Deobandi Books

انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

263 - 537
نفلیں پڑھو اور اس کا ثواب اس کو بخشو، اللہ اللہ کرو اور اس کا ثواب اس کو پہنچاؤ، اس کے لیے دعائے مغفرت کرو اور یہ سوچو کہ وہ جنت میں گیا، جہاں یہاں سے زیادہ راحت ہے اور کچھ دنوں میں ہم بھی وہاں پہنچ کر اس سے مل لیویں گے۔
مسلمانون کے فلاح وترقی کا طریقہ عمل بالشریعت ہے: ارشاد: دنیا کے فلاح کا طریقہ بھی یہی ہے کہ اعمالِ شرعیہ کا اہتمام کیا جاوے جس طرح پر ہر چیز کے پاک کرنے کا طریقہ مختلف ہے، اسی طرح ہر قوم کی فلاح وترقی کا طریقہ الگ ہے، یہ ضرور نہیں کہ جو طریقہ ایک قوم کو نافع ہو وہ سب کو نافع ہو، اگر ہم مان بھی لیں کہ یہ تدابیر ہم کو بھی نافع ہیں تو ایسے نفع کو لے کر ہم کیا کریں گے جس کے ساتھ خدا کا غضب بھی ملا ہوا ہے، اس لیے مسلمانوں کو وہی تدابیر اختیار کرنا چاہیے جو شرعیت کے موافق ہوں، یوں نفع تو شراب وقمار میں بھی ہے، لیکن نص ہے، {وَاِثْمُہُمَآ أَکْبَرُ مِنْ نَّفْعِہِمَا} [البقرۃ: ۲۱۹]۔ 
تدبیر کرو مگر علما سے پوچھ کر: ارشاد: علما کا کام یہ ہے کہ جو تدبیر تم کرنا چاہو، اول علما سے استفتا کر لو کہ یہ جائز بھی ہے یا نہیں، وہ اس کے متعلق حکمِ شرعی بتلا دیں گے، تم اس پر عمل کرو، تمام متمدّن اقوام کا یہی طریقہ ہے کہ ان کا عملی محکمہ الگ ہوتا ہے، علمی محکمہ الگ ہوتا ہے۔
خدا کا وجود فطری ہے اور اس کی دلیل: ارشاد: واقعی خدا کا وجود ایسا فطری ہے کہ طوفان کے وقت اضطراری طور پر ملحد کو بھی اس کا قائل ہونا پڑتا ہے اور کافر ومشرک موحد ہو جاتا ہے، اس وقت سارے دیوتا، مہادیو وغیرہ دل سے نکل جاتے ہیں اور خدا ہی خدا رہ جاتا ہے اور مسلمانوں کو توبہ وانابت الی اللہ نصیب ہوتی ہے۔
آخرتِ کے مکان وزمان دونوں کی خاصیت دنیا سے الگ ہے: ارشاد: جیسے زمانِ آخرت میں یہ خاصیت ہے کہ اس وقت تحملِ رؤیت پیدا ہو جائے گا، ایسے ہی مکانِ آخرت میں بھی یہ خاصیت ہے کہ جو وہاں پہنچ جائے اس میں تحملِ رؤیت پیدا ہو جاتا ہے گو وہ حیاتِ دنیویہ ہی سے ملبس ہو، آخرت کے مکان وزمان دونوں کی خاصیت دنیا سے الگ ہے۔
جنّتیوں کو اول زمین کا جوہر کھلایا جائے گا: ارشاد: حق تعالیٰ اپنے مقبول بندوں کو اول زمین کا جوہر کھلائیں گے تاکہ جنت میں جانے سے پہلے دنیا کی ہر قسم کی لذائذ کا مزہ ان کو معلوم ہو جاوے پھر جنت کی نعمتوں کو چکھ کر اندازہ کریں کہ یہ دنیا کی لذّتیں ان کے سامنے کیا ہیں، کچھ بھی نہیں۔
بوڑھا چراغِ سحر ہے تو جوان چراغِ شام: ارشاد: بوڑھے اور جوان سب کے سب چراغ ہی کے مثل ہیں مگر کوئی چراغِ شام ہے اور کوئی چراغِ سحر، خطرہ سے کوئی بھی خالی نہیں۔
ہم کو اپنے فنا کا استحضار نہیں: ارشاد: گو ہم کو فنا ہونے کا عقیدہ تو ہے لیکن اس وقت اس کا استحضار نہیں، اگر ہے بھی 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 بابِ اوّل 4 2377
4 تعلیمات 4 3
5 اس باب میں وہ علوم ومسائل ہیں جن سے طریق میں معتدبہ بصیرت حاصل ہوتی ہے 4 4
6 حقیقتِ طریقت 5 4
7 روحِ سلوک 6 3
8 مقصود طلب ہے وصول مقصود نہیں 6 7
9 مجاہدہ کی دو قسمیں 6 7
10 مجاہدۂ اختیاریہ واضطراریہ کا فرق اور دونوں کی ضرورت 6 7
11 مجاہدہ کی حقیقت 6 7
13 مجاہدہ اضطراریہ کانفع 6 7
14 طریق الوصول الی اللہ بعدد انفاس الخلائق 6 7
15 عطرِ تصوف 6 7
16 تصرف اور’’ہمت واعمال‘‘ کے اثر کا فرق 8 7
17 صفات رذیلہ کا مادہ تو جبلی ہوتا ہے مگر فعلِ اختیار میں ہے 8 7
18 شیخ کی دعا وبرکت کا درجہ اعانت کا ہے نہ کہ کفایت کا 8 7
19 استحضار وہمت کا نسخہ اصلاح کے لیے اکسیر ہے 8 7
20 حال کی دوقسمیں ہیں 9 7
21 طریقۂ حصولِ یقین 9 7
22 عقل وایمان بڑی دولت ہے 9 7
23 حصول نسبت کی ترتیب وحقیقت 9 7
24 نسبت کے تحقق کے لیے رضائے تام شرط ہے 10 7
25 اتباعِ سنت کو خاص دخل ہے انجذاب میں 10 7
26 امور اختیاریہ کے اختیاری ہونے کامبنیٰ 11 7
27 نسبت کی حقیقت 11 7
28 صاحب ِ نسبت ہونے کی علامت 11 7
29 تعلق مع اللہ کا نتیجہ 11 7
30 وصول کے معنی 11 7
31 طلب مطلوب ہے نہ کہ وصول 11 7
32 تصوف کا خلاصہ صرف علم مع العمل ہے 11 7
33 سالک کے دو سفر ہیں ایک الی الاحوال دوسرا من الاحوال 12 7
34 انسان کا کام طلب وفکر وسعی ہے 12 7
35 اس طریق میں فکر ودھن بڑی چیز ہے 12 7
36 الیمُّ في السَّمّ 13 7
37 آداب شیخ ومُرید ومتعلقاتِ آں 13 3
38 ممانعت تعجیل فی اتخاذ الشیخ: ارشاد 13 37
39 بعض جزئیاتِ مذاق حضرت مولانا مدظلہ العالی 13 37
40 اصلاحِ عمل مقدم ہے بیعت وذکر وشغل پر 14 37
41 طریقِ کار 14 37
42 شرائط اجازت تلقین 15 37
43 اصلاح طالب کاطریق 15 37
44 بعض آداب شیخ کی تحقیق 15 37
45 شرائطِ ہدیہ 15 37
46 شیخ سے مناسبت نہ پیدا ہونے کی وجہ 15 37
47 صحبت غیر شیخ کے شرائط 15 37
48 گناہ کبیرہ سے بیعت نہیں ٹوٹتی برکت جاتی رہتی ہے 16 37
49 ضرورتِ بیعت 16 37
50 رسوخ احوال کے اسباب: ارشاد 16 37
51 طریق تقویت نسبت از مزار صاحب نسبت 16 37
52 حقیقت سلب نسبت بہ تصرفات 16 37
53 حبّ خدا کی شناخت 16 37
54 سماعِ موتی ودعائے موتی وتوسل یموتی کا حکم 16 37
55 توسل کی حقیقت 17 37
56 فیض قبور مکفل تکمیل سلوک نہیں 17 37
57 ادب واحترام شیخ کی وجہ 17 37
58 نسبت وملکۂ یاد داشت کافرق 17 37
59 نفع سالک کی تدبیر 17 37
60 برکت کا مدار مرید کے ارادت ومحبت پر ہے نہ کہ بیعت پر 17 37
61 مضرت پیر نااہل 18 37
62 مرید شیخ میں تناسب نفع کی شرط ہے 18 37
63 شیخ کے سامنے مشغولیت ذکر کا حکم 18 37
64 فوائد صحبتِ شیخ 18 37
65 بیعت توڑنے کا طریقہ 19 37
66 حالت فنا شرط نہیں ہے 19 37
67 شیح سے مناسبت کے فوائد 19 37
68 فعل عبث سے احتراز سلوک میں ضروری ہے 19 37
69 شیخ کے علاوہ دوسری جگہ تعلیم واصلاح کا تعلق رکھنا 19 37
70 جلب توجہ شیخ کا طریقہ 19 37
71 نری بیعت دافع امراض باطنی نہیں 19 37
72 مشایخ کیلیے ایک کار آمد نصیحت 20 37
73 شیخ سے مستغنی نہ ہونے کے معنیٰ 20 37
74 معلم کی محبت کلیدِ وصول ہے 20 37
75 دوسرے شیخ کی طرف رجوع کس وقت جائز ہے 20 37
76 شرطِ برکت تعلیمِ شیح 20 37
77 مرید کو شیخ کی رائے سے مخالفت کا حق نہیں 20 37
78 خلافِ شرع امور میں مخالفت شیخ لازم ہے مگر ادب کے ساتھ 20 37
79 شیخ کے صریح شرعی خلاف پر مرید کو کیا معاملہ کرنا چاہئے 21 37
80 مشایخ کی تعظیم میں غلو کاحکم 21 37
81 مرید کی ترقی شیخ ہی کی برکت سے ہے 22 37
82 پیر کامل کی شناخت 22 37
83 شیوخ ابوالوقت کی حالت 22 37
84 عارف کی تائید غیب سے ہوتی ہے 22 37
85 طالب کو اطاعت وانقیاد کی سخت ضرورت ہے 22 37
86 محقق کی علامت 23 37
87 ہدیہ دے کر دعا کی درخواست کرنا خلافِ ادب ہے 23 37
88 پیر سے اختلاط کا طریقہ 23 37
89 آدابِ شیخ کی رعایت کی تعلیم 23 37
90 اگر شیخ کی مجلس میں بھی غیبت ہونے لگے تو اٹھ جاؤ 23 37
91 معاملہ بالشیخ کا خلاصہ پھر اُس کا ثمرہ 24 37
92 تعلیم وتربیت میں کاوش کرکے کسی کے درپے نہ ہونا چاہیے 24 37
93 جس کی خدمت کرو اس کی کامیابی کی فکر نہ کرو، دعا کرتے رہو ناکامی میں دوہرا اجر ہے 24 37
94 محقق کی شان سالک کے حق میں: تعلیم 24 37
95 عارف ہروقت حق تعالیٰ کو مُصلحِ حقیقی جانتا ہے اپنے اوپر نظر نہیں کرتا 24 37
96 طریقِ تعلیم وتربیت سالکین فی زمانہ 24 37
97 اپنے امراض کو مشایخ سے چھپانا نہ چاہیے 25 37
98 کتابیں دیکھ کر علاج کرنا کافی نہیں 25 37
99 اہلِ محبت کی صحبت کا طریق اور اہلِ دنیا کی تعریف 25 37
100 صحابہؓ کے کمالاتِ اصلیہ 25 37
101 کبھی روانی کلام الشیخ کی وجہ مخاطبین کا فیض ہوتاہے 25 37
102 عمل کی مثال مبتدی اور منتہی کے حق میں 26 37
103 شیخ کا فرض 26 37
104 شیوخ کی توجہ وعنایت کی تفسیر 26 37
105 مشایخ کو مریدوں سے فرمایش ہر گز نہ کرنا چاہیے 26 37
106 خُلوص ومحبت کے معنی ہدیہ دینے میں 26 37
107 قبولِ ہدیہ کا حکم 26 37
108 ہدیہ میں زیادہ ثواب کی صورت 26 37
109 مشایخ کو کسی کو اپنا خادمِ خاص نہ بنائیں 27 37
110 طرقِ امداد واہلِ طریق 27 37
111 اس طریق میں قلب کی نگہداشت عمر بھر کا روگ ہے 27 37
112 اہل اللہ کی عظیم الشان فکر سب دنیوی فکر سے مستغنی کرنے والی ہے 27 37
113 ذکر وشغل میں اِصلاحِ غیر کی نیت رہزن طریق ہے 27 37
114 نفع متعدی کی اہلیت کی شناخت 28 37
115 نیت نفع خلق کے شناخت کا طریقہ 28 37
116 طریقہ ثانی 28 37
117 بے تکلف اپنے جذبات پر عمل کرنا دلیل سچے ہونے کی ہے 29 37
118 سادگی منشا ہے کمال کا 29 37
119 شرائطِ سماع 29 37
120 عارف حق تعالیٰ کے شیون وتجلیات کی پوری رعایت کرتاہے 29 37
121 اہل اللہ کو اپنی جان سے محبت کا راز 29 37
122 فن تسہیل کے استعمال کا طریقہ 30 37
123 پیری مریدی کی حقیقت 30 37
124 پیروں کی افراط تعظیم 30 37
125 اناڑی شیخ کی تعلیم کا نتیجہ 30 37
126 کفار کو مرید کرنا ان کو اسلام سے دور کرنا ہے 30 37
127 بیعت کے بعد کن اُمور کی تعلیم مشایخ کو ضروری ہے 30 37
128 افادہ واستفادہ کی شرط 31 37
129 اہل اللہ کی ہر فعل میں نیتِ صالحہ ہوتی ہے 31 37
130 سلوک میں ریاضت کی تعیین کے لیے شیخ کی اجازت لازم ہے 31 37
131 شیخ سے مستغنی ہونا مضر ہے 31 37
132 مبتدی کو وعظ گوئی سے ممانعت کی وجہ 31 37
133 خدمتِ خلق مذموم 32 37
134 اصلاحِ غیر کا طریقہ 32 37
135 ایثار کا ایک قاعدہ 32 37
