انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
روانی کم ہوتی جاتی ہے۔ اور اگر کبھی روانی زیادہ ہوتی ہے تو وہ مخاطبین کا فیض ہوتاہے کہ اللہ تعالیٰ مخاطب کو فائدہ پہنچانا چاہتے ہیں ان کے افادہ کے لیے قلب میں مضامینِ مفیدہ کثرت سے وارد ہوجاتے ہیں۔ پس شیوخ ناز نہ کریں کہ ہم نے بڑے بڑے علوم واَسرار بیان کیے ہیں کیوں کہ کبھی سامعین کی برکت سے بھی مضامین کا ورد ہوتاہے اور اس وقت اس کی مثال قیف جیسی ہوتی ہے کہ وہ محض واسطہ ہے بوتل میں تیل پہنچانے کا، اب اگر تیف ناز کرنے لگے کہ میں نے تیل پہنچایا یہ اس کی حماقت ہے بلکہ اس کو بوتل کا ممنون ہونا چاہیے کہ اس کی برکت سے اس کو بھی تیل سے کسی قدر تلبس ہوگیا۔عمل کی مثال مبتدی اور منتہی کے حق میں : ارشاد: عمل کی مثال ابتدا میں مثل دوا کے اور انتہا میں مثل غذا کے ہے۔ منتہی کو عمل کی زیادہ لذت ہوتی ہے، چناں چہ حدیث میں ہے: جعلت قرۃ عیني في الصلاۃ۔شیخ کا فرض : ارشاد: شیخ کے ذمہ طالبین کا افادہ فرض ہے اس کے ذمہ ضروری ہے کہ ایک وقت افادہ کے لیے بھی مقرر کرے۔شیوخ کی توجہ وعنایت کی تفسیر : تعلیم: شیوخ کی توجہ اور عنایت یہی ہے کہ اپنے مریدین کو مضرتوں سے بچنے کی ہدایت کریں منافع حاصل کرنے کی تدبیریں بتائیں ہر وقت ان کو اپنے زیر نظر رکھیں، اگر سامنے آکر بیٹھیں تو خاص تفقد رکھیں۔مشایخ کو مریدوں سے فرمایش ہر گز نہ کرنا چاہیے : ارشاد: مشایخ کو اس کا خیال رکھنا چاہیے کہ مریدوں کی دنیا پر نظر نہ کریں اور از خود کسی سے کچھ فرمایش نہ کریں ہاں! کسی سے بہت ہی بے تکلفی ہو جہاں بار ہونے کا مطلق احتمال نہ ہو اس سے کوئی بہت ہی ہلکی فرمایش کا مضایقہ نہیں۔ مگر ایسے مخلص ہزار میں ایک ہی دو ہوتے ہیں عام حالت یہی ہے کہ فرمایش سے گرانی ہوتی ہے۔خُلوص ومحبت کے معنی ہدیہ دینے میں : ارشاد: خلوص ومحبت کے معنی تو یہ ہیں کہ ہدیہ دینے والے کو دنیا کی تو غرض کیا آخرت کی بھی غرض مقصود نہ ہو یعنی ثواب کا بھی قصد نہ ہو کیوں کہ ثواب کے لیے کچھ دینا صدقہ ہے ہدیہ نہیں۔ ہدیہ وہ ہے جو محض تطیبِ قلب مہدی لہ کے لیے دیا جائے گو تطیب قلب مسلم بھی ثواب کا بھی موجب اور اس ثواب کی نیت ہدیہ میں کرنا مذموم نہیں مگر ثواب اعطا کا قصد نہ ہونا چاہیے۔قبولِ ہدیہ کا حکم : ارشاد: جب عدم خلوص کا علم نہ ہو تو ہدیہ کو قبول کرلینا اگرچہ حلال ہے مگر جب تھوڑی کوشش سے علم ہوسکے تو پھر سستی جائز نہیں۔ہدیہ میں زیادہ ثواب کی صورت : ارشاد: اگرہدیہ قلیل ہو اور خلوص زیادہ ہو تو ثواب زیادہ ملے گا۔