انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شہوت دنیا مثال گلخن است کہ ازو حمّام تقویٰ روشن است پھر فرمایا کہ ایسا شخص دوسروں کی خوب تربیت کرسکتا ہے اور نفس کی باریک باریک چوریاں بھی پکڑ سکتا ہے، کیوں کہ اس کو نفس کے اُتار چڑھاؤ کا ذاتی تجربہ ہوتا ہے۔جبلّی صفات سب محمود ہیں : ملکاتِ رذیلہ کے متعلق حضرت والا اعلیٰ حضرت حاجی صاحب ؒ کا یہ ارشاد بھی نقل فرمایا کرتے ہیں کہ انسان کے اندر جتنی جبلّی صفات ہیں وہ سب محمود ہیں، البتہ ان کا بے موقع استعمال کرنا مذموم ہے، شیوخ ِکاملین ملکاتِ رذیلہ کا ازالہ نہیں کرتے، نہ ان کا ازالہ ہوسکتا ہے، بلکہ امالہ کر دیتے ہیں، جیسے اگر انجن اُلٹا چل رہا ہو تو اس کے اندر جو بھاپ ہے اس کو تو باقی رکھنا چاہیے کیوں کہ بھاپ تو فی نفسہٖ بڑے کام کی چیز ہے، ہاں! انجن کی کل کو موڑ دینا چاہیے تاکہ بجائے اُلٹا چلنے کے وہ سیدھا چلنے لگے۔غصہ کا عِلاج : ایک طالب کے خط کے جواب میں تحریر فرمایا کہ غصہ غیر اختیاری ہے، وہ عیب یا گناہ نہیں، البتہ اس کا بے موقع صرف کرنا گناہ ہے، سو اس کی تدبیر یہ ہے کہ غصہ کے وقت کوئی کاروائی نہ کی جائے، جب غصہ ہلکا ہوجائے، سوچ کر مناسب اور معتدل کاروائی کی جاوے۔غصہ کے اسباب اور اس کا علاج : ایک صاحب نے غصہ کے آثارِ منکرہ کو بہت بسط سے لکھ کر اس کا علاج چاہا تھا۔ یہ علاج تحریر فرمایا کہ یہ حالت یا واقعہ دو سبب سے مسبّب ہوسکتا ہے: ایک یہ کہ غصہ کے وقت اس کے تبعات یاد نہ رہیں۔ دوسرا یہ کہ باوجود یاد رہنے کے قوت وہمت ضبط کی نہ ہو۔ اگر اول سبب ہے تو اس کی تدبیر یہ ہے کہ ایک پرچہ غصہ مفرطہ کی وعیدوں کا لکھ کر کلائی پر باندھ لیا جاوے، اس پر نظر پڑتے ہی یاد آجائے گا اور اگر دوسرا سبب ہے تو اس کی تدبیر یہ ہے کہ فوراً وہاں سے خود علیٰحدہ ہو جاویں یا مغضوب علیہ کو جدا کر دیں۔ جب ہیجان باکل فرو ہوجاوے اس وقت اطمینان سے سوچا جاوے، بلکہ کسی عاقل سے مشورہ لیا جاوے کہ اس جرم کی کیا سزا مناسب ہے؟ بعد تامل یا مشورہ جو طے ہو اس کو بلاکر اس سزا کو جاری کر دیا جاوے، مگر ہر حال میں اتنی ہمّت کی ضرور ضرورت ہے کہ تدبیر کو اختیار کیا جاوے۔غصہ اور اس کے ہیجان کا علاج : فرمایا کہ غصہ کے وقت کلام بالکل نہ کیا جاوے، جب ہیجان بالکل ضعیف ہوجاوے اس وقت ضروری خطاب کا مضائقہ نہیں اور اگر اس خطاب کے دوران میں پھر ہیجان عود کر آوے پھر ایسا ہی کیا جاوے۔