136 اپنی ظاہری وباطنی قوت کو دیکھ کر اصلاحِ غیر کی فکر میں پڑنا مناسب ہے 32 37
137 اہل اللہ کی صحبت کا نفع ایک ظاہری دوسرا باطنی 32 37
138 نفس پر جرمانہ کرنے کی اصل اور اس کا راز 32 37
139 مجاہدہ کا مقصود 33 37
140 اعتدال فی المجاہدہ 33 37
141 تمام دینی ودنیاوی تمدنی وسیاسی مصالح کی بنیاد نفس کو مشقت کا عادی بنانا ہے 33 37
142 اصلاحِ دین کی ترکیب 33 37
143 وضوحِ حق کا طریقہ 33 37
144 تصوف میں جو چیز سینہ بہ سینہ ہے اس کی تعریف 33 37
145 حضرات صوفیہ کا فہم سب سے بڑھا ہوا ہے 34 37
146 عطائی اور طبیب حاذق کا فرق 34 37
147 اہل اللہ بے حد شفیق ہوتے ہیں 34 37
148 شیخ کے سامنے اس طرح نہ کھڑا ہو اس پر سایہ پڑے 34 37
149 شیخ کی جائے نماز پر نماز پڑھنا بے ادبی ہے 34 37
150 ادب شیخ کی تحصیل کا طریقہ 34 37
151 شیخ الطریق کی تقلید کی وجہ 34 37
152 نفس پر جرمانہ کی سند 35 37
153 توسل کی حقیقت 35 37
154 حقیقتِ توسل پر ایک شبہ کا جواب 35 37
155 ہدیہ کو اصل بنانا اور زیارت کو تابع، دلیل قلتِ محبت کی ہے 35 37
156 خالی جائے بھرا آئے کی توجیہہ 35 37
157 بڑا ادب ہدیہ کا خلوص ومحبت ہے 35 37
158 نجات اصل مقصود ہے 35 37
159 آج کل مجاہدے کی کمی مضر نہیں 35 37
160 حضرت والا کے معمولات مبنی بر عقل وشریعت ہیں 36 37
161 تعلیم استغنائے قلب 36 37
162 مقامات کی تعریف نیز یہ کہ اصلاح میں اس کی کوئی ترتیب نہیں 36 37
163 انکسارِ وافتقار کا حظ حصولِ مقامات کے حظ سے بڑھ کر ہے 36 37
164 بشاشتِ شیخ شرطِ تربیت ہے 37 37
165 شیخ موافقِ سنت کا اتباع کرے 37 37
166 سب کاملین کو اپنے نقص نظر آتے ہیں اور یہی مقتضا ہے عبدیت کا 37 37
167 چھوٹوں کو بڑوں کی تعظیم اور بڑوں کو چھوٹوں کے ساتھ شفقت چاہیے 38 37
168 عوام پر توجہ کا اثر ہونے کی وجہ 38 37
169 منتہی کے اس کہنے کی توجیہ کہ’’میں کچھ نہیں ہوں‘‘ 38 37
170 الواصل لَا یُرَدُّ 38 37
171 مشائخ کا نا اہل کو مجاز بنانے کا راز 38 37
172 سالکین کی لغزش پر جلد تنبیہ ہوتی ہے 38 37
173 بعض دفعہ کامل کو مجاز کرنے کا سبب 39 37
174 تربیت میں کیا مقصود ہے اور معرفتِ مقصودہ کیا ہے؟ 39 37
175 مقصو د اور طریق کی تشریح 39 37
176 صحبت کے نتائج 39 37
177 تعلیم وتعلم کا مقصدِ اصلی یہی ہے کہ آدمی خدا کا ہوجائے 39 37
178 شیخ کو اس کی حالتِ جذب میں بھی نہ چھوڑے 41 37
179 اصلاحِ نفس کے لیے علمِ رسمی سے قطع تعلق ضروری ہے 41 37
180 اصلاحِ نفس کا بہترین طریقہ 41 37
181 ایصال کا قصد زمانہ طلب میں سدِّ راہ ہے 41 37
182 زمانہ طلب میں وصول کا قصد نہ کرنا چاہیے 42 37
183 شیخ کامل کی تعلیم تدریجی ہوتی ہے 43 37
184 تعلق بالخلق مقصود بالذات نہیں بلکہ مقصود بالغیر ہے 43 37
185 تعلق مع الخلق کے محمود یا مذموم ہونے کا معیار 43 37
186 محققِ کامل کے لیے تمام عالم مرآۃ جمال حق ہے 43 37
187 کاملین کے اقوال کی اقتدا کا مطلب 43 37
188 خلق ومدارات سے معمولات میں ناغہ کرنا مضر ہے 44 37
189 شیخ کو زبان ہونا چاہیے مرید کو کان 44 37
190 کاملین علاوہ احکامِ مشترکہ کے ہر وقت کے احکامِ خاصہ کو بھی پہچانتے ہیں 44 37
191 کمال کے حصول کا طریقہ 44 37
192 فہم کے درست ہونے کا طریقہ 45 37
193 خود رو سلیم الفہم میں صلاحیت فیض رسانی کی نہیں ہوتی 45 37
194 مطلوب کا حصول بقدر ہمت کام پر ہے 45 37
195 دل سے اور توجہ سے تھوڑا کام بھی وصول کے لیے کافی ہے 45 37
196 سارے طالبوں کو ایک ہی لکڑی سے مت ہانکو، رسمی پیروں کی غلطی 45 37
197 نظامِ عالَم علما ہی کے اتباع سے قائم رہ سکتاہے 46 37
198 خدمت کرنے اور لینے کے بعض اصول 46 37
199 شیخ کے سامنے اپنے کو مٹانا طریق کی شرطِ اوّل ہے 46 37
200 کامل توجہ الی الخلق میں بھی توجہ الی الحق سے غافل نہیں 46 37
201 خلوت وجلوتِ مفیدہ کی شناخت 47 37
202 نفع متعدی کی شرط استعدادِ سیاست وتدبیر بھی ہے 47 37
203 تعلق مع اللہ اصل مقصود ہے اور مرجوعینِ خلائق کے لیے دستور العمل 47 37
204 مرید کو شیخ کے خانگی معاملات میں نہ پڑنا چاہیے 48 37
205 معالجۂ نفس میں تسہیل کا طریقہ بتلانا شیخ کے ذمہ نہیں 48 37
206 تعلیم اقتصار بر ضروریاتِ واقعیّہ 48 37
207 مبتدی کو اغیار سے اخفائے حال چاہیے 49 37
208 اطاعتِ شیخ زینۂ کامیابی ہے 49 37
209 حصولِ نسبت کو اصطلاح میں تکمیل کہتے ہیں 49 37
210 اصطلاح میں جذب کے معنی اور اس کی علامت 49 37
211 شیخ صاحبِ تمکین کی علامت 49 37
212 عدمِ رجعت واصل کی مثال 50 37
213 بالغ کی شناخت 50 37
214 بجائے کتابوں کے مطالعہ کے شیخ کا مطالعے کرنا چاہیے 50 37
215 تحصیلِ جذب کا طریق 50 37
216 وصول کی حقیقت اور اس کا طریقہ حصول 50 37
217 نفس کو آرام کرنے اور سزا دینے کا طریقہ 51 37
218 ذکر متعلقاتِ آں 51 3
219 ذکر میں ضرب کا حکم 51 218
220 فکر سے اُنس ہوجانا ذکر ہی کی برکت ہے 51 218
221 ضعف خود مقتضی تقلیل قیود ہے 51 218
222 معمول سے زائد ذکر کا حکم 51 218
223 ذکر میں بار ومشقت خود نافع ہے 51 218
224 ندامت مافات بھی مانع حرمان ہے 52 218
225 فرحت خود رحمت کی لونڈی ہے 52 218
226 ذکر میں وضو کا حکم 52 218
227 نماز سے جی چرانے کا علاج 52 218
228 دفعِ تشتت کا طریقہ ذکر میں 52 218
229 تصور بوقتِ ذکر 52 218
230 ذکر بروقتِ اذان 52 218
231 نماز سے بے رغبتی کا علاج 52 218
232 ذکر نزدِ مصلی کا حکم 53 218
233 طریقہ ترتیل حافظ کے لیے 53 218
234 ذکر میں عدمِ لذت انفع ہے 53 218
235 موقوف علیہ آثار ذکر 53 218
236 طریقہ حصولِ جمعیت 53 218
237 ذکر وشغل میں تصور الی السماء کا حکم 53 218
238 ذکر ونماز میں گد گدی قلب کی علامت بسط کی ہے 53 218
239 نماز کے اندر نہ ذکر لسانی چاہیے نہ قلبی 53 218
240 معمولات کی زیادتی رمضان میں خلافِ دوام نہیں 53 218
241 ضعیف کا عملِ قلیل بھی وصول مقصود کے لیے کافی ہے 54 218
242 جی لگنے کا قصد وانتظار نہ کرنا 54 218
243 اضافہ معمول بقدرِ تحمل ونشاط چاہیے 54 218
244 بال بچوں کے ساتھ گھر رہ کر ذکر نہ ہوتا ہو تو اس کا علاج 54 218
245 مفید ترین ذکر 54 218
246 شغل کی حد 54 218
247 مبتدی کو ذکر اور منتہی کو تلاوت 54 218
248 ثبوت جوازِ تہجد در اوّل شب 54 218
249 استغفار وندامت کی ضرورت 55 218
250 تمکین کی تعریف اور اس کے حصول کا طریقہ 55 218
251 ورد کا اصلی مقصود عبدیت ہے: ارشاد 55 218
252 نفع کے لیے قصد کی ضرورت ہے 55 218
253 پریشانی کے وجوہ اور اس کے دفعیہ کا طریقہ 55 218
254 طبیعت کا گھبرانا بھی عذر ہے تخفیفِ تلاوت کے لیے 55 218
255 اذان کا جواب مخلِ ذکر نہیں 55 218
256 کثرتِ ذکر واصلاحِ اعمال رکن طریق ہیں 56 218
257 تبدیل معمولات میں تعجیل مناسب نہیں 56 218
258 دُرود کا حکم 56 218
259 درود اپنے جذبات کے مطابق ہے 56 218
260 درود حق اللہ اور حق العبد دونوں ہے 56 218
261 درود ایسی طاعت ہے جو کبھی ردّ نہیں ہوتی 56 218
262 علامت مقبولیتِ ذکر 56 218
263 ذکر کا مقصودِ اصلی 57 218
264 ذکر اللہ مقلل غذا ہے 57 218
265 ابتدا میں توجہ الی اللہ کا طریقہ 57 218
266 زبان کا ذکر سے بند ہوجانا کبھی غایتِ قرب کی وجہ سے ہوتاہے 57 218
267 عشّاق ہر وقت نماز میں ہیں 57 218
268 عمل شوق باقی رکھ کر کرو 57 218
269 نماز سے عبدیت اور ذکر اللہ سے محبتِ حق پیدا کرنے کا طریقہ 57 218
270 مداومت ومواظبت کے معنی 57 218
271 اللہ تعالیٰ کانام لینا ہی بڑی دولت ہے 57 218
272 دوبارہ توفیقِ طاعت دلیل قبول طاعت سابق کی ہے 58 218
273 اللہ کی یاد کو اپنامقصودِ اصلی بنالو 58 218
274 ذکر ریائی ایک ٹمٹماتا ہوا چراغ ہے جو پل صراط سے پار کردے گا 58 218
275 مبتدی کو تکثیرِ ذکر اولی ہے تکثیر نوافل وکثرتِ تلاوت سے 58 218
276 ذکرِ حقیقی کا معیار 58 218
277 ذکرِ قلبی کی تحقیق 58 218
278 ذکر کے درجات 58 218
279 ذکر کی حقیقت 59 218
280 قلب ذاکر مثل تعویذ ملفوف کے ہے اس لیے پاخانہ میں ذکرِ قلبی جائز ہے 59 218
281 ذکر ناجائز کب ہوجاتاہے 59 218
282 ذکر میں قیود وزوائد کا اہتمام عمل سے زیادہ نہ چاہیے 59 218
283 حضور ﷺ کے سہو کی وجہ 59 218
284 ذکر میں کسل کی وجہ سے نیند کا علاج 59 218
285 تنگ وقت میں نماز کا طریقہ 60 218
286 دوستوں کی دلجوئی بھی عبادت ہے 60 218
287 جمعہ وعید میں عطر لگانے کی نیت 60 218
288 مقدارِ عبادت میں افراط اور تفریط دونوں معیوب ہیں 60 218
289 رسوخ وپختگی کے حصول کا طریقہ 60 218
290 ذکر وصلوۃ کو رضا وقرب میں زیادہ دخل ہے 60 218
291 درود نہ پڑھنے پر حضور ﷺ کی خفگی کی وجہ 61 218
292 مقاصد میں تومشقت موجبِ اجر ہے اور طریق میں نہیں 61 218
293 ذکر میں جہر کا ثبوت اور مصالح 61 218
294 اسم ذات کا مقصود مدلول کا رسوخ فی القلب ہے اس لیے بحکمِ ذکر ہے 61 218
295 ذکرمیں صدق وخلوص کا طریقہ 61 218
296 رسوخ ذکر کا اعلی درجہ اور اس کے تحصیل کا طریقہ 61 218
297 مشاہدہ اور معائنہ کا مطلب 62 218
298 دعا ومتعلقاتِ دعا 62 3
300 صحت کی دعا سنت اور علامت عبدیت ہے، صبر کا اجر عمل کے اجر سے بڑھ جاتاہے 62 298
301 مقاصدِ دنیویہ کی دعا نہ مانگنا بے ادبی ہے 62 298
302 خاص خاص دعاؤں کے مانگنے میں خشوع وخضوع زیادہ ہوتاہے 62 298
303 دعا وسفارش بدرگاہِ حق مال وجان سے بھی بڑھ کر ہے 63 298
304 درود شریف اپنی دعا کے قبولیت کے لیے پڑھنا خود غرضی نہیں ہے 63 298
