انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عشق آں شعلہ است کہ چوں بر فروخت ہر چہ جز معشوق باشد جملہ سوختنصف سلوک : تحقیق: غیر اختیاری امور کے درپے نہ ہو اور اختیاری میں کوتاہی نہ کرے، یہ نصف سلوک ہے۔اعمالِ اختیاریہ ہی سے کیفیات پیدا ہوتی ہیں ـ: تحقیق: کیفیات اعمالِ اختیاریہ سے حاصل ہوتی ہیں بشرطیکہ عملِ اختیاری کو کیفیات کے قصد سے نہ کرے۔وعدہ اجر کا مصیبتِ غیر اختیاریہ پر ہے : تحقیق: وعدہ اجر کا ہر مصیبت پر نہیں صرف مصیبتِ غیر اختیاریہ پر ہے، رد عمل مصیبت اختیاریہ ہے، جیسے خود کشی مصیبت ہے مگر اس پر بجائے اجر کے عقوبت ہوگی، کیوں کہ یہ مصیبت مکتسبہ ہے اسی طرح کسی عمل کا قبول نہ ہونا کسی اختیاریہ کوتاہی کے سبب ہے۔اعمال واحوال کی مثال : تحقیق: عاقل وہ ہے جو درختوں کی خدمت کرے، ان کی نگہداشت کرے، گھاس کا کیا ہے وہ تو خود رو ہے اپنے آپ ہی پیدا ہوجائے گی۔ پس سمجھ لو کہ اعمال کی مثال درختوں جیسی ہے اور احوال واسرار کی مثال گھاس کی سی ہے۔اہل اللہ کے تمام شہوات ولذات سے الگ رہنے کا راز : تحقیق: آخر کوئی تو بات ہے جس نے اہل اللہ کو تمام لذات وشہوات سے الگ کردیا۔ جن چیزوں کے لیے عوام مرتے پھرتے ہیں وہ ان سے بالکل بیزار اور مستغنی ہیں، نہ ان کو طلب مال کی ہے نہ لباس کی فکر ہے، نہ عزت وجاہ کی خواہش ہے، کوئی تو آگ ان کے سینے میں ہے جو پاس بیٹھنے والوں کو بھی بے قرار کردیتی ہے، یہ خود اس کی دلیل ہے کہ ان کے پاس یقینا وہ حقائق ہیں جن کی مخلوق کو خبر نہیں۔کشف کی تحقیق : تحقیق: علومِ کشفیہ کا مطالعہ مضر ہے نہ ان کا کبھی مطالعہ کرے نہ ان کے تحقیق کے درپے ہو، ہاں! اجمالاً اہلِ کشف کی بزرگی کا معتقد رہے اور اجمالاً ان کی تصدیق بھی کرے۔ کشف صحیح بھی باوجود امن عن التلبیس کے حجتِ شرعیہ اس کو لازم نہیں، نہ خود صاحبِ کشف پر حجت نہ دوسروں پر، جیسے چاند کو ہم آفتاب سے چھوٹا دیکھتے ہیں، مگر شرعاً یہ ابصار حجت نہیں، نہ اس پر اعتقاد رکھنا واجب نہ ان کے خلاف کا اعتقاد حرام۔ علومِ کشفیہ کہ تصوف سے کوئی تعلق نہیں، نیز قربِ حق کا مدار معاملہ پر ہے نہ کہ علومِ کشفیہ پر۔دنیا میں پریشانی کے انقطاع سے تو مایوس ہی رہنا چاہیے : تحقیق: پریشانی کے رفع ہونے سے تو امید ہی منقطع کرلینی