انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
میں رہے، اگرچہ اس کی ذات تک رسائی نہیںہو سکتی۔تعلیمِ قرآن کی شرعی حد : ارشاد: اول سے آخر تک قرآن کا پڑھنا فرض عین نہیں گو فرض کفایہ ضرور ہے اور ایک آیت کا یاد کرنا فرض عین ہے اور سورۂ فاتحہ اور ایک سورت کا سیکھنا گو چھوٹی ہی سی سورت ہو واجب علی العین ہے۔ترقی وتعلیم اگر مضرِّ دین ہے تو چولھے میں جھونکنے کے قابل ہے : ارشاد: اس ترقی وتعلیم کو لے کر ہم کیا کریں جس سے دین ہی برباد ہونے لگے وہ تو چالھے میں جھونکنے کے قابل ہے، پھٹ پڑے وہ سونا جس سے ٹوٹے کان۔عالم ِ حقانی کی شناخت : ارشاد: عالمِ حقانی وہ نہیں ہے جو تمھاری مرضی کے موافق فتویٰ دیا کرے، اس میں غرض کا قوی شبہ ہے کہ وہ عوام کو اپنے سے مانوس کرنا چاہتا ہے۔ جو شخص کسی کی مرضی کی رعایت نہ کرے سمجھ لو کہ وہ صحیح احکام بیان کرتا ہے۔تعلیمِ جدید کی تحصیل کے شرائط : ارشاد: ۱۔ اپنے مذہب کی تعلیم حاصل کرے۔ ۲۔ کسی عالم کے مشورے سے کورس مقرر کر کے مطالعہ کرے۔ ۳۔ علمائے حقانی کی کتابیں مطالعہ میں رکھے۔ ۴۔ علمائے حقانی کی صحبت میں آمد ورفت رکھے۔ ۵۔ غیر جنس کی کتابوں سے اعراض رکھے، اس کے بعد تعلیم جدید حاصل کرنے کا مضائقہ نہیں۔اہلِ دنیا کا برتاؤ دین ودنیا کے کاروبار میں : ارشاد: افسوس کہ دنیا کے کاروبار میں نقصان نہ ہونے کو بھی کامیابی سمجھا جاتا ہے اور دین کے کام میں نفع کے تاخیر کو بھی کامیابی سمجھا جاتا ہے۔علم الفاظِ قرآن کی ضرورت : ارشاد: جو لوگ شبہ کرتے ہیں کہ بے سمجھے قرآن پڑھنے سے کیا نفع یہ محض ان کا بہانہ ہے، قرآن کو سمجھ کر پڑھنے کی کو شش کرتے، دوسرے یہ کہ معانی الفاظ کے تابع ہیں اور ضروری کا موقوف علیہ بھی ضروری ہوتا ہے تو اس سے خود الفاظ کی ضرورت پر دلالت ہو رہی ہے پس چوں کہ یہ لوگ ظاہر میں مسلمان ہیں، اس لیے زبان سے تو یہ کہہ نہیں سکتے کہ قرآن پڑھنے کو مطلقاً ہمارا جی نہیں چاہتا ورنہ کفر کا فتویٰ لگ جاوے گا، اس لیے یہ قاعدہ غرض نفس کے موافق گھڑ لیا کہ جب معانی نہیں سمجھتے تو الفاظ سے کیا نفع، حالانکہ حق تعالیٰ فرماتے ہیں الآیہ {تِلْکَ اٰیٰتُ الْکِتَبِ وَقُرْاٰنٍ مُّبِیْنٍ} [الحجر: ۱] قرآن کے معنیٰ ہیں مایقر اور کتاب کے معنیٰ ہیں ما یکتب یعنی پڑھنے لکھنے کی چیز تو الفاظ ہی ہیں معانی کو کون پڑھ سکتا ہے اس سے بھی تائید ہوتی ہے کہ الفاظ خود بھی مطلوب ومقصود ہے۔