305 جہاں اذنِ شرعی ہودعا سے نہ رکیں: ارشاد 63 298
306 دعا میں دل نہ لگنے اور تقاضائے عجلت کا علاج 63 298
307 امتنی مسکینًا میں مسکینًا کے معنی 63 298
308 امورِ دنیویہ کے لیے بھی دعا عبادت ہے 63 298
309 طاعات میں طلبِ ثواب اور دعا میں طلبِ اجابت افتقاد ہے 63 298
310 شرط دعا برائے کیفیات 64 298
311 کون سی کیفیت قابل اتباع ہے 64 298
312 سب مقاصد کے لیے دعا 64 298
313 ظاہراً دعا کے عدم قبولیت کا راز 64 298
314 عارف کی دعا کا منشا 64 298
315 ہماری سب دعائیں بالمعنی الاعم قبول ہوتی ہیں 64 298
316 ثمراتِ آجلہ وعاجلہ کے لیے دعاکے شرطِ جواز 65 298
317 دعا کا امتیاز دوسرے عبادات سے 65 298
318 دعا کی فضیلت عقلاً 65 298
319 اجابت کے دو معنی 65 298
320 دعا میں دل بستگی کا سہل طریقہ 65 298
321 ’’دعا‘‘ حق تعالیٰ سے خاص تعلق پید اکرنے کا سہل طریقہ ہے 65 298
322 دعا کی کوتاہی کا عملی علاج 66 298
323 دعا کا درجہ 66 298
324 معمولی چیز بھی خدا ہی سے مانگو 66 298
325 دعا کا حسی اثر 66 298
326 دعا بھی اعلی تدبیر ہے اور اس کی خاصیت 66 298
327 دعا کا ایک نفع 66 298
328 دعا بھی ذکر ہی ہے: فاجر کے حقوق سے بریت کی دعا 67 298
329 استجابت کے معنی 67 298
330 آمین کا حکم 67 298
331 مراقبات 67 3
332 دفع رغبت الی المعاصی کامراقبہ 67 331
333 مراقبہ موت کی تعدیل 67 331
334 مراقبہ دفعِ معاصی 67 331
335 مراقبہ میں جی نہ لگنے کی تعدیل 67 331
336 مراقبہ عذابِ آخرت 67 331
337 مراقبہ تفویضیہ، توحیدیہ، عشقیہ، عبدیہ (مراقبۂ قدسیہ): 68 331
338 مراقبہ ارض کا حاصل 70 331
339 سفرِ آخرت کا مراقبہ سفرِ دنیویہ سے 70 331
340 خود داری کا علاج 71 331
341 ہر شے کے ’’واسطۂ وصول‘‘ ہوجانے کامراقبہ 71 331
342 مراقبہ رویت اللہ کا نفع 71 331
343 ایک وقت موت کے مراقبے کا رکھو 71 331
344 مراقبۂ سفرِ آخرت برائے زوال رضا بالدنیا واطمینان بہا 71 331
345 مراقبہ عظمتِ حق وقدرتِ حق 72 331
346 مراقبہ برائے قطعِ مسافتِ آخرت 72 331
347 مراقبہ ترغیبِ مجاہدہ 72 331
348 مراقبات کا مقصود 72 331
349 باب دوم 72 2377
350 تحقیقات 72 349
351 وساوس 72 349
352 وساوس کا عجیب وغریب علاج 72 351
353 صاحبِ ذکاوت مفرط کویکسوئی حاصل نہیں ہوتی 73 351
354 ایک عجیب مثال وسوسہ کی 73 351
355 وسوسہ کے آمد وآور دکے شبہ کا جواب: حال 73 351
356 وسوسہ پر عمل نہ کرنا باطنی مجاہدہ ہے 73 351
357 ذکر وتنہائی میں بی بی کا خیال مضرِ باطن نہیں 73 351
358 خیالاتِ اضطراریہ توجہ کامل کے منافی نہیں 74 351
359 وساوس کے وقت محققین کا دستور العمل 74 351
360 وساوس کا سہل ومجرب علاج 74 351
361 نفس سے فراغت کا قصد بے کار ہے 74 351
362 وسوسہ کا رحمت ہونا اور اس کی ایک عجیب حکمت 74 351
363 وسوسہ اخلاقِ مذمومہ کی شناخت 75 351
364 وسوسہ کا علاج کل مع العلت 75 351
365 وساوسِ غیر اختیاریہ مکمل ایمان ہیں 75 351
366 وسوسہ کا فی الذات قبیح ہونا اور اس کا علاج 75 351
367 وسوسہ لا ادریہ کا علاج 75 351
368 وسوسہ عدمِ محبت الٰہی کی تحقیق 76 351
369 وسوسہ زنا مضر نہیں 76 351
370 وساوس کا انقطاعِ کلی مطلوب نہیں 76 351
371 دفع وسوسات کے اعتدال کا طریقہ 76 351
372 اہتمام دفع وساوس کی ایک عجیب مثال اور اس مضرت کا علاج مع الدلیل 76 351
373 وساوسِ مختلفہ کا علاجِ کلی اور اس کے توضیحات 76 351
374 وساوس مخلِ صدق واخلاص نہیں ہیں 78 351
375 وساوس میں پڑ کر قطع تحریمہ حرام ہے 78 351
376 وساوس کی عجیب مثال 78 351
377 وساوس کی آئینہ جمالِ حق بننے کی صورت 78 351
378 وسوسہ کا ایک مجرب علاج 78 351
379 دفعِ وساوس کا طریق رسوخِ ذکر ہے 79 351
381 دفعِ وسوسہ کا مجرب طریق 79 351
382 رغبت اضطراریہ الی الاجنبیہ کا علاج 79 351
383 قبض 79 349
384 قبض سے خود کشی دلیل معرفت ناقص کی ہے 79 383
385 علاج قبضِ شدید اور اس کے منافع جن کا خلاصہ فنائے نام ہے 80 383
386 اشعار برائے دفعِ قبض وشناختِ قبض 80 383
387 دوسرا علاج قبض کا 81 383
388 قبض کا سبب کبھی سوء مزاح بھی ہوتاہے 81 383
389 قبض کے آثار اور اس وقت کا دستور العمل 82 383
390 قبض کی حکمتیں اور اس وقت کا دستور العمل 82 383
391 قبض کے اسباب 82 383
392 قبض فی نفسہٖ مضر نہیں 83 383
393 قبض سے جو مایوسی ہو اس کا علاج 83 383
394 قبض کے علاج کی ضرورت نہیں 83 383
395 قبض سے مقصود سالک کی اصلاح ہے 83 383
396 قبض کی حکمت 83 383
397 احوال وکیفیاتِ متفرقہ 84 349
398 سالک کی پریشانی کے وجوہ 84 397
399 حافظہ کے کمی کی شکایت 84 398
400 دعا سے شرمانا کبھی غلبۂ عبدیت سے ہوتاہے اور اس کا علاج 84 398
401 وجہ زیادتی حظ وقلق از تہجد بہ نسبت فرض 84 398
402 تلفِ مال سے زیادہ فوتِ صحت وولد کے غم والم ہونے کا راز 85 398
403 احوال وکیفایت کی حقیقت 85 398
404 خیال جہت فوق میں کوئی بات کفر نہیں 85 398
405 غبہ نوم سے ثقل حواس نہ مذموم ہے نہ مضر 85 398
406 طریقِ تصرف 86 398
407 اصل رونا دل کا ہے 86 398
408 حجابِ نورانی اشد ہے حجاب ظلمانی سے 86 398
409 مصلحت فی الکیفیات یکسوئی ہے 86 398
410 خروش ذکر کا اثر ہے 86 398
411 گمان کمی عقیدت ومحبتِ شیخ اور اس کا علاج 87 398
412 دعائے خاص کا یاد نہ رہنا اور اس کا علاج 87 398
413 غلبۂ نوم 87 398
414 حکمِ خواب 87 398
415 حافظِ قرآن ہوکر حفظِ قرآن میں طبیعت نہ لگنا 87 398
416 وقت مجاہدئہ ثانیہ 87 398
417 استعمالِ لذائذ میں گھر کا خیال آنا 88 398
418 تقویت بھی تداوی میں داخل ہے 88 398
419 نماز سے طبیعت کے بھاگنے کا علاج 88 398
420 علاج بلائے دیر درماں 88 398
421 طریقِ نجات قلبِ پُر معاصی 90 398
422 وظیفہ میں دل لگنے اور تلاوت میں نہ لگنے کی وجہ 90 398
423 ذوق مطلوب نہیں 90 398
424 شوق مطلوب نہیں 90 398
425 تہجد میں جی لگنے اور فرائض میں نہ لگنے کی وجہ 90 398
426 رقتِ قلبی کا نہ ہونا قساوتِ قلبی نہیں 91 398
427 یہ بھی ایک قسم کا دوام ہے کہ کبھی ہو کبھی نہ ہو 91 398
428 احوالِ غیر اختیاریہ دائم نہیں ہوتے 91 398
429 توجہ الی الکیفیات والانوار 91 398
430 بشارت پر رونا اقرب الی سلامت الفطرت ہے 91 398
431 غیر اختیاری کے درپے نہ ہونا چاہیے 91 398
432 ذوقی حالت کے ابقا کی فکر پریشانی کی بنیاد ہے 91 398
433 قضا نمازوں کی ادائیگی کی سہل ترکیب 92 398
434 تلوین مقدمہ تمکین ہے 92 398
435 معمولات کے ناغہ ہوجانے کی حکمتیں 92 398
436 شیخ سے استفادہ کی شرط حبِّ عقلی ہے 92 398
437 ضعفِ قلب کوئی مرضِ باطنی واخلاقی نہیں 92 398
438 تکدر بعد الجماع 93 398
439 اعمالِ صالحہ پر خوشی عقلی کافی ہے 93 398
440 بیوی کے مرنے کی تمنا وخیال کا علاج 93 398
441 طرزِ عمل بوقتِ خیال ترکِ دنیا 93 398
442 طرزِ عمل بوقت طیران ہیبت 94 398
443 کسی عملِ نیک پر اپنی بڑائی کا خیال آنا 94 398
444 امورِ اختیاریہ کا علاجِ کلیِ 94 398
445 امورِ غیر اختیاریہ سب محمود ہیں 94 398
446 بشاشتِ طاعت سے عدمِ خلوص کا شبہ غلط ہے 94 398
447 امامت سے کبر وعجب کا شبہ 95 397
448 بغض فی اللہ کی حدت کا علاج 95 447
449 موت سے خوف کی وجہ 95 447
450 کیفیت مرکب بانس وضعف کا علاج 95 447
451 سالک کی یاس کا قدرتی علاج 95 447
452 ناغہ تہجد کے غم کا علاج 96 447
453 علامت وکسل علامت مبقی اجر وبرکت ہے 96 447
454 کلال فی الذکر 96 447
455 منام میں بد نفس کی حالت کی بشارت 96 447
456 حلال محبت کا انہماک اگر غیر اختیاری ہو تو مضر نہیں 97 447
457 شیخ کی مجلس کی حاضری کا لطف غیبت میں نہ پانا 97 447
458 اپنے کو بد ترین خلائق سمجھنا 97 447
459 گرانی طبعی موجبِ اجر ہے 97 447
460 لقطہ غیبی نعمت ہے 97 447
461 فرق مابین طمانینت قلب وسکینہ روحی وبے اطمینانی واضطرابِ طبعی 98 447
462 طبعی غم وکسبی غم کی تحقیق اور اس کی حکمت 98 447
463 خوف اور حزن کے رفع کا طریقہ 99 447
464 غم کے مضر ہونے کی وجوہ 99 447
465 غم کی حکمت 99 447
466 بچے کے مرنے پر کیا دستور العمل ہونا چاہیے 99 447
467 فراق اختیاری کے آثار کا حکم 100 447
468 علومِ مکاشفہ کا درجہ 100 447
469 مجاہدہ ثانیہ کے آثار 100 447
470 طبعی امور قابلِ التفات نہیں 101 447
471 امور غیر اختیاری کا حکم 101 447
472 مسائل میں خواب کا حکم 101 447
473 اعمالِ صالحہ کے فوت کا غم 101 447
474 عدمِ مطلوبیت ترقی غم 101 447
475 رنج کی دو قسمیں اور ان کا حکم 101 447
476 نصف سلوک 102 447
477 اعمالِ اختیاریہ ہی سے کیفیات پیدا ہوتی ہیں 102 447
478 وعدہ اجر کا مصیبتِ غیر اختیاریہ پر ہے 102 447
479 اعمال واحوال کی مثال 102 447
480 اہل اللہ کے تمام شہوات ولذات سے الگ رہنے کا راز 102 447
481 کشف کی تحقیق 102 447
482 دنیا میں پریشانی کے انقطاع سے تو مایوس ہی رہنا چاہیے 102 447
483 تحقیق اس کشف کی کہ جنت میں بھی أرنی أرنی اہلِ عشق پکاریں گے 103 447
484 جو کیفیت معصیت کے ساتھ ہو مردود ہے 103 447
485 کیفیتِ محمودہ ومذمومہ کی تعریف 103 447
486 کیفیات کے مقصود نہ ہونے کی دلیل 103 447
487 صحت وارد کی شرط موافقتِ شریعت ہے 104 447
488 نسیان کا منشا کبھی تصرفِ شیطان ہے اور کبھی ضعفِ دماغ 104 447
489 سالک کے حالاتِ مختلفہ 104 447
490 خطا ونسیان پر دنیوی مواخذہ ممکن ہے 104 447
491 اگر سعی پر بھی کامیابی نہ ہو تو قلق نہ کرنا چاہیے 104 447
