انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس سے اتنا کھلا ہوا نہ پائے کہ اگر خود اس کی ذات کو نالائق نہ کہہ سکے تو کم از کم اتنا تو کہہ سکے کہ آپ کی یہ حرکت بڑی نالائق تھی، ورنہ پھر اس کو اس تعلق سے فائدہ ہی کیا پہنچ سکتاہے۔طریقۂ برتاؤ حضرت والا کا امرا کے ساتھ : فرمایا کہ میرا معمول ہے کہ میں امرا کے ساتھ نہ تملّق کا برتاؤ کرتا ہوں نہ اہانت کا، بلکہ متوسط درجہ کا بر تاؤ کرتاہوں، جس میں ان کی امتیازی شان اور حفظِ مراتب کی بھی رعایت کرتا ہوں، کیوں کہ جس برتاؤ کے وہ عادی ہوتے ہیں اور عام طور سے متوقع رہتے ہیں اس کا بھی بقدرِ ضرورت لحاظ رکھنا ضروری ہے تاکہ دل شکنی نہ ہو، لیکن اگر ان کی طرف سے کوئی برتاؤ نازیبا ہوتا ہے بالخصوص ایسا برتاؤ جس سے اہلِ دین کا استخفاف مترشح ہوتو پھر میں ان کی بالکل رعایت نہیں کرتا۔اذیّت مالی وبدنی سے سخت تحرّز : فرمایا کہ سب سے زیادہ اہتمام مجھ کو اپنے لیے اور اپنے دوستوں کے لیے اس امر کا ہے کہ کسی کو کسی قسم کی اذیت نہ پہنچائی جاوے، خواہ بدنی ہو جیسے مار پیٹ، خواہ مالی ہو جیسے کسی کا حق مار لینا، یا ناحق کوئی چیز لے لینا، خواہ آبرو کے متعلق ہو جیسے کسی کی تحقیر کسی کی غیبت، خواہ نفسانی ہو جیسے کسی کو تشویش میں ڈال دینا یا کوئی ناگوار ورنج دہ معاملہ کرنا اور اگر غلطی سے کوئی بات ایسی ہو جاوے تومعافی چاہیے سے عار نہ کرنا۔عورتوں کے ساتھ بیعت کا طرز : حضرت والا مریضوں کو بوجہ ترحم اور مستورات کو اس وجہ سے کہ وہ ذی رائے نہیں ہوتیں، بیعت فرمانے میں تنگی نہیں فرماتے، لیکن بہت سی مصالح کی بنا پر مستورات کا محض اس غرض کے لیے تھانہ بھون آنا پسند نہیں فرماتے، کیوں کہ بعض عورتیں سفر میں نماز قضا کردیتی ہیں اور پردہ کا بھی اہتمام مشکل ہوتاہے۔ پھر عورتوں کا ہجوم بھی خلافِ مصلحت ہے، لہٰذا حضرت والا اکثر یہ ارشاد فرما کر بے بیعت فرماتے ہی واپس فرما دیتے ہیں کہ یہ کام تو خط کے ذریعہ سے بھی ہوسکتا تھا۔ اب بھی اگر جی چاہے تو واپس پہنچ کر خط ہی کے ذریعہ سے درخواست کرنا جو مناسب ہوگا وہ جواب دیا جائے گا۔ حضرت والا مستورات کو اس وقت تک بیعت نہیں فرماتے جب تک کہ وہ اپنے شوہروں کی یا بے شوہر ہونے کی صورت میں اپنے کسی محرم سر پرست کی صریح اجازت حاصل کر کے پیش نہیں کرتیں، اس میں علاوہ بہت سی مصالح مثلاً: انسدادِ آزادی وغیرہ کے لیے یہ بھی مصلحت ہے کہ اگر شوہر یا سرپرست مختلف المشرب ہوا تو گھر میں ہمیشہ لڑائی ہی رہنے لگے اور بے چاری عورت کی عافیت ہی تنگ ہو جاوے۔ حضرت والا نے ایسی بڑھیوں کو بھی جو حضرت والا سے پردہ نہیں کرتی تھیں۔ بیعت کرتے وقت پردہ میں بٹھلایا، اس کا منشا بھی تحفظ ادبِ طریق ہے۔