انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وہ خدا اب بھی موجود ہے اور وہ اب بھی دین کامحافظ ہے۔شرک وطریقت :تہذیب:غیر اللہ پر اتنی نظر رکھنا کہ ایک شخص کے وعدہ خلافی کرجانے سے رنج شدید ہو اور منزل مقصود تک رسائی سے مایوس ہوجائے، شرکِ طریقت ہے۔فانی اپنے کلام میں تاویل بھی نہیں کرتا :تہذیب:فانی اپنے کلام میں تاویل بھی نہیں کرتے، کیوں کہ وہ جانتے ہیں کہ ایمان وکفر مخلوق کے ہاتھ میں نہیں ہیں اور تاویل وہ کرے جو مخلوق پر کچھ نظر کرتاہو اور جس کی نظر مخلوق پر بالکل نہ ہو اس کو اس کی بھی ضرورت نہیں۔رضاء بالقضاء تطبیق بین الرضاء والدعاء: تہذیب : دعا کے معنی یہ ہوتے ہیںکہ ہم آپ کی اجازت سے وہ چیز مانگ تے ہیں جو ہمارے علم میں مصلحت وخیر ہے۔ اگر آپ کے علم میں بھی وہ خیر ہے تو عطا کر دیجئے ورنہ نہ دیجئے۔ ہم دونوں حال میں راضی ہیں۔ مگر اس رضا کی علامت یہ ہے کہ قبول نہ ہونے سے شاکی اور تنگ دل نہ ہو، دعا کرتا رہے، دعا کرنا خلافِ رضا نہیں مگر دعا میں (باستثنائے محل استخارہ کے اس کا خیر ہونا اپنے نزدیک بھی متردوفیہ ہے) یہ نہ کہا جائے کہ اگر آپ کے علم میں خیر نہ ہو تو نہ دیجئے کیوں کہ یہ خلاف ہے حکمتِ مشر وعیتِ دعا کے اور وہ حکمت اظہار ہے احتیاج کا اور اس کہنے میں ابہام ہے استغنا کا۔اہل اللہ محض اظہارِ عبدیت کے لیے دعا کرتے ہیں :تہذیب: اہل اللہ محض حکم کی وجہ سے اظہارِ عبدیت کے لیے دعا کرتے ہیں، اس واسطے دعا نہیں کرتے کہ ہم نے جو مانگا وہی مل جائے بلکہ ہر حال میں خدا کی رضا پر راضی رہتے ہیں خواہ قبول ہو یا نہ ہو۔رضاء بالقضاء کی حقیقت اور اس کی تحصیل کا طریقہ :تہذیب: رضاء بالقضاء کی حقیقت ترکِ اعتراض علی القضاۃ، ہے اگر الم کا احساس ہی نہ ہو تو رضا طبعی ہے اور اگر الم کا احساس باقی رہے تو رضا عقلی ہے اور اوّل حال ہے جس کا عبد مکلف نہیں اور ثانی مقام ہے جس کا عبد مکلف ہے۔ تدبیر اس کے تحصیل کی استحضار ہے رحمت وحکمتِ الٰہیہ کا واقعات خلافِ طبع میں۔رضا کی حقیقت : حال: نقصاناتِ مالیہ سے طبیعت میں قلق وصدمہ بہت ہوتا ہے گو زبان سے کسی طرح کا اظہار بھی نہیں ہے مگر نقصانات پر آماد گی بھی نہیں کہ مجھے یہ حالت رضا بالقضاء کے خلاف معلوم ہوتی ہے جب کہ اللہ تعالی ہمارے