492 نفرتِ طبعی میں تفاوت کبر نہیں 104 447
493 ہمیشہ رہنے کی چیز عقل اور ایمان ہے 105 447
494 خواب کو قرب یا بُعد میں دخل نہیں 105 447
495 خوابات کا درجہ 105 447
496 کسی کے انتقال پر ایک قطرۂ اشک نہ آنے کی وجہ 105 447
497 تکرار سہو 105 447
498 کیفیاتِ وجدیہ کے لیے دعا وتفویض چاہیے 106 447
499 حجبِ نورانیہ حجبِ ظلمانیہ سے اشد ہیں اور اس کی وجہ 106 447
500 کراہتِ موت طبعی ہے اس لیے مذموم نہیں 106 447
501 وصول اور ایصال دونوں غیر اختیاری ہیں 106 447
502 اہلِ کیفیات اور اہلِ استقامت میں کون متخلق باخلاق اللہ زیادہ ہیں 106 447
503 وارد موافقِ شرع بشارت ہے: تحقیق 107 447
504 اعتکاف کی حالت میں دل کا گھر میں رہنا 107 447
505 معاصی کے ساتھ کیفیاتِ نفسانیہ کا بقا دلیلِ مقبولیت نہیں 107 447
506 مطلوب عقلی گریہ ہے، طبعی گریہ نہ ہونا محرومی نہیں 108 447
507 حالتِ غیر اختیاری کو غنیمت سمجھنا چاہیے 108 447
508 جو چیز اختیار کے تحت میں داخل نہ ہو وہ مذموم نہیں 108 447
509 طبعی رنج وغم کے فوائد 108 447
510 حزنِ طبعی کا علاج 108 447
511 خوف وحزن کے دو درجے 109 447
512 بابِ سوم 109 2377
513 رذیلہ کی اصلاح 109 512
514 رذیلہ کے اصلاح کی حد 109 513
515 رذائل کے فطری ہونے کی دلیل 109 513
516 زوالِ رذائل سے مقصود اضمحلال ہے 109 513
517 ریاضت ومجاہدہ کا فرق 109 513
518 تجدیدِ معالجہ کی ضرورت 110 513
519 تمام اخلاقِ رذیلہ کاعلاج 110 513
520 اصلاحِ اعمال وباطن کاطریقہ 110 513
521 مقاماتِ سلوک کی تعریف 110 513
522 تمکین کانام توسط واعتدال ہے 110 513
523 حسن اخلاق کی بھی ایک حد ہے 110 513
524 ریاضت سے اصلاحِ اخلاق کے معنی 110 513
525 عشق ناجائز وبدنگاہی 111 513
526 عشق ناجائز کا علاج 111 513
527 علاج مبتلائے معصیتِ زنا ولواطت 112 513
528 ترکِ مجلس امرد کا بہانہ 113 513
529 نفس کی بد نظری میں ایک نکتہ مخترعہ کا جواب 113 513
530 بدنگاہی کا ایک درجہ غیر اختیاری ہے اور ایک اختیاری 113 513
531 جرمانہ کی نفلیں دائمی معمول کے علاوہ ہونا چاہیے 113 513
532 مراقبہ دفع نظرِ بد 113 513
533 فرطِ محبت کی حد 114 513
534 بدنگاہی کا علاج ضبطِ نفس ہے 114 513
535 دوسرا علاج استحضارِ عذاب اور مراقبہ علمِ الٰہی ہے 114 513
536 بد نظری اور اس کا علاج استعمالِ ہمت ہے مزیلِ انوارِ طاعت ہے 114 513
537 بد نظری میں انہماک وسوسہ کے درجہ میں مضر نہیں 114 513
538 ہمت میں قوت پیدا ہونے کا علاج 115 513
539 تجدیدِ معالجہ کی ضرورت کی حد 115 513
540 وسوسۂ حرام کاری کا علاج 115 513
541 زوجہ متوفیہ سے تلذذ کا تصور حلال ہے لیکن زوجہ مطلقہ سے حرام 116 513
542 صورتِ مخترعہ سے بھی حرام ہے 116 513
543 بعض صورتوں میں مبتدی کو غیر اختیاری کے ساتھ وہی برتاؤ کرنا چاہیے جو اختیاری کے ساتھ کرتا 116 513
544 خطرۂ ہلاکت نظر عمد میں ہے نظر فجأۃ میں نہیں 116 513
545 اضطرار مخمصہ ونظر الی الاجنبیہ کا فرق 117 513
546 ترکِ معصیت کے لیے اختیارِ معصیت جائز نہیں 118 513
547 قلب کی تمنا پر بھی جو بقصد ہو مواخذہ ہے 118 513
548 غیبت 118 512
549 غیبت کا ایک عملی علاج اگر منع پر قدرت نہ ہو 118 548
550 طریقِ حصول یاد داشتِ فکر 118 548
551 بے احتیاطی سے غیبت ہوجانے کا علاج 118 548
552 غیبت کی شرط ناگواری مغتاب ہے 119 548
553 اپنے مغتابین سے جو اجر ملے گا اپنی غیبتوں کے تدارک کے لیے کافی ہونے کی کوئی دلیل نہیں 119 548
554 غیبت کا علاج ہمت اور استحضار ہے 119 548
555 غیبت اختیاری فعل ہے اور اس کے تدارک کا طریقہ 119 548
556 دوسروں کے عیوب وگناہِ کبیرہ ظاہر کرنے کا حکم 119 548
557 کیفیاتِ انفعالیہ سے مقتضیاتِ فعلیہ پر عمل جائز نہیں 119 548
558 غیبت کی معافی کا طریقہ 120 548
559 غیبت مباح کی صورت 120 548
560 غیبت سے حسی تکلیف ہوتی ہے 120 548
561 غیبت کا مفسدہ 120 548
562 غیبت کا اصل علاج تواضع ہے لیکن فوری علاج فکرو تأمل ہے 121 548
563 بیان مواقع جوازِ غیبت اور عوام کو تنبیہ 121 548
564 غیبت کا ایک عجیب عملی علاج 121 548
565 بدگمانی اور تجسس 122 512
566 بدگمانی جو خود لائی جائے مذموم ہے اور اس کا علاج 122 565
567 بدگمانی، تجسس وغیبت ان سب کا منشا کبر ہے 122 565
568 بدگمانی میں گناہ کا درجہ 122 565
569 تجسس کی صورتیں اور ان کا علاج 122 565
570 کبر اور خود رائی 123 512
571 کبر کے اقسام بکثرت ہیں 123 570
572 کبر کا ایک علاج استحضارِ عظمتِ حق سبحانہ اور اختیارِ ذلت عرفی ہے 123 570
573 کبر وشکر کا فرق 123 570
574 بُرے کام کرنے والے کو اپنے سے کم نہ سمجھو البتہ غصہ کی اجازت ہے 123 570
575 سالکین کے کبرو تواضع مفرط کا علاج 123 570
576 کبر واستغنا کا فرق 124 570
577 خود رائی کا علاجِ کامل 124 570
578 تکبر اختیاری ہے اور غیر اختیاری کا ترک بھی اختیاری ہے 124 570
579 بلا اختیار اپنے کو بڑا سمجھنا مذموم نہیں لیکن بقصد ایسا سمجھنا کبر ہے 124 570
580 تکبر مع اللہ کی صورت 125 570
581 دوسرے کو حقیرسمجھنے کا علاج 125 570
582 وضع داری میں غلو بھی کبر ہے 125 570
583 کبر کا علمی اور عملی علاج 125 570
584 علاج ازالۂ تکبر 125 570
585 ذکر وشغل سے جو کبر پیدا ہوجائے اس کا علاج 125 570
586 کبرکی نفی کے لیے یہ اعتقاد کافی ہے کہ شاید یہ مجھ سے اچھا ہو 126 570
587 اگرکسی ملازم، شاگردیا چھوٹے پر زیادتی ہوجائے تو اس کی معافی کا طریقہ 126 570
588 ذکر سے نفع نہ ہونے کا سبب کبھی کبر ہوتاہے 126 570
589 انانیت کا علاج ذلتِ نفس ہے 126 570
590 تکبر کا علاج تکبر سے ہونے کا معنی 126 570
591 کبر کی وجہ عظمتِ حق کا دل میں نہ ہونا ہے 126 570
592 تکبر سے اندیشہ سلبِ نعمت کا ہے 127 570
593 اصلاحِ نفس ہوجانے کی شناخت 127 570
594 اتفاق کا طریقہ بھی ترکِ تکبر ہے 127 570
595 عجیب وغریب علاج عبارت آرائی کا 127 570
596 عبارت آرائی اپنے بڑے سے نہ کرنا چاہیے 127 570
597 سلام میں تقدیم سے عار آنا تکبر سے ہے 127 570
598 صرف تحصیلِ علم سے تکبر نہیں نکل سکتا 127 570
599 اقرارِ نقص دلیلِ کمال ہے 128 570
600 تکلیف کی عبارت ایک قسم کا کبر ہے 128 570
601 حق گوئی سے عار آنے کا علاج 128 570
602 فانی میں کبر نہیں ہوتا 128 570
603 سائل سے تنگ دل نہ ہونا چاہیے نہ حقیر سمجھنا چاہیے 128 570
604 تکبر کی حد 129 570
605 عجب 129 512
606 ہر عمل میں دو حیثیت ہیں 129 605
607 اہلیت وقابلیت کی شرط عطیۂ خداوندی ہے 129 605
608 توفیقِ الٰہی پر شکر چاہیے 129 605
609 اظہارِ عمل کب نقص ہے اور کب کمال 129 605
610 شکر وکبر کا فرق 130 605
611 استحقاقِ اجر کے دعوی کا منشا عظمتِ خداوندی پر نظر نہ ہونا چاہیے 130 605
612 اعمالِ صالحہ خود سراپا انعامات ہیں 130 605
613 کمال پر ناز کرنا دلیل ہے کمال سے عاری ہونے کی 130 605
614 عملِ صالح کی توفیق محض حق تعالیٰ کے فضل سے ہے 130 605
615 عجب کا علاج 131 605
616 عمل نسبت مع اللہ کے منافی ہے 131 605
617 فرح ومدح 131 512
618 مدح کا علاج 131 617
619 فرح شکر وفرح بطر کافرق 131 617
620 ریا 131 512
621 عمل کے وقت وسوساتِ ریا کا علاج 131 620
622 وسوسہ تو کفرکا بھی آنا مضر نہیں 131 620
623 کمالات کے اظہار کا اہتمام ریا ہے 131 620
624 محض دکھلانے کا خیال بلا اختیار آجانا ریا نہیں جب تک کہ عامل اس کا قصد نہ کرے 131 620
625 عمل اور خلق کی اصلاح کا طریقہ 132 620
626 ریا کی حقیقت 132 620
627 عبادت کو کسی کے دیکھنے پر طبیعت میں فرحت کا ہونا علامت وجود مادہ ریا کی ہے 132 620
628 ریا مع اللہ کی صورت 133 620
629 ترکِ عبادت میں تکبر اور ریا کی صورت 133 620
630 ریا کی مختلف صورتیں 133 620
631 عبادت کے اخفا کا اہتمام بھی ریا ہے 133 620
632 ریا سے حفاظت کا علاج فنائے کامل ہے 133 620
633 معلم کو اپنے عمل کی اطلاع کرنا ریا نہیں ہے 133 620
634 ریا کے خیال سے عمل کو ترک نہ کرنا چاہیے 134 620
635 رضائے حق کے پیدا کرنے کا طریقہ 134 620
636 ارضائے خلق بہ نیت ارضائے حق ارضائے حق ہے 134 620
637 صوفیوں کی وضع ریائً بنانا بھی قابلِ قدر ہے 134 620
638 افراطِ عظمتِ شیخ بھی ارضائے خلق ہے 134 620
639 ریا کے لیے قصد شرط ہے 135 620
640 معیارِ شناخت وسوسۂ ریا از حقیقتِ ریا 135 620
641 اخفائے عبادت خلق سے ریا ہے 135 620
642 جوش اور غضب 135 512
643 اشتعال کم کرنے کا طریقہ 135 642
644 غصہ کے مقتضا پر عمل مت کرو 136 642
645 غصہ کا ایک درجہ غیر اختیاری ہے اور ایک اختیاری اور اس کا علاج 136 642
646 غصہ کا اعتدال اختیاری ہے 136 642
647 غصہ کا اعتدال کا اہتمام اور کوتاہی پر تدارک شرعی واجب ہے 136 642
648 غصہ کا عملی وعلمی علاج 136 642
649 مادئہ غضب کے اضمحلال کا طریقہ 136 642
650 غضب مفرط کا بہترین علاج 136 642
651 ایک مدت معتدہ تک تقاضے کی مخالفت اور کوتاہی پر تدارک اصلاح ہے غضب کا 137 642
652 غصہ کا عملی علاج اور اس کے تسہیل کے تدبیرات 137 642
653 مبتدی کو دوسروں کی کوتاہی پر صبر کرنا چاہیے اور صبر کرنے کا آسان طریقہ 137 642
654 غصہ کے متعلق ایک مفید تجربہ 137 642
655 غصہ کا گُر 137 642
656 غصہ کے قبائح کے پیشِ نظر رہنے کا آسان طریقہ 137 642
657 غصہ میں بچوں پر زیادتی سے بچنے کا علمی وعملی علاج 138 642
658 حسد 138 512
