انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوئے بھی۔ غرض کوئی وقت اور کوئی ساعت مسلمان کی طاعت سے خالی نہیں گذرتی، اگر اس سے اور بھی کوئی عمل صادر نہ ہو تب بھی ایمان تو ایسی طاعت ہے جو ہر وقت اس سے صادر ہوتی رہتی ہے اسی سے کافر کا خسارۂ عظیمہ میں ہونا بھی معلوم ہو گیا کہ اس کا کوئی وقت معصیت سے خالی نہیں گذرتا۔مومن ہر وقت نفع میں ہے کافر ہر وقت خسارہ میں ہے : ارشاد: تمام دنیا جانتی ہے کہ نفع اور خسارہ زمانہ ہی میں ہوتاہے۔ پس اس شخص سے بڑھ کر کوئی خسارہ میں نہیں جس کا کوئی وقت کوئی سیکنڈ خسارہ سے خالی نہیں اور یہ کافر ہے اور اس شخص سے بڑھ کر کوئی نفع میں نہیں جس کا کوئی وقت کوئی سیکنڈ حالتِ نفع سے خالی نہیں اور وہ مومن ہے اور ہر چند کہ مسلمان کا نفع صرف ایمان ہی سے ہر وقت بڑھ رہا ہے، مگر پورا نفع جب بڑھے گا جب کہ ایمان کے ساتھ عمل صالح بھی ہو، کیوں کہ عمل صالح سے ایمان قوی ہوتا ہے اور گناہوں سے کمزور ہوتا ہے۔ پس مومن فاسق کا ہر وقت نفع کا بڑھنا ایسا ہے جیسے شخص کو ہر سیکند میں ایک پیسہ کا نفع بڑھتا ہو اور مومن صالح کا ہر وقت نفع بڑھنا ایسا ہے جیسے کسی کو ہر سیکنڈ میں ہزار روپیہ کا منافع بڑھتا ہے ظاہر ہے کہ پورا نفع اس کا بڑھ رہا ہے۔جس کو سیکنڈ میں ہزار روپیہ کا نفع ہوتا ہے۔ پس گناہوں سے بچنے کا اہتمام نہایت ضروری ہے اور عمل صالح اختیار کرنا لازم ہے۔ تاکہ ہر سیکنڈ میں ہزاروں کی ترقی ہو اور ہزار روپے سے کمی ہو کر ایک پیسہ ہی نہ رہ جاوے کہ نفع عظیم کے مقابلہ میں یہ بھی ۔۔۔۔ خسارہ ہے گو کافر کے خسارہ کے مقابلے میں نفسِ ایمان کا نفع بھی لاکھ درجہ افضل ہے اور اگر معاملہ یہیں تک رہتا تب بھی کوئی یہ کہہ سکتا تھا کہ ہم کو ہزار کا نفع نہ سہی، ایک پیسہ ہی کا سہی مگر مصیبت اور خطرہ تو یہ ہے کہ گناہوں کی وجہ سے بعض دفعہ ایمان بھی سلب ہو جاتا ہے۔اعمال صالحہ جوہرِ ایمان کے محافظ ہیں : ارشاد: اللہ تعالیٰ نے ایمان کے ساتھ عمل صالح اور تواصی بالحق اور تواصی بالصبر کو جو بڑھا یا اس کی وجہ یہی ہے کہ اعمال صالحہ جوہرِ ایمان کے محافظ ہیں اور گناہ ومعاصی اسی دولت کے دشمن ہیں جو شخص خود گناہ کرتا ہے یا دوسروں کو گناہ میں مبتلا دیکھ کر نصیحت نہیں کرتا۔ رفتہ رفتہ اس کے دل سے گناہوں کی نفرت کم ہو جاتی ہے پھر زائل ہوجاتی ہے اور وہ گناہ کو ہلکی معمولی بات سمجھنے لگتا ہے اور یہی کفر ہے۔اسلام کام سے پھیلا ہے جو خلوص کے ساتھ ہو : رشاد: اسلام نام ونمود سے نہیں پھیلا بلکہ کام سے پھیلا ہے اور کام بھی وہ جو خلوص کے ساتھ محض اللہ واسطے تھا۔عقائد کی تعلیم تکمیلِ اعمال کا آلہ ہے : ارشاد: جملِ خبریہ سے محض خبر مقصود نہیں بلکہ انشا مقصود ہے، یہ مت سمجھو کہ عقائد سے صرف اعتقاد ہی مطلوب ہے، بلکہ اس کی تعلیم سے یہ مقصود ہے کہ اللہ تعالیٰ کی عظمت اپنے دل میں جماؤ اور