انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۱۔ لباس میں ایک وصف اشتمال ہے، چوںکہ زوجین میں تعلق وتواصل کے وقت اشتمال یک دگر ہوتا ہے۔ اس لیے ہر ایک کو لباس سے تشبیہ دی گئی، مگر شارع کا مقصود اس تشبیہ سے محض اس اشتمالِ حسّی کی طرف اشارہ کرنا نہیں بلکہ شدّت تعلق کی طرف اشارہ ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے کہ میاں بی بی کے درمیان ایسا تعلق پیدا کر دیتے ہیں۔ کہ اس سے زیادہ کوئی تعلق دنیا میں نہیں ہوتا۔ ۲۔ لباس میں ایک وصف ستر ہے یعنی لباس میں ستر کی شان ہے اسی طرح عورت مرد کے لیے ساترِ (عیوب) ہے اور مرد عورت کے لیے ساترِ (عیوب) اس طرح کہ تقاضائے نفس ایک کا دوسرے سے پورا ہو جاتا ہے اور دوسری جگہ بے حیائی کا عیب نمایاں نہیں ہوتا۔ ۳۔ لباس میں ایک وصف اعانتِ حاجت ہے یعنی جیسے بدون کپڑے کے انسان سے صبر نہیں ہوسکتا، اسی طرح بدونِ نکاح کے مر د عورت کو صبر نہیں آسکتا، کوئی تقاضائے نفس ہی کی وجہ سے نہیں بلکہ اعانت وغیرہ میں عورت اپنے خاوند کی محتاج ہے اور خدمت وراحتِ رسانی میں مرد عورت کا محتاج ہے۔ ۴۔ ایک وصف لباس میں زینت ہے، یعنی جس طرح لباس زینت ہے اسی طرح زوجین میں عورت مرد کے لیے اور مرد عورت کے لیے زینت ہے، عورت سے مرد کی زینت تو یہ ہے کہ بیوی بچوں والا آدمی لوگوں کی نظر میں معزّز ہوتا ہے۔ اگر کسی سے قرض مانگے تو اس کو قرض مل جاتا ہے، کیوں کہ سب جانتے ہیں کہ اس کے آگے پیچھے اور بھی آدمی ہیں، یہ کہاں جاسکتا ہے اور قرض میرا وصول ہوسکتا ہے، دوسرے یہ کہ لوگ بیوی والے کو سانڈ نہیں سمجھتے اور جس کے بیوی نہ ہو اس سے اپنی عورتوں پر سب کو خطرہ ہوتا ہے اور مرد سے عورت کی عزّت یہ ے کہ لوگ اس کے اوپر کسی قسم کا شبہ نہیں کرتے، میاں چاہے پاس رہے یا پردیس میں رہے، جتنے بال بچے ہوں گے، شوہر ہی کے سمجھے جائیں گے۔ ۵۔ لباس کے معنی کبھی عذاب وضرر کے بھی آئے ہیں جیسے: {فَإَذَاقَہَم اﷲُ لِبَاسَ الْجُوْعِ وَالْخَوْفِ} [النحل: ۱۱۲]، اس سے معلوم ہوا کہ عورتوں میں فتنہ واضرار کی بھی شان ہے، چناںچہ حضورﷺ نے فرمایا کہ میں اپنی اُمت کے لیے عورتوں سے زیادہ خطرناک فتنہ کوئی نہیں سمجھتا۔پردہ میں بے پردگی فتنہ کی وجہ ہے : ارشاد: پردہ میں کچھ بے پردگی ہوتی ہے، تب فتنہ ہوتا ہے، ورنہ کوئی وجہ فتنہ نہیں۔پردہ کے تاکد کی وجہ : ارشاد: غیرت مند حیا دار طبیعت کا خود یہ تقاضا ہے کہ عورتوں کو پردہ میں رکھا جائے، کوئی غیور آدمی اس کو گوارا نہیں کرسکتا کہ اس کی بیوی کو تمام مخلوق کھلے منہ دیکھے اور شریعت نے فطریات کا خاص اہتمام نہیں کیا،