انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دلائل الخیرات پر درود ماثور کی فضیلت : بعضوں کو جن کا معمول دلائل الخیرات کی منزلیں تھیں۔ یہ تجویز فرمایا کہ ایک منزل پڑھ کر یہ دیکھا جاوے کہ اس میں کتنا وقت صرف ہوتا ہے۔ بس روزانہ اتنی ہی دیر کوئی ماثور درود شریف پڑھنا زیادہ افضل ہے ۔جھگڑے کے معاملہ میں جوابی رجسٹری کو واپس کر دینا : اگر کوئی جوابی رجسٹری بھیجتا ہے تو اس کے متعلق حضرت والا کا یہ معمول ہے کہ اگر قرائن سے معلوم ہو کہ کوئی جھگڑے کا معاملہ ہے اور بھیجنے والا اس لیے رسید طلب کرتاہے کہ مرسل الیہ خط پانے سے انکار نہ کرسکے تو واپس فرمادیتے ہیں ۔ فرمایا کسی مسلمان پر بلا دلیلِ شرعی کاذب ہونے کا احتمال معصیت ہے ۔عریضہ بدیر بھیجنے پر معذرت کرنے کا جواب : اگر کوئی طالب اپنے عریضہ میں اس کی معافی طلب کرتا ہے کہ بہت دن سے حضرت والا کی خدمت میں عریضہ نہیں لکھا، تو اس کو تحریر فرمادیتے ہیں کہ میں کسی کے خط کا منتظر نہیں رہا کرتا ۔ معافی چاہنے کی ضرورت نہیں اور ایسے موقع پر حاضرین سے یہ بھی فرمادیا کرتے ہیں کہ اگر کوئی خط نہ لکھے گا تو میرا کیا نقصان کرلے گا، خود اپنا نقصان کرے گا، مجھ سے معافی مانگنے کی کیا ضرورت ۔ فرمایا کہ قرآن خود پڑھنے میں ثواب زیادہ ہے اور دوسرے سے سننے میں لطف اور اثر زیادہ ہے۔صحبتِ شیخ کے فوائد ـ: فرمایا کہ پاس رہنے سے اصلاح نہیں ہوتی بلکہ مناسبت پیدا ہوتی ہے اور اپنے امراض کو پیش کرنے اور میرے جوابات سمجھ کر ان پر عمل کرنے کا سلیقہ پیدا ہوتا ہے۔اصلاح کی نیت سے شیخ کے پاس جانا : فرمایا کہ اگر محض ملاقات کے لیے آئیں تو جس طرح چاہیں چلے آئیں، لیکن اگر اور کچھ ارادہ ہو (یعنی اصلاح کا ) تو مجموعی طور پر نہ آئیں، بلکہ ہر شخص تنہا آئے ورنہ نفع نہ ہوگا، کیوں کہ یہ ظاہر ہے کہ ہر شخص کے ساتھ اس کے مناسب حال برتاؤ کرنا چاہیے اور اگر سب ایک ساتھ آئے تو سب کے ساتھ یکساں برتاؤ کرنا پڑے گا ۔ اگر کسی کے ساتھ سختی کا برتاؤ کرنا مناسب ہوا تو اس کو اپنے ساتھیوں سے شرمندگی ہوگی ۔ بس ہر شخص کا الگ الگ آنا ہی ٹھیک ہے ۔بیعت یا تعویذ ودعا کے لیے سفر مناسب نہیں : حضرت والا محض بیعت کے لیے سفر کی نہ اجازت دیتے ہیں، نہ بوجہ غیر ضروری ہونے کے محض اس غرض کے لیے کسی کا آنا پسند فرماتے ہیں، کیوں کہ بیعت بذریعہ خط کے بھی ہوسکتی ہے، اسی طرح محض دعا یا تعویذ کے لیے بھی کسی کا آنا پسند نہیں فرماتے ۔انتظامات کو دوسروں کے سُپرد کرنا : فرمایا کہ انتظامات کو دوسروں کے سُپرد کرکے مطمئن ہوجانے کو ذمہ داری سے