659 حسد کے تین درجہ اور ہر ایک درجہ کا حکم 138 658
660 حسد اور حقد کی شناخت اور اس کے مادہ کے اضمحلال کا طریقہ 138 658
661 حسد کے مقتضیات کے اضداد کو اختیار سے استعمال کرنا اس کا علاج ہے 138 658
662 حسد وغبطہ کا فرق 139 658
663 حسد کا ایک سہل علاج 139 658
664 حقد اور کینہ 139 512
665 حقد کا علاج بہ تکلف اختلاط واحسان ہے 139 664
666 کینہ اور انقباضِ طبعی کا فرق 139 664
667 مادئہ حقد کے اضمحلال کا طریقہ 139 664
668 رسوخ ہونے کا طریقہ تکرارِ استحضار ہے 139 664
669 کسی سے رنج نہ رکھنے کے لیے بار بار دعا کی جائے 139 664
670 کینہ رکھنا مناسب نہیں 139 664
671 دنیائے مذموم 140 512
672 بیوی کے ساتھ محبت کا ہونا محمود ومطلوب ہے 140 671
673 دنیائے مذموم کی شناخت 140 671
674 مال کی کمی پر نظر کرنا حبِّ دنیا ہے 140 671
675 غفلتِ مذموم کی حد 140 671
676 کسبِ دنیاممنوع نہیں حبِّ دنیا ممنوع ہے 140 671
677 دنیا کے اندر فکرِ مذموم اور فکرِ محمود کی حد 140 671
678 آخرت کے مقابلے میں طلبِ دنیا محض حماقت اور جہالت ہے 140 671
679 مال کا جمع کرنا مطلقاً خلاف زہد نہیں 141 671
680 مداراۃ اور مداہنت کا فرق 141 671
681 آخرت کے مقابلے میں دنیا کا ہیچ ولاشے ہونا مع مثال 141 671
682 حصولِ دنیا پر فخر کرنے کی مثال 141 671
683 مال کو مقصود بالذات بنالیناپوری حماقت ہے اور اولاد تو اس سے بھی گھٹیا ہے 141 671
684 حبِّ دنیائے مذموم کی تفصیل 141 671
685 مسلمان کو چاہیے کہ مباحات میں زیادہ منہمک نہ ہو 142 671
686 دنیا کی حقیقت مع مثال 142 671
687 دنیا وآخرت کے ظاہر وباطن کا موازنہ 142 671
688 کامل توجہ دینا کی طرف معینِ آخرت ہے 143 671
689 ترقی مروجہ اور ترقی حقیقی کا فرق 143 671
690 دنیا بذاتہٖ بھی قابلِ نفرت ہے کیوں کہ اس کا کوئی طالب راحت میں نہیں 143 671
691 دنیا کی مطلوبیت کی دو حیثیتیں ہیں اور دونوں قابلِ نفرت ہیں 143 671
692 فقروفاقہ کی ترغیب 143 671
693 منافعِ اخرویہ کے سامنے منافعِ دینویہ لاشے ہیں 143 671
694 حفاظتِ مآل کے لیے وسعتِ مال مذموم نہیں 144 671
695 ترقی فی الدنیا ترقی فی غیر المقصود ہے اور ترقی فی الدین ترقی فی المقصود 144 671
696 طولِ امل غیر ممنوع وہ ہے جو خدمتِ دین کے لیے ہو 144 671
697 زیور اور لباس کی محبت کم کرنے کا علاج 144 671
698 تعلق غالب مذموم وہ ہے جس کے بعد یافوت سے طاعات میں قلت وضعف آجائے 144 671
699 حرصِ شرعی کی شناخت 145 671
700 فقروزہد کا فرق اور حالتِ فقر کا دستور العمل اور حالتِ غنا میں تحصیلِ زہد کا طریقہ 145 671
701 طریقہ تحصیلِ زہد 145 671
702 جاہ 145 512
703 جاہِ کبر کا داعیہ معصیت نہیں 145 702
704 جاہ مضر وہ ہے جو طلب سے حاصل ہو 145 702
705 حبِّ جاہ کا عملی وعملی علاج 145 702
706 مبتدی کے لیے وعظ گوئی کا طریقہ جس سے جاہ سے محفوظ رہے 146 702
707 خواہش عہدہ وترقی مراتب کے ازالہ کی ترکیب 146 702
708 اصل مقصود جاہ سے دفعِ مضرت ہے 146 702
709 جاہی وسوسہ کا علاج 146 702
710 صاحبِ جاہ کو دین اور دنیا دونوں کی راحت نہیں 147 702
711 لباس معیارِ لیاقت نہیں 147 702
712 حرصِ طعام 147 512
713 سیری سے بھی زیادہ کھانے کی اصلاح کا طریقہ 147 712
714 پیٹ بھر کر کھانا گناہ نہیں 147 712
715 آدابِ طعام 147 712
716 غذائے جسمانی کی کثرت مضر ہے اور غذا میں ہر ایک کا اوسط جدا ہے اور کھانے سے اصل مقصود جمعیتِ قلب ہے، اور اس کی دلیل 148 712
717 آج کل تقلیلِ غذا مضر ہے 148 712
718 وجہ عدم اتباع صوفیہ سابقین در تقلیلِ غذا 148 712
719 کثرتِ کلام 149 512
720 ترک لا یعنی کی تعلیم 149 719
721 قول وفعل کے فضول یا مضر ہونے کی شناخت 149 719
722 مناظرہ کی ممانعت کہ سراسر مضرِ قلب اور مضرِ دین ہے 149 719
723 ترک لا یعنی میں دین اور دنیا دونوں کی راحت ہے 149 719
724 زبان کی بے احتیاطی سے نورِ قلب زائل ہوجاتاہے 149 719
725 اختیاری امورکا علاج ہمت ہے وبس 150 719
726 دوسروں کی سمع خراشی سے بچنے کا طریقہ 150 719
727 بد زبانی کا علاج 150 719
728 زیادہ گوئی اور فضول گوئی کے ترک کا طریقہ 150 719
729 اضیاف کی غیر ضروری باتوں سے بچنے کا طریقہ 150 719
730 بے تحقیق بات کا نقل کرنا گناہ ہے 150 719
731 ناجائز باتوں سے بچنے کا طریقہ 150 719
732 معصیتِ لسانی سے بچنے کا طریقہ 150 719
733 لایعنی کلام سخت مضرِ قلب ہے 150 719
734 بلیغ کے معنی 151 719
735 احتیاط فی الکلام کا سبق 151 719
736 مناظرہ کے وقت سالک کا طرزِ عمل 151 719
737 کذب کا ایک عجیب عملی علاج 151 719
738 طریق کف اللسان 151 719
739 بخل 151 512
740 بخل مذموم کی حد 151 739
741 خرچ میں حسبِ اعتدال کی علامت 152 739
742 اخلاق سب فطری ہیں جو مواقعِ استعمال سے محدود ومذموم ہوجاتے ہیں 152 739
743 اذنِ بخیل مشکوک ہے 152 739
744 سود لینے سے بخل بڑھتاہے 152 739
745 اسراف 152 512
746 اسراف سے بچنے کا طریقہ تامل ومشورہ ہے 152 745
747 ضرورتِ واقعہ کے معلوم کرنے کا طریقہ اور بقدرِ وسعت تطیبِ قلبِ زوجہ بھی ضرورت میں داخل ہے 152 745
748 اسراف سے بچنے کی ترکیب 153 745
749 حیا وخجلت 153 512
750 کبر وخجلت کا فرق اور اس کے شناخت کا معیار 153 749
751 امامت بھی اسبابِ صلاحیت سے ہے بشرطیکہ تعین دو سروں کی طرف سے ہو 153 749
752 حیائے مفرط 154 749
753 توبہ 154 512
754 فکر وسعی زینہ کامیابی کا ہے 154 753
755 ذہولِ استغفار کا علاج 154 753
756 عیال وشاگرد ومریدین پر افراطِ غضب کا علاج 155 753
757 علامتِ قبولِ توبہ میں دو متضاد قول اور ان کی تطبیق 155 753
758 اخلاقِ مذمومہ کے حقوق العباد ہونے کی حد 155 753
759 عزم اولیا ابرائے حقوق کی صورت میں مرشد کے پاس توقف مضر نہیں 155 753
760 اگر توبہ کے بعد ادائے حقوق کا موقع نہ ملے تو اس کے لیے توبہ ہی ہے حقوق العباد معاف ہوجائیں گے 155 753
761 عزم عدم عود توبہ کے لیے کافی ہے، البتہ مشیت پر بھی نظر رکھے 156 753
762 دو رکعت نماز توبہ کی نیت سے پڑھ کر توبہ کرنے میں متعدد مصلحتیں ہیں 156 753
763 اعمالِ صالحہ وتوبہ واستغفار سے ظاہری وباطنی دونوں بارشیں ہوں گی 156 753
764 لاعلاج کوئی مرض نہیں، توبہ سب کا علاج ہے 156 753
765 توبہ کی قبولیت کی علامت اور گناہ یاد آنے پر تجدیدِ استغفار ودعا ضروری ہے 157 753
766 حقیقتِ توبہ میں ایک اصلاح 157 753
767 توبہ نصوح کے بعد گناہ یاد آجانے پر کیا عمل چاہیے 157 753
768 امورِ طبعیہ کے احکام 157 753
769 دل سے توبہ کرنے کی حقیقت 157 753
770 نفس کے شائبہ کے اندیشہ سے تدارک بالاستغفار کرتے رہنا چاہیے 157 753
771 توبہ یا اعمالِ صالحہ کا دخل حقوق العباد میں 158 753
772 گناہ کے وقت کا دستور العمل 158 753
773 عشق وتعلق مع اللہ 158 512
774 خدا کی محبت حاصل کرنے کا طریقہ اور اس میں ایک غلطی پر تنبیہ 158 773
775 اللہ پاک کی محبت میں بے چینی کی طلب 158 773
776 شوق وولولہ نہ بالذات مطلوب ہے نہ شرائطِ قبول سے ہے 159 773
777 محبتِ عقلی کی شناخت 159 773
778 دردو محبت پیدا کرنے کا طریقہ 159 773
779 محبت کی قسمیں اور ان کا حکم 160 773
780 محبتِ طبعی بھی ہر مسلمان میں ہے اور اس کی شناخت کا طریقہ 160 773
781 ایمان کے لیے حبِّ عقلی رسولﷺ سے ضروری ہے نہ کہ حبِّ طبعی 160 773
782 بہ نیت ازدیادِ محبت منعمِ حقیقیِ حظوظ کا درجہ بھی مطلوب ہے 160 773
783 عشق کی حقیقت تفویض ہے 160 773
784 تبتل کی تعلیم 161 773
785 سالک کو اپنے اعضا سے محبت کاراز 161 773
786 لقب ابو یحییٰ کی پسنددیدگی کا عجیب وغریب راز 161 773
787 محبتِ عقلیہ ہی افضل ہے محبتِ طبعیہ سے اور اس کا راز 161 773
788 غیر خدا سے محبت ہو ہی نہیں سکتی 161 773
789 عشقِ الٰہی کو چھپاؤ نہیں 161 773
790 محبت وعشق رافعِ شبہ وسوسہ ہے 161 773
791 جہنم میں مومن کو مشاہدہ راحت کا ہوگا بوجہ محبتِ الٰہی کے 162 773
792 محبت کا مقتضا رضا وتفویض ہے 162 773
793 موت سے وحشت دور ہونے کی تدبیر 162 773
794 محبتِ عقلیہ مامور بہا ہے، کیوں کہ اس کا منشا محبوب کا کمال ہوتاہے 162 773
795 ترغیبِ شدت تعلق مع اللہ 162 773
796 جوش کی کمی علامتِ محرومی نہیں 162 773
797 محبتِ طبعی پر محبتِ عقلی کے وجوہ کی ترجیح 162 773
798 محبتِ مجازی سے محبتِ حقیقی کے تحصیل کا طریقہ 163 773
799 نماز وروزہ میں اہل اللہ کی لذت کی مثال 163 773
800 خدا تعالیٰ سے لو لگانے کا طریقہ 163 773
801 مسلمان کو طبعی محبت بھی اللہ ورسول ﷺ ہی سے زیادہ ہے، مع دلیل 163 773
802 درحقیقت حق تعالیٰ ہی کو ہم سے محبت ہے 163 773
803 آثارِ محبت 163 773
804 اہل اللہ کی راحت کا راز 164 773
805 اہل اللہ کا خدا کی محبت میں حال 164 773
806 خدا تعالیٰ سے واسطہ کسی وقت قطع نہ کرو 164 773
807 خدا تعالیٰ کو جن سے محبت ہوتی ہے ان ہی کو اپنا عشق دیتے ہیں 164 773
808 ولایت کا مدار اطاعت پر ہے 164 773
809 عاشق کے نامراد ہونے کی وجہ 165 773
810 عزم تعلق مع الغیر بھی مضر ہے 165 773
811 تعلق مع اللہ ہی دوائے ہموم ومصائب ہے 165 773
812 محبت کے مختلف لون ہیں 165 773
813 حکومت محضِ حکم محبوب کی وجہ سے کرنے کا معیار 165 773
814 خدا کے نزدیک زیادہ محبوب کون ہیں 165 773
815 آثارِ عشق 165 773
816 حیات ِ طیبہ کے علامات 166 773
817 خوف ورجا 167 512
818 یاس عقلی مذموم ہے 167 817
