انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
پُرس ہو، نہ اولاد کو تادیب ہو، اس کا جواب یہ ہے کہ اپنے نفس کے لیے تادیب وانتقام ضروری نہیں اور اگر یہ لوگ خدا اور رسول ﷺ کی مخالفت کریں تو اس پر رضا جائز نہیں، نہ اس پر سکوت کرنا تفویض کی فرد ہے۔ بلکہ وہاں تو تا دیب ہی تفویض ہے، ہاں! جب غلبۂ تفویض ہوگا تو اوّل اوّل حالت یہی ہوگی، مگر تمکین کے بعد ہر حالت میں حقوق کو صحیح انداز سے اداکرے گا پس امتثال للامر تادیب کو اختیارکرنا عین تفویض ہے۔شجاعت دو ہیں ایک امرا کی ایک فتیان کی : تہذیب: شجاعت دو ہیں: ایک شجاعت امرا کی دوسری شجاعت فتیان کی، حضرت علیؓ کی شجاعت شجاعتِ فتیان تھی، یعنی سپاہی کی شجاعت کہ میدان میں دشمن کے مقابل قوی القلب رہے اور امرا وسلاطین کی شجاعت یہ ہے کہ سخت خطرات وحوادث میں مستقل مزاج رہیں، پریشان وازجارفتہ نہ ہوں، ہر حادثہ کی مناسب تدبیر کریں چناں چہ حضرت صدیق ؓ کی شجاعت وقوتِ قلب یہ تھی کہ رسول اللہﷺ کی وفات کے وقت مستقل مزاج رہے، خود بھی سنبھلے اور تمام صحابہؓ کو سنبھالا۔ محققین اہلِ سیر کا قول ہے کہ حضرت صدیق ؓ نے دو سال میں وہ اصولِ سلطنت محہد کیے تھے جن پر عمل کرکے حضرت عمر ؓ نے دس سال میں وہ انتظامات کیے اور فتوحاتِ کثیرہ حاصل کیں جن کی دنیا میں نظیر نہیں، عام طور پر لوگ فاروقؓ کو فاتحِ اعظم کہتے ہیں مگر محققین حضرت صدیقؓ کو فاتحِ اعظم سمجھتے ہیں۔ (یہ شجاعت واستقلال وثبات آپ کو اسی تفویض وتمکین کی بدولت نصیب ہوا تھا)۔تنگیٔ معیشت کی پریشانی منافیٔ توکل نہیں : تہذیب: بعض لوگوں کا معیشت کی تنگی کی وجہ سے دل پریشان ہوتاہے اور اس کا اثر نماز میں بھی پڑتاہے کہ حضورِ قلب حاصل نہیں ہوتا، سبب اس کا اکثر ضعفِ طبیعت ہے، اس لیے توکل کے منافی نہیں۔ کیوںکہ طبعی امور غیر اختیاری ہیں۔صحابہؓ کی کامیابی کا راز : تہذیب: صحابہ ؓ اپنی تدبیروں پر کبھی بھروسا نہ کرتے تھے بلکہ ہر قسم کی تدبیر مکمل کرنے کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے دعا اور طلبِ نصرت اور تفوض الی اللہ کرتے تھے، یہ راز ہے ان کی کامیابی کا اور یہ وہ زبردست ہتھیار ہے جس کی طاقت کو مادہ پرست نہیں سمجھ سکتے۔ اے مسلمانو! یاد رکھو!تم کو جب کامیابی ہوگی خدا تعالیٰ سے علاقہ جوڑنے کے بعد ہوگی، اور جب تک تم اپنی کامیابی کو مادی اسباب اور ظاہری طاقت کے حوالہ کرتے رہوگے کبھی کامیاب نہ ہوگے، کیوں کہ اس قوت میں دیگر اقوام ہم سے ہمیشہ آگے رہیں گی، تم ان کے برابر کبھی نہیں ہوسکتے۔ تمہارے پاس رضائے الٰہی اور اتفاق وجمعیت کے ساتھ دعا کا ہتھیار بھی ہوتو کوئی قوم تم پر غالب نہیں آسکتی۔