انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
اور کیفاً اس کی شان یہ ہے : لا خطر علی قلب بشر اور ہمارے اعمال کی یہ حالت ہے کہ کماً تو متناہی ہیں اور کیفاً ناقص کہ نماز میں توجہ نہیں، تعدیلِ ارکان نہیں، نسیان وسہو سے ادا کی جاتی ہے، روزہ ہے تو اس میں غیبت وشکایت ہے، ذکر ہے تو اس میں خلوص نہیں بزرگ بننے کا شوق ہے، کیا اس حالت میں جنت کو عمل کا معلول کہا جاوے گا کہ عمل سے جنت ملی، ہرگز نہیں، بلکہ یہ کہا جائے گا کہ عمل میں تو یہ تاثیر نہ تھی محض فضل سے جنت مل گئی، مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ عمل بے کار ہے، ہرگز نہیں، کیوں کہ عادۃ اللہ یہی جاری ہے کہ حق تعالیٰ عمل کے بعد توجہ فرماتے ہیں۔ چناںچہ ہمارا ادھر متوجہ ہونا بھی ایک عمل ہے جو اس کے فضل کے جذب کے لیے کافی ہے۔صاحبِ حق اور صاحبِ باطل کے اتحاد کا انجام : ارشاد: صاحبِ حق اور صاحبِ باطل کے اتحاد کا ہمیشہ انجام یہ ہوتا ہے کہ صاحبِ حق کو کسی قدر اپنا مسلک چھوڑنا پڑتا ہے اور اس کا راز یہ ہے کہ حق دشوار ہے، کیوں کہ نفس کے خلاف ہے اور باطل سہل ہے، اس لیے کہ وہ نفس کے موافق ہے اور اتفاق اس طرح ہوتا ہے کہ ایک اپنے مسلک کو کسی قدر چھوڑ دے تو صاحبِ باطل سہل کو چھوڑ کر دشوار کیوں اختیار کرے، اس لیے ایسے اتحاد کا یہی انجام ہوتا ہے کہ صاحبِ حق کو کسی قدر اپنا مسلک چھوڑنا پڑتا ہے۔شوقِ علم جنم روگ ہے : ارشاد: شوقِ علم تپِ دق ہے، یا تو ہوتا نہیں اور جو ہوتا ہے تو پھر دل سے نکلتا نہیں، تو یہ شوق علم جنم روگ ہے، بلکہ محبت ورغبت کسی شئے کی ہو جنم روگ ہے، جب کسی سے ایک بار محبت ہو جاتی ہے پھر مرتے دم تک وہ نہیں نکلتی۔تمام صفاتِ کمال صرف وجود ہی کے مظاہرِ مختلفہ ہیں : ارشاد: بعض محققین کا قول ہے کہ صفتِ کمال بس ایک وجود ہی ہے اور باقی تمام صفاتِ کمال اسی کے مظاہرِ مختلفہ ہیں اور وجود کسی مخلوق کی صفتِ ذاتی نہیں بلکہ صفتِ عرضی ہے اور درحقیقت یہ حق تعالیٰ کی صفتِ ذاتی ہے۔ تمت الحمدللہ کہ انفاسِ عیسیٰ کی جلد اوّل ختم ہوئی بسم اللہ الرحمن الرحیم نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّيْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