819 مخلوق کا ڈر خالق سے طبعاً زیادہ ہونے کا راز 167 817
820 خوف ورجا میں اعمال کو بڑا دخل ہے۔ اور اعمال کی تفصیل 167 817
821 امید ورجا اور تمنا وغرور کا فرق 167 817
822 غلبہ رجا کب انفع ہے اور غلبۂ خوف کب 168 817
823 خوف ورجا کی حقیقت اور اس کا درجہ مامور بہ 168 817
824 غلبۂ رجا کے ساتھ بھی خوفِ عقلی یقینی ہوتاہے 168 817
825 درجاتِ خوف ورجا 168 817
826 خشیتِ عقلی اور محبتِ عقلی کی تعریف 170 817
827 خشیت وفکر کی کمی کی علامت 170 817
828 تقویٰ شرعی کی حد 170 817
829 خوف ورجائے عقلی کی حد 170 817
830 حبِّ عقلی اور خوفِ عقلی کاملین کو خدا تعالیٰ کے سوا کسی سے نہیں ہوتا 170 817
831 خوف ومحبت کا درجۂ مقصود اور اس کے تحصیل کا طریقہ 170 817
832 صبر 171 512
833 صبر حقیقی کے تسہیل کا طریقہ 171 832
834 بیماری میں آہ آہ کرنا خلافِ صبر نہیں 171 832
835 بے صبری کی متعدد صورتیں اور ان کا علاج 171 832
836 غیر مبتلائے مصیبت کے لیے اجرِ مصائب حاصل کرنے کا طریقہ 171 832
837 مصیبتِ معصیت کی علامت 171 832
838 مسلمان کسی مصیبت میں بھی خسارہ میں نہیں 171 832
839 کلماتِ تعزیت 172 832
840 تحصیلِ صبر کا طریقہ مصائب کی فضائل اور حکمتوں پر غورکرناہے 172 832
841 مصیبت اپنے محل کے اعتبار سے مصیبت ہے 173 832
842 تعلق مع اللہ سے مصیبت میں بھی کلفت نہ ہوگی 173 832
843 حوادث تعلق مع اللہ کے ساتھ ضرر رساں نہیں 173 832
844 مصیبت میں دو اجر ہیں 173 832
845 صبر ومصابرت اور مرابطت کے معنی 173 832
846 انبیا ؑ کی مراتبِ رفیعہ کی وجہ صبر ہی ہے 173 832
847 تمام اعمالِ شرعیہ صبر ہی کے عنوان ہیں 174 832
848 مصائبِ غیر اختیاری اہلِ محبت کے لیے موجبِ ازدیادِ محبت ہیں 174 832
849 مصائب کے فوائد 174 832
850 مصائب کے وقت کا دستور العمل 174 832
851 مصائب کو ہلکا کرنے کی تدبیر 174 832
852 مصیبت فی نفسہ نعمت ہے گو صبر نہ ہو 175 832
853 مصیبت کے وقت صبر مطلوب ہے 175 832
854 پریشانیوں کے اسبابِ اختیاریہ کو خود مول لینا یا مدافعت نہ کرنا سخت مضر ہے 175 832
855 پریشانی غیر اختیاری واقعی مجاہدہ اور خیر ہی خیر ہے اور پریشانی اختیاری میں نور نہیں ظلمت ہوتی ہے 175 832
856 مصائبِ تکوینیہ میں تحمل پیدا کرنے کا طریقہ تعلق مع اللہ ہے 175 832
857 عارف کو عقلی رنج مصائب پر نہیں ہوتا اور اس کی وجہ 176 832
858 عسر غیر اختیاری عقوبت ہی نہیں اور اس کی دلیل 176 832
859 معیار حقیقتِ مصیبت وصورتِ مصیبت کا 176 832
860 واقعاتِ مصائب درحقیقت تجارت ہیں 176 832
861 شکر 176 512
862 شکر منعمِ حقیقی کا طاعت سے ومجازی کا دعا سے بجا لائے 176 861
863 شکر کی حقیقت 177 861
864 طریق تحصیلِ شکر 177 861
865 ناشکری مذموم کی حد 177 861
866 اعمالِ صالحہ کو عطائے حق ہونے کی وجہ سے قابلِ قدر سمجھو 177 861
867 تفویض وتوکل 177 512
868 طریقۂ حصولِ تفویض 177 867
869 حصولِ تفویض کا دوسرا طریقہ 178 867
870 اعتقادِ تقدیر میں بڑی قوت ہے 178 867
871 مفوض کامل کی شناخت 178 867
872 توکل مطلوب 178 867
873 تمام تدابیر کے بعد تفویض ہی سے گرہ کھلتی ہے 178 867
874 تفویضِ کلی کے حصول کا طریقہ 178 867
875 صاحبِ تفویض تدابیر کو محض سنت سمجھ کر کرتاہے 178 867
876 تفویضِ حقیقی کا معیار 179 867
877 توکل مستحب کے شرائط 179 867
878 راحت کا نسخہ اکسیر 179 867
879 اللہ تعالیٰ کے سامنے ہماری مثال ایسی ہے جیسے لنگڑا ہرن شیر کے پنجے میں ہو 179 867
880 اسلام کی حقیقت تفویض ہے 179 867
881 محققین کی تفویض کا حاصل طلبِ عبدیت ہے وبس 179 867
882 مربی حقیقی کے طریقِ تربیت پر راضی رہنا چاہیے 180 867
883 تعلیم تفویض 180 867
884 عالم میں خیر وشر، ایمان وکفر سب مطابق حکمت کے ہیں 180 867
885 وحدۃ الوجود کی حقیقت اور اس کا حکم 180 867
886 تفویض بغرضِ راحت تجویز ہے 180 867
887 اللہ تعالیٰ کم ہمتی کو پسند نہیں فرماتا 181 867
888 ترکِ اسباب کی حقیقت 181 867
889 تفویض والا بڑی راحت میں رہتاہے 181 867
890 صدق وتفویض کا طریقہ 181 867
891 کمالِ عبدیت کی شناخت 181 867
892 تفویض کے معنی ترکِ تدبر نہیں بلکہ تدبیر کے بعد ہر تصرفِ حق پر راضی رہنا ہے 182 867
893 تفویض کے تحصیل کا طریقہ 182 867
894 تفویض کے دوام کا طریقہ 182 867
895 تفویض پر ایک شبہ کا جواب 182 867
896 شجاعت دو ہیں ایک امرا کی ایک فتیان کی 183 867
897 تنگیٔ معیشت کی پریشانی منافیٔ توکل نہیں 183 867
898 صحابہؓ کی کامیابی کا راز 183 867
899 توکل کی تعلیم رقمِ مشتبہ کی واپسی میں 184 867
900 الہام متعلق وثوق بہ رزق 184 867
901 اپنے بعد کے لیے اولاد کی فکر نہ چاہیے 184 867
902 اہل اللہ کی راحت کا راز 184 867
903 مشورہ کے بعد حاکم کو توکل چاہیے 184 867
904 فنا وتفویضِ کلی کی ترغیب 184 867
905 منکرِ تقدیر اور قائلِ تقدیر کے آثار کا فرق 184 867
906 تفویض کی لذت مرچوں بھرے کباب کی سی ہے 185 867
907 تقویٰ کامل فنا ہے 185 867
908 حضور ﷺ کا توکل اور عدمِ غم کی وجہ 185 867
909 تقدیر نے مسلمانوں کو بہادر بنادیا ہے 185 867
910 لاحول ولاقوۃ کی حقیقت 185 867
911 تفویض کا طریقہ امورِ اختیاریہ وغیر اختیاریہ ہیں 186 867
912 اسباب وتدابیر کا درجہ اور اس کی عجیب مثال 186 867
913 بندے کی طرف نسبتِ اعمال کی مثال 186 867
914 یہ خیال کہ بدون امرا سے ملے مدارس چل نہیں سکتے بالکل غلط ہے 186 867
915 شرک وطریقت 187 867
916 فانی اپنے کلام میں تاویل بھی نہیں کرتا 187 867
917 رضاء بالقضاء 187 512
918 تطبیق بین الرضاء والدعاء: تہذیب 187 917
919 اہل اللہ محض اظہارِ عبدیت کے لیے دعا کرتے ہیں 187 917
920 رضاء بالقضاء کی حقیقت اور اس کی تحصیل کا طریقہ 187 917
921 رضا کی حقیقت 187 917
922 نقصان پر رنج ہونا خلافِ رضا نہیں ہے 188 917
923 تکلیف ورضا کا جمع ہونا 188 917
924 مولیٰ حقیقی سے جو عطا ہوتا ہے اس وقت کے مناسب وہی ہوتا ہے 188 917
925 صدق وخلوص 188 512
926 محسن کو دھوکا دینا خلافِ خلوص ہے 188 925
927 اخلاص کے مراتب 188 925
928 عیادت میں اخلاص کی صورتیں 188 925
929 خلو ذہن اخلاص ہے 189 925
930 صدق، اخلاص کی تحقیق اور اس کی تحصیل وتسہیل کا طریقہ 189 925
931 اخلاص وخشوع کا فرق 189 925
932 اخلاص کے دو درجے 189 925
933 نماز میں قصد تعلیم کا خلافِ احتیاط ہے 190 925
934 جنت اور رضائے حق کی طلب خلافِ اخلاص نہیں 190 925
935 کسی فعل کے خالصاً لوجہ اللہ ہونے کی علامت اور نفسانیت وللہیت 190 925
936 خلوص میں برکت ہے 191 925
937 مخالفین کے اعتراضات کے دفعیہ میں بھی کوشش نہ کرو 191 925
938 تطییبِ قلبِ مسلم عبادت ہے 191 925
939 صرف ارضائے حق مطلوب ہے 191 925
940 جنت، ثواب اور رضائے حق اخلاص کے منافی نہیں 191 925
941 حج میں اخلاص کے خلاف باتوں کا بیان 191 925
942 خلو عن الاخلاص کی علامت 192 925
943 سیاسیات میں بھی تواضع اور اخلاص کی سخت ضرورت ہے 192 925
944 طریق تصحیح خلوصِ نیت 192 925
945 علامت فنائے تام 192 925
946 اپنے اعضا کی خدمت کرنے کی نیت 192 925
947 تصنیفی نیت خلافِ اخلاص ہے۔ مع مثال 192 925
948 تکمیلِ اعمال ضروری ہے 192 925
949 تواضع 193 512
950 کمال شکستگی کے منافع از بس رفیع ہیں 193 949
951 تواضع للّٰہیہ کی تعریف 193 949
952 اقرارِ خطا سے اور عزت بڑھ جاتی ہے 193 949
953 متواضع کی شناخت 193 949
954 من تواضع للّٰہ رفعہ اللّٰہ کی صورت 194 949
955 اتفاق کی اصل تواضع ہے 194 949
956 تواضع کی حد 194 949
957 تواضع مفرط مکلف ہے 194 949
958 وضع وطرز اور تکلف وتصنع کے متعلق طلبا کو نصائح 194 949
959 صدق تواضع کا طریقہ 196 949
960 خشوع وخضوع 196 512
961 اکتساب خشوع 196 960
962 خیالاتِ محمودہ کا آنا یا لانا یا باقی رکھنا نماز میں خلافِ خشوع نہیں 196 960
963 حصول خشوع کا طریقہ 196 960
964 مبتدی کے لیے خشوع کی تحصیل کا طریقہ 197 960
965 یکسوئی کے حصول میں سرسری توجہ کافی ہے 197 960
966 بوجہ عدم خشوع فرض نماز لوٹا نے کا علاج 197 960
967 فرض نماز میں خیالاتِ منتشرہ کا علاج 197 960
968 حرکتِ نفس کا علاج 197 960
969 توجہ کے دو درجے اور ان کے حصول کا طریقہ 198 960
970 تحقیق عجیب متعلق خشوع 198 960
971 کون سا جمعیتِ قلب مطلوب ہے 198 960
972 خشوع کی کمی کا، انجبارکا طریقہ 199 960
973 مخلوق کے ہر کام میں گھسنے سے جمیعت قلب برباد ہوتی ہے 199 960
974 حکمِ تشتت در تحصیل جمعیت 199 960
975 حدیث میں فلیقاتل کے معنی 199 960
976 تہجد میں کثرتِ خشوع کے اسباب 199 960
977 امر بالمعروف 200 512
978 امر بالمعروف کا طریقہ 200 977
979 جاہل کو امر بالمعروف جائز نہیں 200 977
980 امر بالمعروف کی شرط اول اور اس کے حصول کا طریقہ 200 977
981 امر بالمعروف کے لے شفقت ضروری ہے 200 977
982 تبلیغ وذکر کو خود مقصود سمجھ کر کرنا چاہیے نہ بہ طمع ترتّب ثمرہ 200 977
983 ثمرات کا انتظار تبلیغ میں ہمّت کو پست کرتا ہے 201 977
984 مخاطبت سخت الفاظ سے مناسب نہیں 201 977
985 پہلے سے اعذار کا حکم دریافت کرنا جان بچانے کی تدبیریں ڈھونڈنا ہے 201 977
986 تبلیغ میں ابتداء شفقت کا امر ہے 201 977
987 امر بالمعروف میں فوتِ مصلحت عذر نہیں 202 977
988 ابتدا میں تبلیغِ اعمال اخلاق کے پیرایہ میں ہونا چاہیے 202 977
