انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کہ در از دور بینم رہ ورسم پارسائینفس کو آرام کرنے اور سزا دینے کا طریقہ : ارشاد: نفس کے ساتھ بچوں کا سا معاملہ کرو کہ بچوں سے جب کوئی کام لینا ہوتاہے تو اوّل اس کو مٹھائی وغیرہ دے کر بہلاتے ہیں، اگر اس سے بھی نہ مانے تو دھمکی سے کام لیتے ہیں اگر اس سے بھی نہ مانے تو بس دے چسپت دے چسپت، اسی طرح تم بھی نفس کے حظوظ کو پورا نہ کرو۔ باقی حقوق ادا کرتے رہو، خوب کھلاؤ پلاؤ، اچھی طرح کام لو۔ کہ ’’مزدور خوش دل کند کار بیش‘‘، ہاں! کسی طرح باز نہ آئے تو اب سزا دو، مگر خود سزا نہ دو بلکہ کسی کے (یعنی شیخ کے ) حوالہ کردو۔ وہ مناسب سزا تجویز کرے گا۔ ورنہ جو لڑکا اپنے ہاتھ اپنے چپت مارے گا وہ تو آہستہ مارے گا، اور محقق سزا کافی دے گا مگر حقوق نہ تلف کرے گا۔ذکر متعلقاتِ آں ذکر میں ضرب کا حکم : ارشاد: طریق خاص ضرب نہ مقصود ہے نہ موقوف حلیہ مقصود، جس طرح بے تکلف بن جائے کافی ہے۔فکر سے اُنس ہوجانا ذکر ہی کی برکت ہے : حال: دل چاہتاہے کہ ذکر چھوڑدوں اور بیٹھ کر سوچتا رہوں اور ذکر میں طبیعت کم لگتی ہے۔ ارشاد: یہ جو لکھا ہے کہ ذکر چھوڑدوں اور بیٹھ کر سوچتا رہوں، سو یہ برکت ذکر ہی کی ہے کہ فکر سے اُنس ہوگیا ہے ذکر کو ہرگز نہ چھوڑنا ورنہ بنا کے انعدام سے مبنی کا انعدام ہوجائے گا، خواہ دل لگے یا نہ لگے معمولات پر استقامت رکھیں۔ضعف خود مقتضی تقلیل قیود ہے : ارشاد: مبتدی کو اجازت ہے کہ خواہ آنکھ کھولے ہوئے نماز پڑھے یا بند کرکے، اکثر صفراوی یا سوداوی قیود سے متوحش ہوتے ہیں، خصوص جب کہ اس کے ساتھ ضعف بھی منضم ہوجائے اور ضعف مقتضی تکثیرِ قیود کو نہیںبلکہ مقتضی تقلیلِ قیود کو ہے۔ قیود سے جو اصل مقصود ہے تأثر خود وہی کام ضعف دیتاہے۔معمول سے زائد ذکر کا حکم : ارشاد: اگر معمول سے زیادہ ذکرکو طبیعت چاہے تو کرلے لیکن اس زائد کو لازم نہ سمجھے اور جب بعد چندے امید دوام ہوجائے التزام کرلے۔ذکر میں بار ومشقت خود نافع ہے : حال: ذکر طبیعت پر بہت بار معلوم ہوتاہے، جب کرنے بیٹھے جی گھبرا اٹھتاہے۔