انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دونوں کی مخالفت بار بار کرنا اس میلان کو مضمحل کر دیتا ہے۔ یہی علاج ہے۔انہماک کی تعریف : کسی فعلِ مباح کا خاص اہتمام کرنا کہ وقت کا معتد بہ حصہ اس میں صرف ہو یا ایسی رقم خرچ ہو جس کے خرچ کے بعد قرض یا حقوقِ واجبہ میں تنگی ہوجاوے یا قلب اس میں مشغول ہو کر آخرت سے غافل ہو جاوے، یہ انہماک ہے۔ (ب) دفعِ حُبِّ دنیا کے علاج میں اگر اور کچھ معین ہو تو اس سے بھی مطلع فرمایا جاوے۔ تحریر فرمایا: تذکرۂ موت بکثرت۔عدمِ توکل علی اللہ کا علاج : (ا) اسباب پر نظر زیادہ رہتی ہے، اسباب کے فوت ہونے سے پریشانی ہوتی ہے، قلب میں گویا اسباب ہی پر بھروسہ رہتا ہے؟ تحریر فرمایا: یہ طبعی کیفیت ہے جس کا منشا اعتبار بالاسباب ہے، اس پر ملامت نہیں، نہ انسان اس کے ازالہ کا مکلف ہے، بلکہ ایسا شخص اس کا مامور ہے کہ اسباب کا تہیہّ رو کے تاکہ قلب مشوش نہ ہو۔ حضور اقدس نے سال بھر کا ذخیرہ کرکے اس کو سنت کر دیا۔ (ب) توکل کا یہ درجہ کہ اسباب پر نظر زیادہ نہ ہو، مستحب ہے واجب نہیں۔ اول تمام ساخلاق واجبہ سے فراغت کرلی جاوے، پھر مستحبات کا سلسلہ شروع ہونے کا وقت ہوگا۔ اس وقت معلوم ہوگا کہ ان کا زیادہ حصہ تو واجبات کے ساتھ ہی ساتھ حاصل ہوگیا اور بہت ہی کم حصہ باقی رہ جائے گا جو ادنیٰ اہتمام سے راسخ ہوجائے گا۔ اس وقت صرف اس حصہ کا طریق عرض کر دیا جائے گا۔تحصیلِ خوف مامور بہ کا طریقہ اور اس کی حقیقت : (ا) إحتمال المکروہ من العتاب والعقاب اصل ہے خوف کا اور اس کا استحضار اختیاری ہے، اسی طرح اس کے مقتضا پر عمل کرنا، یعنی کف عن المعاصی اختیاری ہے، اس کف میں اولاً تکلف ہوتا ہے، مگر اس کے تکرار سے تکلف کم ہوکر عادت ہو جاتی ہے، پھر اس کا ملکہ ہو جاتا ہے کہ کف عن المعصیۃ سہل ہو جاتا ہے۔ (ب) حق تعالیٰ کا خوف قلب میں بالکل نہیں اور قلب میں ضعف اور جبن بے حد زیادہ ہے، خوف الٰہی پیدا ہونے کی جو تدابیر ہوں ان سے بھی مطلع فرمایا جاوے۔ فرمایا: کیا قلب میں یہ احتمال بھی نہیں کہ شاید معاصی پر عقاب یا عتاب ہونے لگے؟ چوں کہ یہ احتمال ضرور ہر مومن کے قلب میں ہے، اس لیے خوف حاصل ہے، اسی احتمال کا استحضار اور کف عن المعاصی بالاستمرار یہ خوف کو ملکہ بنا دیتی ہیں اور یہی استحضار کف عن المعاصی خوف کا قوی معین بھی ہے۔