انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
ٹوک زیادہ ضروری ہے وہ اس قسم کی ہیں: کبر، عجب، اضاعت، حقوق العباد، حسد وبغض، فساد ذات البین وغیرہ۔ مگر آج کل ان اُمور میں مطلق روک ٹوک نہیں، حالاں کہ پہلے زمانے میں مشایخ کو اوّل اسی کا زیادہ اہتمام تھا۔ وظائف تو سالہا سال کے بعد تعلیم کرتے تھے، اور یہی نہیں کہ محض زبان سے ان اُمور پر روک ٹوک کرتے تھے بلکہ تدبیروں سے ان امراض کو قلب سے نکالتے تھے، مثلاً: کسی کو زینت پرستی میں مبتلا دیکھا تو اسے سڑکوں پر یا خانقاہ میں چھڑکاؤ کرنا، جھاڑو دینا بتلادیا، اور جس میں تکبر دیکھا اس کو نمازیوں کے جوتے سیدھے کرنا تعلیم کردیا، افعالِ تواضع میں خاصیت ہے کہ ان سے قلب میں تواضع پیدا ہوجاتی ہے۔افادہ واستفادہ کی شرط : ارشاد: افادہ اور استفادہ کی شرط یہ ہے کہ مستفیدین کا دل مربی سے کھلا ہوا ہو تاکہ وہ بے تکلف اپنی حالت کو ظاہر کرکے اصلاح کرسکیں۔اہل اللہ کی ہر فعل میں نیتِ صالحہ ہوتی ہے : ارشاد: اہل اللہ کی ہر فعل میںنیتِ صالحہ ہوتی ہے اگر کسی فعل میں کوئی خاص نیت نہ ہو۔ کیوں کہ بعض دفعہ ہر فعل میں نیت تراشنا مشکل ہوتا ہے تو اس میں اظہارِ عبدیت کی حکمت ہوتی ہے۔ ہم ایسے عاجز ہیں کہ ہم سے نیتِ صالحہ نہیں ہوسکتی اور اظہارِ عبدیت شرعاً مطلوب ہے۔ چناںچہ رسول اللہﷺ نے محض اظہارِ عبدیت کے لیے بھی بعض افعال کیے ہیں۔ چناںچہ کھانا کھاکر آپ اوّل خدا کی حمد فرماتے تھے: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِيْ أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَجَعَلَنَا مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ۔اس کے بعد فرماتے تھے: غیر مودع ولا مکفورا ولا مستغنیً عنہ رَبَّنَا۔ کہ اے اللہ! اس کھانے کو ہم ہمیشہ کے لیے رخصت نہیں کرتے (بلکہ دوسرے وقت پھر اس کی طلب کریں گے) اور نہ اس کی بے قدری کی گئی ہے (بلکہ پیٹ بھرنے کے بعد بھی ہم اس کے ویسے ہی قدر داں ہیں جیسے بھوک کی حالت میں تھے) اور نہ ہم کو اس سے استغنا ہوا ہے (بلکہ ہم ہر حال میں اس کے محتاج ہیں مگر اس وقت اس لیے دسترخوان اٹھایادیا کہ اب گنجایش نہیں رہی)۔سلوک میں ریاضت کی تعیین کے لیے شیخ کی اجازت لازم ہے : ارشاد: بزرگوں سے جو بعض اختیاری مشقتیں منقول ہیں وہ بطور قرب العبد کے نہیں محض بطور معالجہ کے ہیں جس کی تجویز کے لیے مجتہد کا اجتہاد یا شیخ کی اجازت ضروری ہے۔شیخ سے مستغنی ہونا مضر ہے : ارشاد: اگر کوئی شخص شیخ سے مستغنی بن جائے تو وہ اس وقت سے چھوٹا ہونا شروع ہوجائے گا۔مبتدی کو وعظ گوئی سے ممانعت کی وجہ : ارشاد: مشایخ نے مبتدی کو وعظ کہنے سے منع کیا ہے۔ کیوں کہ وہ حظہ نفس کے لیے وعظ کہے گا۔اس کا نفس پابندی معمولات اور تنہائی سے بھاگتا ہے۔ مجمع میں باتیں بنانے کو دل چاہتا ہے، اس لیے