انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۱۰) : فرمایا کہ یقینا جو بعدِ جسمانی قربِ روحانی کا سبب بن جاوے، وہ قرب کامل کی فرد ہے اگرچہ بصورت ِبعد ہے۔ (۱۱) جو واقعہ اور حادثہ بلا اختیارِ عبد پیش آوے، وہ سب خیر محض اور مصلحت سخت ہے، گو وہ خیر اور مصلحت صاحبِ واقعہ کی سمجھ میں نہ آوے درطریقت ہرچہ پیش سالک آید (نہ کہ آرد) خیر اوست۔ (۱۲) فرمایا کہ تمام احیا واموات کے لیے دعا کرنی چاہیے، بلکہ اپنے لیے دعا کرنے سے افضل ہے، داعی کے لیے فرشتے دعا مانگتے ہیں ولک مثلہ۔ چناں چہ حضرت والا نے ایک صاحب کو ایک مرتبہ یہ دعا بتلائی تھی أللّٰھم کل خیر لکل مسلم ومسلمۃٍ۔ (۱۳) فرمایا کہ دوسروں کے قول سے ایسی بے تعلقی کہ قادر ہوکر منکرات سے روک ٹوک نہ کرے، مطلوب نہیں، صرف غیر قادر کو تصدی نہ چاہیے۔ (۱۴) غیر اختیاری خیالات چوں کہ مُضر نہیں ہیں، اس لیے ان کا دفع کرنا بھی ضروری نہیں، صرف تکلیف دہ ہوتے ہیں، جس کی تدبیر بتلانا مصلحِ دین کا کام نہیں، اگر تبرعاً اس سے تدبیر پوچھی جائے تو وہ تدبیر صرف یہ ہے کہ ایسے خیالات کی پروا نہ کی جائے، اگر اس پر بھی دفع نہ ہوں تو عمر بھر صبر کرنے کے لیے آمادہ ہوجانا چاہیے۔ اگر کسی کو دمہ کی بیماری ہوجاوے تو اس کا نسخہ بتلانا شیخ کا کام نہیں اور اگر وہ اپنے تجربہ سے کچھ بتلا بھی دے مگر وہ نافع نہ ہو تو وہ ذمہ دار نہیں۔ (۱۵) انقعالات غیر اختیاری ہوتے ہیں اور کوئی غیر اختیاری مقصود نہیں گو محمود ہوں، ان کے ساتھ یہ معاملہ رکھنا چاہیے {لِّکَیْلَا تَاْسَوْا عَلٰی مَا فَاتَکُمْ وَلَا تَفْرَحُوْا بِمَآ ٰاٰتکُمْط} [الحدید: ۲۳]۔ (۱۶) ذکر میں راجح کیا ہے؟ ذکر میں راجح کیا ہے؟ ذکر میں راجح فی نفسہٖ خفی ہے، بعض مصالح کی بنا پر جہرِ غیر مفرِط بھی مطلوب ہے اور مغلوبیت میں مفرط بھی عفو ہے۔(۱۷) طریق ووسائل میں تحملِ تعب نہ مجاہدہ ہے، نہ موجبِ اجر : طریق ووسائل میں تعب بلا ضرورت قصداً برداشت کرنا، نہ مجاہدہ ہے، نہ موجب اجر مثلاً: مسجد کے حمام میں سردی کے زمانے میں گرم پانی موجود ہو اور حوض میں ٹھنڈا پانی بھی موجود ہو تو گرم پانی چھوڑ کر حوض سے وضو کرنا مجاہدہ اور ثواب نہیں۔ ہاں! مقاصد میں تعب برداشت کرنا مطلقاً موجبِ ثواب ہے مثلاً: نماز کو طویل رکوع وسجود سے ادا کرنا ہر حال میں مجاہدہ وثواب ہے جب کہ تنہا نماز پڑھ رہا ہو، کیوں کہ امام کو تخفیفِ صلوٰۃ کا حکم ہے۔ اسی طرح فرض نماز کو جماعت سے ادا کرنا مجاہدہ اور موجبِ اجر ہے گو جماعت سے ادا کرنے میں تعب ہوتا ہو بشرطیکہ تعب تحمل سے زیادہ نہ ہو اور دوسروں کی پریشانی کا سبب نہ ہو کیوں کہ یہ اُمورَ مقاصد میں سے ہیں مثلاً: اپنے اوراد کا ایسا پابند ہونا کہ سفر میں رفقا کی پریشانی کا خیال نہ کرنا شرعاً غیر محمود ہے، کیوں کہ رفقا کی