انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
علم چوں بر تن زند مارے بودشیخ کو اس کی حالتِ جذب میں بھی نہ چھوڑے : ارشاد: دوش از مسجد سوئے میخانہ آمد پیر ما چیست یاران طریقت بعد ازیں تدبیر ما در خرابات مغاں ما نیز ہم منزل شویم کیں چنیں رفت است در عہد ازل تقدیر ما اوّل شعر میں ایک سوال ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ ہمارے شیخ پر کچھ دنوں سے جذب کا غلبہ ہے، تو اب ہم کو کیا کرنا چاہیے؟ کیوں کہ اس حالت میں وہ ہم کو نفع نہیں پہنچا سکتا۔ تو کیا ہم کو دوسرا شیخ تلاش کرنا چاہیے؟ دوسرے شعر میں جواب ہے کہ نہیں! ہم کو اس حالت میں بھی شیخ کا ساتھ دینا چاہیے، کیوں کہ جس کو ایک دفعہ شیخ بنالیا ہے اور طبیعت کو اس سے کامل مناسبت ہوگئی ہے ازل سے وہی ہمارے واسطے شیخ مقرر ہوچکا ہے تو ہم کو دسرے سے نفع نہیں ہوسکتا۔ اور اس حالت میں افادہ نہ کرسکنے کا جواب یہ ہے کہ کاملین پر جذب دیر پا نہیں ہوتا۔ بلکہ عارضی ہوتاہے اس لیے مضر نہیں۔اصلاحِ نفس کے لیے علمِ رسمی سے قطع تعلق ضروری ہے : ارشاد: اصلاحِ نفس کے لیے رسمی علم سے قطع تعلق کرنے کی ضرورت اس لیے ہے کہ سلوک وجذب کے لیے یک سوئی اور خلوت کی ضرورت ہے، اشتغال علمی کے ساتھ اس کا جمع ہونا دشوار ہے۔اصلاحِ نفس کا بہترین طریقہ : ارشاد: اصلاحِ نفس کی تدبیر یہ ہے کہ اپنے کو کسی کے سپرد کردے جو وہ کہے اس پر عمل کرے، مگر تجویز ایسے کو کرے جو شریعت وطریقت دونوں کا جامع ہو۔ بدوں کسی محقق کی اتباع کے اصلاحِ نفس نہیں ہوسکتی۔ایصال کا قصد زمانہ طلب میں سدِّ راہ ہے : ارشاد: جب کسی شیخ کی تعلیم وصحبت کی برکت سے تمہاری اصلاح ہوجائے تو اس کے بعد دوسروں کی اصلاح کرنا چاہیے، ربانی بھی بنو اور ربانی گر بھی بنو۔ مگر اس میں ایک بات قابلِ تنبیہ ہے وہ یہ ہے کہ کام شروع کرنے سے پہلے تو ربانی گر بننے کی نیت کرلو تاکہ نیتِ افادہ کا ثواب ملتا رہے مگر کام میں لگنے کے بعد اس کی