انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تہذیب: محض کسی کے دیکھنے سے تو ریا ہوتی نہیں جب تک کہ عامل دکھلانے کا قصد نہ کرے اور یہ امر بھی قابلِ ذکر ہے کہ قصد فعلِ اختیاری ہے محض دکھلانے کا خیال بلا اختیار آجانا یہ قصد نہیں۔ اس علم کی تصحیح بھی اس خیال کا علاج ہے اوراس خیال کے مقتضا پر عمل نہ کرنا یعنی طاعت کو ترک نہ کرنا اس کا مکمل علاج ہے۔عمل اور خلق کی اصلاح کا طریقہ : تہذیب: عبادات میں جو ریا ہو عقلاً اس کو دبانا اور روکنا یہ عمل کی اصلاح ہے۔ اور اس عادت سے اس خلق (وریا) کا تقاضا نہ ہونا یہ خلق کی اصلاح ہے۔ریا کی حقیقت : تہذیب: (۱) ریا کی حقیقت ہے ارادۃ الخلق للغرض الدنیاوی ارضاء خلق للحق ریا نہیں۔ (۲) ریا کی حقیقت یہ ہے کہ عبادت کا اظہار کسی دنیاوی غرض سے کیا جائے یا کسی فعلِ مباح کا اظہار کسی معصیت کی غرض سے کیا جائے۔ ریا میں صرف تصحیحِ نیت کافی نہیں بلکہ عمل میں تغیر بھی نہ کرے: حال: بعض مرتبہ کسی اچھے کام میں مصروف ہوتاہوں اچانک کسی شخص پر نظرپڑجاتی ہے تو اکثر وبیشتر یہ خیال ہوتاہے کہ اس کام کو اور اچھی طرح پرکروں۔ مجھے اتنا تو یہ یقینا معلوم ہے کہ یہ ریا ہے اور ایسے وقت میں یہ سمجھ کر کہ انسان کیا چیز ہے جو اس کو دکھلا کر کام کریں اس کام کو کیے جاتاہوں اور نیت حق تعالیٰ کی طرف پھیر لیتاہوں، نیت پھیر لینے سے ریا جاتی رہے گی یا نہیں؟ تہذیب: میرا مذاق اس میں یہ ہے کہ صرف تصحیحِ نیت اس میں کافی نہیں، بلکہ اس کے ساتھ خطرہ کے بعد عمل میں تغیر بھی نہ کرے۔ کیوں کہ تصحیحِ نیت اس کا مقصود بالذات نہیں بلکہ مقصود بالذات (اس کا) تحسین عمل للحق اور تصحیحِ نیت اس تحسین کا آلہ تاکہ غائلہ ریا سے بھی بچا رہے اور مقصود نفس بھی حاصل ہوجائے تو جس اخلاق سے تحصیلِ ریا مقصود ہو وہ مقدمہ ریا ہونے کے سبب ریا ہی ہے اگر دوسرے اطبا کی تحقیق اس کے خلاف بھی ہو تب بھی میں اپنی رائے پر قائم ہوں۔ ذو قیات میں ایک کا اجتہاد دوسرے پر حجت نہیں۔عبادت کو کسی کے دیکھنے پر طبیعت میں فرحت کا ہونا علامت وجود مادہ ریا کی ہے : حال: اثنا عبادت یا عبادت سے فراغ کے بعد اگر کوئی شخص اس عبادت پر مطلع ہوجائے تو اس عابد کے دل میں ایک قسم کی فرحت وخوشی پیدا ہوجاتی ہے اس سے معلوم ہوا کہ دل کے اندر ریا اس طرح چھپا ہوا ہے جس طرح راکھ کے اندر آگ کہ دوسروں کے مطلع ہونے پر اسی لیے تو سرور ہوتاہے۔ تہذیب: اس عبارت میں اس فرحت کو ریا نہیں کہااس کو علامتِ ریا کہا اور علامت بھی مادہ ریا کی کہا جس پر مواخذہ نہیں۔