خواب ہوتے ہیں انبیاء کے، صحابہؓ کے، اولیاء کے، ہم جیسوں کے بھی بھلا کوئی خواب ہیں، ہم لوگوں کے خواب، خواب ہی نہیں ہوتے جس کی تعبیر ہو، پریشان خیالات کے نام خواب رکھ لیا ہے، پھر ان کی تعبیر ہی کیا ہو۔