انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بعض دفعہ کامل کو مجاز کرنے کا سبب : تعلیم: بعض دفعہ غیر کامل کو مشایخ اجازت دے دیتے ہیں کہ شاید کسی طالب مخلص کی برکت سے اس کی بھی اصلاح ہوجائے، کیوں کہ بعض اوقات ایسا ہوتاہے کہ کوئی پیر نااہل ہے اور اس کا مرید کوئی مخلص ہے تو طالبِ صادق کو تو حق تعالیٰ اس کے صدق وخلوص کی برکت سے نواز ہی لیتے ہیں جب وہ کامل ہوجاتا ہے تو پھر حق تعالیٰ پیر کو بھی کامل کردیتے ہیں کیوں کہ یہ اس کی تکمیل کا ذریعہ بنا تھا۔تربیت میں کیا مقصود ہے اور معرفتِ مقصودہ کیا ہے؟ تعلیم: مقصود تربیت میں محض حالات کی اطلاع اور معالجہ کا استفسار ہے معلم جس طریق سے چاہے معالجہ کرے، اور معرفتِ مقصودہ وہی ہے جس کا شارع نے حکم دیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی صفاتِ کمال کا عقیدہ رکھو اور ان کے تصرفات کا استحضار رکھو۔ یہ تصرفات تمام عالم میں ہیں جن میں انسان کے اندر تصرفات زیادہ عجیب ہیں۔ سوال: بزرگوں سے حاصل کرنے کی کیا چیز ہے اور اس کا کیا طریقہ ہے؟مقصو د اور طریق کی تشریح : تعلیم: کچھ اعمال مامور بہا ہیں ظاہرہ بھی اور باطنہ بھی، نیز کچھ اعمال منہی عنہا ہیں ظاہرہ بھی باطنہ بھی، ہر دو قسم میں کچھ علمی وعملی غلطیاں ہوجاتی ہیں، مشایخِ طریق طالب کے حالات سن کر ان عوارض کو سمجھ کر ان کا علاج بتلادیتے ہیں۔ ان پر عمل کرنا طالب کاکام ہے، اور اعانتِ طریق کے لیے کچھ ذکر بھی تجویز کردیتے ہیں، تقریر سے مقصود اور طریق دونوں معلوم ہوگئے۔صحبت کے نتائج : تعلیم: امراضِ باطنہ میں تعد بہ ضرور ہوتاہے، صوفیہ نے اس کو مسارقہ سے تعبیر کیا ہے، صحبتِ صالحہ کا اثر تو یہ ہے کہ مسارقت کے بعد مشارقت ہوتی ہے کہ دونوں کے انوار منور ہوجاتے ہیں اور صحبتِ بد کا یہ اثر ہوتاہے کہ مسارقت کے بعد مبارقت ہوتی ہے کہ دونوں طرف سے بجلی چمکتی ہے اور سوختن وافروختن کا سلسلہ شروع ہوجاتاہے کہ دونوں کا دین جل کر خاک سیاہ ہوجاتاہے۔تعلیم وتعلم کا مقصدِ اصلی یہی ہے کہ آدمی خدا کا ہوجائے : ارشاد: تعلیم وتعلم کا مقصود یہی ہے کہ آدمی خدا کا ہوجائے۔ مگر آج کل اہلِ علم نے صرف تعلیم وتعلم ہی کو مقصود سمجھ لیا ہے عمل کااہتمام نہیں کرتے محض الفاظ پر اکتفا کرتے ہیں۔ ان کو قلب تک نہیں پہنچاتے۔ غرض علما کو تحصیلِ علم کے بعد طریقِ سلوک یا جذب کو حسبِ تجویزِ شیخ اختیار کرکے اصلاحِ نفس کرانا چاہیے: أیہا القوم الذي في المدرسۃ