انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
افروختن وسوختن وجامہ دریدن پروانہ زمن شمع زمن گل زمن آموختجنت میں داخلہ : فرمایا کہ نفسِ ایمان پر بھی دخولِ جنت ہو جاتا ہے، یہ دوسری بات ہے کہ دخول ادلی نہ ہو۔کالجوں کے مدرسین : فرمایا کہ اکثر اسکولوں اور کالجوں کے مدرسین اور ماسٹروں کی عقلیں لڑکے ہی چھین لیتے ہیں۔خدا کی نعمتیں : فرمایا کہ یہ نعمتیں بھی خدا کی ہیں، ان کا طبعاً محبوب ہونا بُرا نہیں، مگر منعم حقیقی اللہ ورسول سے احب، یعنی زیادہ محبوب ہونا بُرا ہے۔فرح شکر وفرح بطر کا تفاوت : فرمایا کہ نعمتوں پر شکر کے طور پر خوش ہونا، یعنی خدا کے فضل ورحمت ہونے کی حیثیت سے اس پر خوش ہونا یہ حق ہے منعم کا، جس کے متعلق ارشاد ہے: {قُلْ بِفَضْلِ اﷲِ وَبِرَحْمَتِہٖ فَبِذٰلِکَ فَلْیَفْرَحُوْاط} [یونس: ۵۸]، یہ فرح شکر ہے جو محمود ہے اور ایک فرح بطر ہے، یعنی خود ذات نعمت پر ناز کرنا یہ نا شکری ہے منعم کی اور اس کا سبب یہ ہوتا ہے کہ قلب میں نعمت کے زوال کے احتمال کا استحضار نہیں رہتا، اسی کے متعلق ارشاد ہے: {لَا تَفْرَحْ اِنَّ اﷲَ لَا یُحِبُّ الْفَرِحِیْنَ} [القصص: ۷۶]، دیکھو قارون بالذّات مال سے خوش ہوتا تھا، کیا دُرگت بنی اور اس استحضارِ زوال کے بعد جو فرح کی کیفیت قلب میں رہ جاوے گی، وہ عینِ شکر ہے۔فرح بطر کو فرح شکر بنانے کا طریقہ : فرمایا کہ جس وقت نعمت پر ناز کا وسوسہ ہو تو اس وقت اس کا مراقبہ کرو کہ اس پر ہماری کیا قدرت ہے، تو اس مراقبہ سے فرح بطر جاتا رہے گا، فرح شکر باقی رہے گا۔ بے نتیجہ خیالات طریق میں رہزن ہیں: فرمایا کہ انسان کو چاہیے کہ کام میں لگا رہے کہ بے نتیجہ فکروں میں نہ پڑے مثلاً: یہ کہ معصیت ہوگئی تھی اس سے توبہ بھی کر لی تھی، معلوم نہیں وہ قبول ہوئی یا نہیں۔ آخر اس سے کیا فائدہ کہ اگر کسی وقت زیادہ پریشانی ہو تجدید توبہ کرے اور پھر کام میں لگ جاوے۔ مطلب یہ کہ آگے چلنے کی فکر کرے، بے نتیجہ خیالات میں وقت صرف نہ کرے، اعمال میں وقت صرف کرے، اس طرح یہ خیالات مُضر ہیں کہ میں کامل ہوا یا نہیں، میں جو کچھ ہوا یا نہیں۔ غرض بے نتیجہ خیالات اس طریق میں رہزن ہیں۔ کام کرنے والے ایسے چیزوں کو کب دیکھتے ہیں۔ ان کی تو شان ہی جُدا ہوتی ہے۔تعویذ میں عقیدہ کی خرابی : ایک شخص نے عرض کیا: روزگار کے لیے ایک تعویذ دے دیجیے۔ فرمایا کہ روزگار کے