989 اخلاق کے پیرایہ میں نصیحت کرنا ایسا ہے جیسے مٹھائی میں کونین دینا 202 977
990 تبلیغ کا ضابط مبلغِ خاص وعام کے لیے 203 977
991 فائدہ کام کرنے ہی سے ہوتا ہے چاہے تھوڑا ہی ہو 203 977
992 تبلیغ میں کام کا طریقہ 203 977
993 سلامتی طبع نہ ہونے سے آجکل فرادیٰ فرادیٰ تبلیغ مناسب ہے 203 977
994 تبلیغِ عام کا سہل طریقہ 203 977
995 تبلیغ میں کوتاہی کا راز 203 977
996 رفاہِ عام کا کام کرنے کا طریقہ 204 977
997 تعلیمِ استغنا وترکِ کاوش در حقِ عوام 204 977
998 چندہ کی ضروری تحریک خطابِ عام سے مناسب ہے 204 977
999 وعظ کا ادب 204 977
1000 امر بالمعروف کا ایک نرم طریقہ 204 977
1001 معلم اور ناصح ہوکر عمل نہ کرنا سخت شرمناک ہے 204 977
1002 وعظِ بے عمل کے بیان میں شوکت نہیں ہوتی 204 977
1003 وعظ سے ہمتِ عمل ہو جانے کا راز 205 977
1004 تعلیم وتعلّم سے مقصود وعظ ہے، وعظ گوئی سیکھنے کا سہل طریقہ 205 977
1005 خطابِ خاص کا دستور العمل 205 977
1006 وعظ کہنے کی ترغیب 205 977
1007 عوام کو مدرسہ سے تعلق پیدا کرانے کا طریقہ 205 977
1008 مدرسہ کو باوقعت بنانا اور اس کا طریقہ 206 977
1009 تبلیغ بھی توجہ الی اللہ ہے مگر بواسطہ 206 977
1010 توجہ الی الخلق کی مشروعیت کی حکمت 206 977
1011 بابِ چہارم 206 2377
1012 ارشادات 206 1011
1013 لیغان علی قلبي کا مطلب 206 1012
1014 شرطِ عادی سلوک کی تفرغ ہے 207 1013
1015 کرامت کے بعد بھی اتباعِ شریعت کی فکر 207 1013
1016 استراحت در مسجد بہ نیت اعتکاف 207 1013
1017 قیودِ عملیات کا حکم سالک کے لیے 207 1013
1018 افعال وطریق اور نصائح مفیدہ 207 1013
1019 حبِّ رسولﷺ اور حبِّ شیخ مفتاح سعادت ہے۔ 207 1013
1020 ترکِ تکلم کا حکم 208 1013
1021 نہایت وتمکین کی تعریف 208 1013
1022 عقلاً حق ہی کو ترجیح ہے حبِّ شیخ پر 208 1013
1023 ملقِّن کی کن خرابیوں کا اثر ملقِّن پر ہوتا ہے 208 1013
1024 حصولِ فراغِ قلب کا طریقہ 208 1013
1025 بڑھاپے میں شہوت کا اثر زیادہ ہونے کی وجہ 209 1013
1026 حفاظتِ نفس کا طریقہ 209 1013
1027 افطار تحری پر قضا لازم نہیں 209 1013
1028 اعزا کی عدمِ محبت بھی نعمت ہے 209 1013
1029 طبیبِ باطن کی تجویز سے صحتِ باطنی معلوم ہوتی ہے 210 1013
1030 طبِ جسمانی وروحانی کی کتابوں کا حکم 210 1013
1031 اصل مقصود توجہ الی الحق ہے 210 1013
1032 تجلی ذاتی وتجلی مثالی کی تعریف 210 1013
1033 کُدُوْرَتْ کا تدارک استغفار سے چاہیے 210 1013
1034 آثار انتہائے طریقِ سلوک 210 1013
1035 وِرد وعمل کا حصہ مطالعہ کتب سے زیادہ ہونا چاہیے 211 1013
1036 مجذوب کی خدمت اور ان کی دی ہوئی چیز کا حکم 211 1013
1037 کسل وتعطل عبدیت نہیں: تعلیم 211 1013
1038 اعمال کا اثر باقی رہتا ہے 211 1013
1039 نسبت الی الاسباب عوام کے لیے رحمت ہے 211 1013
1040 رزقِ بے فکری کی حقیقت 211 1013
1041 مجاہدہ کی توفیق علامتِ وصول ہے 211 1013
1042 عروج ونزول کی شناخت 212 1013
1043 اخفا واظہارِ عمل کے کمال ہونے کامعیار 212 1013
1044 عاشق کو ملامتِ اگیار مانعِ محبت نہیں 212 1013
1045 عشاق کا ہر مشکل کام لے لیے تیار ہو جانے کا راز 212 1013
1046 صاحب تصرّف کے مقتول کا حکم 212 1013
1047 بد دعا سے ہلاکت کا حکم 212 1013
1048 تصرفِ حرام کی ایک قسم 212 1013
1049 ارادہ یقینی الوجود ہوتا ہے 212 1013
1050 نحوست کی حقیقت اور تشویشاتِ کونیہ کا علاج 213 1013
1051 حضراتِ انبیا کے صالحین ہونے کے معنی 213 1013
1052 مطالعۂ مواعظ کا اثر باقی رہتا ہے 213 1013
1053 عزیمت ورخصت کا محل 213 1012
1054 حبس للزائر مجاہدہ وطاعت ہے 213 1053
1055 جذبِ فضل کا طریق 213 1053
1056 نجات وقرب فکر تکمیل پر موعود ہے نہ کہ کمال پر 213 1053
1057 غمِ دین سُنّت ہے 214 1053
1058 خلوت پسندی سنّت ہے 214 1053
1059 کاوشِ لا یطاق نہ چاہیے 214 1053
1060 عہدیدارانِ خلافِ شرع سے تسامح کیوں کر کیا جائے 214 1053
1061 ایمانِ حاصل پر جب تک اس کی ضد طاری نہ ہو، وہ حاصل ہے 215 1053
1062 سالک کے واجبات 215 1053
1063 حکم گناہ تاخیرِ حج 215 1053
1064 خطرۂ حج اور اس کا علاج 215 1053
1065 نااہل کے عہدہ کو تسلیم کرنا اس کی جاہ کی اعانت کرنا ناجائز ہے 215 1053
1066 عورت کی معافی کو قبول نہ کرنا 216 1053
1067 ادب ہدیہ 216 1053
1068 آج کل کے ولولہ حمایتِ اسلام کا منشا 216 1053
1069 عبدیت کی تعریف 216 1053
1070 عدمِ رضائے حق کے ساتھ بقائے سلطنت مطلوب نہیں 216 1053
1071 آدابِ مہمان ومیزبان 216 1053
1072 جاہل صوفی کی مثال 217 1053
1073 فضیلتِ علم 217 1053
1074 بھلائی ہی پر ہمیشہ جمے رہنا چاہیے 217 1053
1075 مریض کی اصلاح کا احسن طریقہ 217 1053
1076 فیض جاریہ میں مدرسہ کو ترجیح ہے 217 1053
1077 قرآن مطبِ روحانی ہے 218 1053
1078 رفع شبہ تکلمِ اعضا ئے انسان 218 1053
1079 اعمال مؤثر بہ تاچیر حقیقی نہیں 218 1053
1080 سنگ دل اور قوی دل کافر 218 1053
1081 الدنیا سجن المؤمن 218 1012
1082 اولاد کے مرنے پر عارف کے رونے اور راضی رہنے کی حکمت 219 1081
1083 ذاتِ حق کی تجلی کا اثر 220 1081
1084 احکامِ شرعیہ کی مصالح وحکم دریافت کرنے کا طریقہ 220 1081
1085 احکامِ شرعیہ طبعی تقاضہ کے موافق 220 1081
1086 اثرِ عشق 220 1081
1087 مضامین ملہمیہ کا ودود جنگل میں 220 1081
1088 تجلّیات وانوارات قابلِ التفات نہیں 220 1081
1089 رؤیتِ حق 220 1081
1090 مدعیان قوم کے نزدیک وقف علی الاولاد کا منشا 221 1081
1091 مسئلہ میراث کو خلافِ حکمت سمجھنے کا راز 221 1081
1092 شریعت نے مقصوداً مال جمع کرنے سے منع کیا ہے 221 1081
1093 تراویح میں قرآن سنانا 222 1081
1094 درجۂ مرادیت 222 1081
1095 اس طریق میں نفع کی شرط 222 1081
1096 صوفیہ ؒ کی اصطلاح میں فانی کو کافر اور باقی کو مسلمان کہتے ہیں 222 1081
1097 شریعت عقل و طبع دونوں کی رعایت کرتی ہے 222 1081
1098 ما عندکم ینفد وما عند اﷲ باق کے معنی 222 1081
1099 یادِ موت کی علامت 222 1081
1100 اس طریق میں ناکامی بھی حقیقتاً کامیابی ہے 223 1081
1101 عمل بدونِ حال کی مثال 223 1081
1102 طاعت بلا منازعت سے طاعت بہ منازعت افضل ہے 223 1081
1103 احکام میں منازعت کی وجہ عدم، محبت نہیں بلکہ ناز ہے 223 1081
1104 غیر مقصود کو مقصود بالذّات بنانا عصیانِ باطنی ہے 223 1081
1105 کمالِ علم سے علم جہالت ہوتا ہے 223 1081
1106 غیر مقلدوں کے خاص امراض 224 1081
1107 مشورہ کی برکت 224 1081
1108 افعالِ مذمومہ کا منشا جس قدر زیادہ خبیث ہوگا اسی قدر افعال کا ذم بڑھ جائے گا 224 1081
1109 ارضائے خلق ایک مرض ہے 224 1081
1110 مجاہدہ کا فائدہ اور ضرورت 224 1081
1111 فناء کی حقیقت 224 1081
1112 شائستہ عنوان کی تعلیم 225 1081
1113 ادبِ سماع 225 1012
1114 سماع سے موت کے اقتران کی وجہ 225 1113
1115 موت کے وقت تفویض سے کام لینا کمال ہے 225 1113
1116 حضراتِ صحابہؓ کے مکالمہ ومناظرہ کا رنگ 225 1113
1117 ذوق ومناسبت ایک نعمت ہے لیکن شرطِ مقبولیت نہیں 225 1113
1118 طریقِ باطن کسے کہتے ہیں 226 1113
1119 دوامِ عمل داعیہ جذب الٰہی سے ہوتا ہے 226 1113
1120 دعوت قبول کرنے کی شرط 226 1113
1121 معیار صحت تاویل 226 1113
1122 کس مباح کا ترک واجب ہے 226 1113
1123 مدرسہ کے چلانے میں صرف رضائے حق کو مقصود سمجھو 226 1113
1124 الصوفي لا مذہب لہٗ کے معنی 227 1113
1125 تاویلِ حق کی شناخت 227 1113
1126 اذن بطیبِ نفس کی حقیقت 227 1113
1127 امر وشفاعت کا درجہ 227 1113
1128 بعض دفعہ مشکوک رقم رکھ لینے سے رزق سے محرومی ہو جاتی ہے 227 1113
1129 قلب کی اول ہی کھٹک پر عمل کرنا چاہیے 227 1113
1130 استخارہ کن امور میں شروع ہے 227 1113
1131 تنبیہ وزجر بقدرِ ضرورت ہونی چاہیے 228 1113
1132 الإثم ما حاک في صدرک کا عمل 228 1113
1133 حکمِ اجازت حزب البحر 228 1113
1134 جو کام کرو رضائے حق کے ساتھ کرو 228 1113
1135 ثمراتِ مقصود نہیں صرف رضائے حق مقصود ہے 229 1113
1136 وقف علی الاولاد کے کفر ہونے کی صورت 229 1113
1137 نفع لازم مقدم ہے، نفع متعدی پر 229 1113
1138 توحیدِ وجودی یا توحیدِ حالی مطلوب نہیں 230 1113
1139 مبتدی ومنتہی ومتوسط کا فرق تأثر وعدمِ تأثر میں 230 1113
1140 تصوّف کا ہر شخص اہل ہے 230 1113
1141 تصوّف نام ہے مقامات کا 230 1113
1142 اسلامی شان وشوکت کے معنی 230 1113
1143 حج وقربانی کی تعظیم کے معنی 231 1113
1144 مکہ ومدینہ کی حقیقت 231 1113
1145 روح وصورتِ حج 231 1113
1146 رمضان کے اعمال برائے تحلیہ وتخلیہ ہیں 231 1113
1147 وقوفِ عرفات کی حقیقت 231 1113
1148 حکمتِ ابقا نوعِ انسانی 231 1113
1149 اصل مقصود عمل ہے نتیجہ مقصود نہیں 231 1113
1150 مسلمان کا کمال 231 1113
1151 وضع کی پابندی علامت وجودِ تکبر کی ہے 232 1113
1152 شوخی ومتانت کی حقیقت 232 1113
1153 عشق کے لیے امتیازسدِّراہ ہے 232 1113
1154 احکامِ شرعیہ میں طبعی جذباتِ انسانی کی رعایت ہے 232 1113
1155 حج وقربانی کی روح 232 1113
1156 علمِ مکاشفہ 232 1113
1157 علاج امساکِ باراں 232 1113
1158 حیوانات، جمادات، نباتات سب اللہ تعالیٰ سے سوال کرتے ہیں 233 1113
1159 خدا سے سوال ضرور کرنا چاہیے 233 1113
1160 عبادت کو عنوانِ دعا سے تعبیر کرنے کا نکتہ 233 1113
