انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فرمایا کہ میرا دل ذرہ برابر گوارا نہیں کرتا کہ کسی کو میری وجہ سے تکلیف پہنچے، البتہ جب مجھ کو تکلیف پہنچاتے ہیں تو اس سے بچنے کی تدبیر کرتا ہوں۔اسراف کی مذمت : ایک صاحب نے عرض کیا حضرت! مسلمان اس زمانہ میں فضول اخراجات کی بدولت تباہ وبرباد ہیں۔ مگر اب تک یہ حالت ہے کہ فضول اخراجات سے نہیں رُکتے۔ فرمایا کہ یہی ہو رہا ہے پھر جب پیسہ پاس نہیں رہتا، جھوٹ فریب کا پیشہ اختیار کر لیتے ہیں۔امر بالمعروف کی ادنیٰ شرط : فرمایا کہ ادنیٰ شرط امر بالمعروف کی یہ ہے کہ جس کو نصیحت کرے، عینِ نصیحت کے وقت یہ سمجھے کہ میں اس سے کم درجہ کا ہوں اور وہ مجھ سے افضل ہے۔طریق میں پریشانی ہے ہی نہیں : فرمایا کہ اگر اصولِ صحیحہ کا اتباع کیا جاوے تو کوئی بھی پریشانی نہیں خصوص اس طریق میں تو پریشانی ہے ہی نہیں، دین میں تو پریشانی ہے ہی نہیں، خواہ وہ احکام ظاہرہ ہوں یا باطنہ۔ لوگوں نے بوجہ اپنی لاعلمی کے اور فن سے ناواقف ہونے کے خود اپنے اوپر پریشانیاں لے رکھی ہیں اور اگر کوئی بات نفس کے خلاف بھی ہو تو جب اس میں عبد کا سراسر نفع ہے تو پھر اعتراض اور شبہ پریشانی کا کیا؟ فرمایا کہ ہر چیز میں خدا کی حکمتیں اور اسرار ہیں جن کو بندہ سمجھ نہیں سکتا، اس لیے خود تمناؤں کو فنا کرکے تفویض اختیار کرے۔طلبِ صادق : فرمایا کہ طلب صادق ایسی عجیب چیز ہے کہ بڑے بڑے سخت کام کو سہل بنا دیتی ہے۔اصرار علی البیعت کی وجہ : فرمایا کہ جب بدونِ بیعت ہوئے ہی (اتباع شیخ سے) وہ کام ہو جاوے جو بیعت ہونے سے ہوتا تو پھر بیعت پر کیوں اصرار ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ دال میں کالا ہے، کوئی نفسانی غرض قلب میں بیٹھی ہوئی ہے اور میں اس کو بتلائے دیتا ہوں کہ کام کرنا مقصود نہیں، نام کرنا مقصود ہے کہ ہم بھی فلاں سے تعلق رکھنے والے ہیں، جس کا منشا جاہ ہے اور یہ ناشی ہے کبر سے، جیسے ایک عورت ہے اس کو شہوت تو ہے نہیں، مگر نان نفقہ کی ضرورت ہے، وہ ایک شخص سے نکاح کرنا چاہتی ہے، اس نے کہا: بیوی نکاح تو میں کرتا نہیں۔ ہاں! پچاس روپے ماہوار تجھ کو دیا کروں گا تو اس عورت کا اس میں کیا حرج ہے، لیکن اگر نکاح ہی پر اصرار ہے تو معلوم ہوا کہ اس میںشہوت ہے۔حق تعالیٰ انفعال سے منزّہ ہیں : ایک شخص نے کہا کہ حضرت دشمن کو آگ میں جلتا ہوا دیکھ کر ہم کو بھی رحم آجاتا ہے تو کیا حق تعالیٰ کو رحم نہ آئے گا جب کفار دوزخ میں جلیں گے؟ فرمایا کہ آپ کا قیاس مع الفاروق ہے، آپ میں تو انفعال ہے اور للہ تعالیٰ انفعال سے منزّہ ہیں، وہاں تو جو بھی ہوتا ہے ارادہ سے ہوتا ہے، پھر وہ ارادہ بھی حکمت سے ہوتا ہے۔