انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضور ﷺ کے اعمال رمضان میں زیادہ ہوجاتے تھے۔ضعیف کا عملِ قلیل بھی وصول مقصود کے لیے کافی ہے : ارشاد: قوی کے عملِ کثیر میں جو اثر ہے ضعیف کے عملِ قلیل میں وہی اثر ہے۔ ضعیف کو اسی عملِ قلیل سے بھی ان شاء اللہ مقصود میں کامیابی ہوجاتی ہے۔جی لگنے کا قصد وانتظار نہ کرنا : ارشاد: توجہ مداومت اختیاری میں کوتاہی نہ کرنا حصولِ مقصود کے لیے کافی ہے۔ ارشاد: کسی خاص وظیفہ میں یہ کوئی خاص اثر نہیں کہ اس سے عبادت میں جی لگنے لگے، اسی طرح اس کی اور کوئی تدبیر بھی نہیں۔ اسی واسطے محققین کی تعلیم ہے کہ اس کا (یعنی جی لگنے کا) نہ قصد کرے نہ انتظار کرے، کام میں لگا رہے اور جتنی توجہ اورمداومت اختیار میں ہے اس میں کوتاہی نہ کرے بس اسی پر تمام برکات مرتب ہوجاتے ہیں، جو اس وقت سمجھ میں بھی نہیں آسکتے بعد ترتب نظر آجائیں گے۔اضافہ معمول بقدرِ تحمل ونشاط چاہیے : ارشاد: اگر ذاکر کا دل کسی روز معمول سے زیادہ ذکر کرنے کو چاہے تو التزام تو اتنا ہی رکھیں جتنا معمول ہے لیکن حسبِ نشاط بقدرِ تحمل اضافہ کرلینا مضایقہ نہیں۔بال بچوں کے ساتھ گھر رہ کر ذکر نہ ہوتا ہو تو اس کا علاج : ارشاد: اگر بال بچوں کے ساتھ گھر رہ کر ذکر نہ ہوتا ہو تو اس کا علاج یہ ہے کہ بالقصد ایسا اہتمام کرے کہ اگر گھر کے علاوہ دوسری جگہ میسر ہو تب بھی گھر ہی میں ذکر کرے، رائفین کامعمول ہے کہ گھوڑا جس چیز سے چمکتا ہو اس سے دور کرنے کا اہتمام نہیں کرتے کہ ہمیشہ کی مصیبت ہے بلکہ اسی چیز کے سامنے آنے اور دیکھنے کا خوگرکرتے ہیں، یہاں تک کہ چمک نکل جاتی ہے۔ البتہ جس جگہ امر مانع ایسا ہو کہ اس سے ملابست کی ضرورت نہ ہوگی وہاں اسلم یہی ہے کہ اس مانع سے مباعدت اختیار کی جائے۔ خوب سمجھ لو۔مفید ترین ذکر : ارشاد: زیادہ قرب لا إلہ إلا اللّٰہ میں ہے کہ یہ ماثور ہے اور دوسرے اذکار إلا اللّٰہ یا اللّٰہ اللّٰہ مصلحت یکسوئی کے لیے تجویز ہوتے ہیں۔ واقعی تجربہ سے ذکر ماثور اوفق بالطبائع ہے اور اس لیے انفع بھی ہے۔شغل کی حد : ارشاد: اگر ذکر میں دل لگ جائے تو شغل کی غرض حاصل ہوگئی شغل کی حاجت نہیں۔ اسی لیے ذکر توجہ کے ساتھ صاحبِ نسبت کے لیے شغل سے مغنی ہے۔مبتدی کو ذکر اور منتہی کو تلاوت : ارشاد: مبتدی کے لیے ذکر سے زیادہ شغف مناسب ہے منتہی کے لیے تلاوت ہے۔ثبوت جوازِ تہجد در اوّل شب : ارشاد: في ’’الدر المختار‘‘ وصلوۃ اللیل إلی قولہ ولو جعلہ أثلاثاً فالأوسط أفضل، ولو