1161 سوال کی حقیقت عبادت اور صورتِ دعا ہے 233 1113
1162 تشریعی سہولت کا بیان 234 1113
1163 طریقۂ تکمیل صوم 234 1113
1164 مسلمانوں کے افلاس کی وجہ 234 1113
1165 حاجی صاحب ؒ کے سلسلہ میں اتباعِ سنت زیادہ ہے 234 1113
1166 سہولتِ تکوینی وتشریعی 235 1113
1167 دینِ محمدیﷺ میں تو راحت ہی راحت ہے 235 1113
1168 معرفتِ اضطراری ایمان نہیں 235 1113
1169 مرضِ معمولی بہ وجہ عدم اہتمام مہلک ہے 235 1113
1170 آخرت کی رغبت کے وجوہ 235 1113
1171 جنت کی وسعت وتنعم 235 1113
1172 مبالغہ فی الاعمال موجب تقلیلِ علم ہے 236 1113
1173 طلب ِ آخرت کی حقیقت 236 1113
1174 توجہ الی اللہ اصل مقصود ہے 236 1113
1175 بدنظمی بھی ایک قسم کا دوام ہے، قابلِ ترک نہیں 237 1113
1176 اللہ تعالیٰ سے تعلق کس طرح رکھنا چاہیے 237 1113
1177 دھیان اور دُھن کی ضرورت 237 1113
1178 دین بزرگوں کی نظر سے پیدا ہوتا ہے 238 1113
1179 ایک قاعدہ فقہیہ 238 1113
1180 شخصی حکومت کی تائید 238 1113
1181 توحید کی برکت 238 1012
1182 التزامِ کفر، کفر ہے اور لزومِ کفر، کفر نہیں 239 1181
1183 دینی کمال 239 1181
1184 عقل کا کام اتنا ہے جتنا مشاطہ کا 239 1181
1185 درستگیٔ انتظام کا طریقہ 239 1181
1186 سادگی کی تعلیم 239 1181
1187 دین کی عزت پر سارا مال قربان 239 1181
1188 خلوت کی ضرورت ہر سالک کو ہے 239 1181
1189 الجلیس الصالح خیر من الوحدۃ کے معنی 239 1181
1190 تعزیت کا طریقہ 240 1181
1191 تاخیر مقصود کی حکمت 240 1181
1192 اطاعت کی بھی ایک حد ہے 240 1181
1193 احداث في الدین واحداث للدین کی شرح 240 1181
1194 اہل اللہ کی راحت کا راز 241 1181
1195 اہل اللہ کے اشتیاقِ موت کی وجہ 241 1181
1196 محل جو از انتقال دلیل للمناظر 241 1181
1197 تباکی سے مقصود بکا بالقلب ہے 241 1181
1198 کاملین کو استعمال نعم مذکّر نعمائے جنت ہے 241 1181
1199 ترکِ لذائذ کا حکم 241 1181
1200 دروغِ مصلحت آمیز بہ از راستیٔ فتنہ انگیز 241 1181
1201 منافع مغصوب میں گناہ کی ادائیگی کی صورت 242 1181
1202 دوسرے کا مال تلف کرنا اپنا ہی مال تلف کرنا ہے 242 1181
1203 رشوت کو بقا نہیں 242 1181
1204 برکت کی حقیقت 242 1181
1205 جوش کی حالت کا چندہ ناجائز ہے 242 1181
1206 تقسیمِ ترکہ فوراً چاہیے 242 1181
1207 زمین بڑی قدر کی چیز ہے 242 1181
1208 قیامت کے دن زمین کی روٹی کی لذت کی وجہ 243 1181
1209 دین کی عزت ہر وقت ملحوظ رکھنا چاہیے 243 1181
1210 اعزہ کے ساتھ سلوک نقدی چاہیے 243 1181
1211 معرفتِ الٰہی کی لذّت 243 1181
1212 ملائکہ وانسان کی عبادت کا فرق 243 1181
1213 تعدیہ مرض کے متعلق تین قول 243 1181
1214 اتباعِ سنّت کے معنی 244 1181
1215 عمر بھر طلب ہی میں لگا رہے، اپنے کو فارغ اور کامل نہ سمجھ لے 244 1181
1216 مہذب سزاؤں میں قتل سے زیادہ تکلیف ہوتی ہے 244 1181
1217 ذبحِ حیوان رحم کے خلاف نہیں، ذبحِ حیوان وانسان کا فرق 245 1181
1218 شریعت مقدسہ سے راحتِ موتِ انسان کا سامان 245 1181
1219 عالم کے چہرہ کی طرف دیکھنا عبادت ہے 245 1181
1220 مسلمانوں کو عذابِ جہنم کا احساس کم ہوگا 245 1181
1221 بندہ کی مصالح کی رعایت حق تعالیٰ اس سے زیادہ فرماتے ہیں 246 1181
1222 حق تعالیٰ کے استغنا کے معنی 246 1181
1223 عارف را ہمت نبا شد کے معنی 246 1181
1224 اطاعت سے محبوبیتِ عامہ کے معنی 246 1181
1225 نفس پر جرمانہ کرنے کا طریقہ 246 1181
1226 حفاظتِ دین کے لیے کچھ پس انداز کرنا 246 1181
1227 نذرِ مقیّد کی مذمّت 247 1181
1228 پردہ پر ایک اعتراض کا جواب 247 1181
1229 عورتوں کو علوم زائد پڑھانا 247 1181
1230 اہلِ ترقی کی بے چینی کا راز 247 1181
1231 مثنوی میں تاثیر تعلق مع اللہ ہے 247 1181
1232 قوالی کا اثر 247 1181
1233 اسلام کا خاصہ 248 1181
1234 شریعت میں تمام مصالح ومضار کی رعایت ہے 248 1181
1235 قرآن رونمائے حق ہے 248 1181
1236 جنت میں بول وبراز نہ ہونے کی وجہ 248 1181
1237 تقلیدِ یورپ کا ہیضہ 248 1181
1238 تحصیلِ علمِ دین کا طریقہ اور عورتوں کی تعلیم کا طریقہ 248 1181
1239 عقلا حقیقت میں وہ ہیں جو علم وعمل کے جامع ہیں: 248 1181
1240 انسان ملائکہ سے نوعاً افضل ہے 249 1181
1241 اہل سے نا اہل اگر منازعت کرے تو کام اس پر چھوڑ دے 249 1181
1242 اعمالِ شرعیہ میں مالا یطاق تکلیف برداشت کرنے کی ضرورت نہیں 249 1181
1243 جس وقت جس حالت کا جو مقتضا ہو، اس کو بے تکلف ظاہر کر دینا چاہیے 249 1181
1244 ناکامی کی صورت میں پورا اجرِ آخرت میں ملے گا 249 1181
1245 حق تعالیٰ خود وصال سے مشرف کرنے کو حیلہ ڈھونڈتے ہیں 250 1181
1246 موؤدہ کے جہنم میں جانے کی حکمت 250 1181
1247 کفر کی حکمتیں 250 1181
1248 کفر کی حکمتیں 250 1181
1249 سالک کو فصل عن الخلق کا اہتمام ضروری ہے 250 1181
1250 سالک کو کمال کی ہوس رہزن ہے 250 1181
1251 اہل اللہ کے تقلیلِ غذا کا راز 251 1181
1252 سالک کی استقامت کا مدار محض لطفِ حق پر ہے 251 1181
1253 رحیم وشفیق کے قبضہ میں رہنا ہی مفید ہے 251 1181
1254 آثارِ معاصی وطاعات 251 1181
1255 قبولیتِ عبادت کی علامت: 251 1181
1256 حق تعالیٰ ذرائع کو مقصود بناکر تعلیم دیتے ہیں 251 1181
1257 حافظ اجیر کے قرآن سے اَلَمْ تَرَ کَیْف تراویح میں افضل ہے 252 1181
1258 قرآن وصوم کی شفاعت 252 1181
1259 صدقۂ فطر حقوق وآدابِ صوم کی کوتاہی کا کفارہ ہے 252 1181
1260 والدین کو اپنی راحت سے محبت ہوتی ہے 252 1181
1261 میثاقِ الست کا مقصود 252 1181
1262 اصل چیز عمل ہے 252 1181
1263 علمِ اعتبار کی حقیقت اور دوسرے فرقوں کی غلطیاں 252 1181
1264 سیر الی اللہ وسیر فی اللہ کے معنی 253 1181
1265 نکاح سے کیا کیا سبق حاصل ہونا چاہیے 254 1181
1266 حرام چیزوں سے حقیقی شفا ہوتی ہی نہیں 254 1181
1267 بے ساختگی وآزادیٔ کلام دلیل ہے قرآن کے کلام اللہ ہونے کی 255 1181
1268 اولاد کا ایک حق 255 1181
1269 محبت ِ اولاد وازواج کی حکمت تسہیل ادائے حقوق ہے اس پر اجر کا ملنا کمالِ لطف ہے 255 1181
1270 والدین کی خدمت وتربیتِ اولاد کی قدر حق تعالیٰ فرماتے ہیں لیکن اولاد بے قدری سے ٹھکراتی ہے 255 1181
1271 جاہل کو عدم افطارِ صوم جائز پر اجر ملے گا 255 1181
1272 ذکر وصیت کے تقدیم علی الدَّین کا راز 255 1181
1273 میاں بیوی کی بے لطفی کا راز 256 1012
1274 بیویوں کے حقوق کے وجوہِ ترجیح 256 1273
1275 حقوقِ اولاد 256 1273
1276 نکاح کی حکمت 256 1273
1277 وجوہ تشبیہ مرد وعورت بہ لباس 256 1273
1278 پردہ میں بے پردگی فتنہ کی وجہ ہے 257 1273
1279 پردہ کے تاکد کی وجہ 257 1273
1280 مردوں کے تابع ہونے کی وجہ 258 1273
1281 اختصاصِ محبت مرد کی عورت کے ساتھ پردہ کی بنا پر ہے 258 1273
1282 جو از تتبعِ عورات بضرورت 258 1273
1283 اسلام کو ذلّت سے بچانا واجب ہے 258 1273
1284 طاعون کل مسلمانوں کے لیے نعمت وشہادت ہے 258 1273
1285 طاعون کا مزہ مبتلا سے پوچھو 258 1273
1286 طاعون میں بھاگنا سوئِ تدبیر ہے 258 1273
1287 مسلمان اور کافر کے مرنے کے وقت کی حالت 259 1273
1288 طاعون کا مرنے والا قتیل سیف کے برابر شہید ہے 259 1273
1289 خیر الصدْقۃ جَہد المقل وما کان عن ظہر غنی کی تطبیق 259 1273
1290 مشاہدۂ کاملہ یہ ہے کہ علماً وعملاً استحضار رہے 259 1273
1291 ایمانِ کامل کی شناخت 260 1273
1292 علمی استحضار کے لیے عمل بالاحکام لازم ہے 260 1273
1293 حضرت یحییٰ وحضرت عیسیٰ ؑ کا فیصلہ 260 1273
1294 اتباعِ حکمت حضورﷺ کی فطرت وطبیعت تھی 260 1273
1295 انسان کو دنیا میں بھیجنے کی ضرورت 260 1273
1296 صوتِ امرد وعورت کا حکم 261 1273
1297 مولویوں کا برتاؤ شریعت کے ساتھ 261 1273
1298 تشبہ کا مسئلہ 261 1273
1299 محقق کے کلام کی خصوصیت 261 1273
1300 اہلِ مولود کو مطلقاً بُرا سمجھنا اچھا نہیں 261 1273
1301 قنوت صبح کی نماز میں سنتِ دائمہ نہیں 261 1273
1302 قیام مولد کا حکم 261 1273
1303 لوحِ محفوظ کی نظیر 261 1273
1304 ہم لوگوں کا حضورﷺ کے زمانہ میں نہ ہونا بھی رحمت ہے 262 1273
1305 علما کا استیصال تمام عالم کا استیصال ہے 262 1273
1306 عالم بدعمل پر بھی اعتراض کا حق نہیں 262 1273
1307 مادری وغیر مادری زبان کا فرق 262 1273
1308 وحدت الوجود کی حقیقت 262 1273
1309 تعزیت کرنے کا طریقہ 262 1273
1310 مسلمانون کے فلاح وترقی کا طریقہ عمل بالشریعت ہے 263 1273
1311 تدبیر کرو مگر علما سے پوچھ کر 263 1273
1312 خدا کا وجود فطری ہے اور اس کی دلیل 263 1273
1313 آخرتِ کے مکان وزمان دونوں کی خاصیت دنیا سے الگ ہے 263 1273
1314 جنّتیوں کو اول زمین کا جوہر کھلایا جائے گا 263 1273
1315 بوڑھا چراغِ سحر ہے تو جوان چراغِ شام 263 1273
1316 ہم کو اپنے فنا کا استحضار نہیں 263 1273
1317 حرکتِ زمانی ومکانی کا خاصّہ 264 1273
1318 حیلۂ نفس کی مثال 264 1273
1319 ریل میں اگر اشارے سے نماز پڑھے تو احتیاطاً دہرا لیوے 264 1273
1320 مواقعِ رخصت میں رخصت ہی حکم اصلی ہے 265 1273
1321 اصل سرور ونورِ حقیقی کی تعریف 265 1273
1322 عمل بالسنۃ کے معنی 265 1273
1323 ما انا علیہ واصحابیؓ کے معنی 265 1273
1324 صحیح الاعتقاد وہ ہے جس کے اعتقاد کا اثر عمل میں بھی ظاہر ہو 265 1273
1325 کنہ ذات سے نا واقفیت نقص بشر نہیں 266 1273
1326 دوام تحت المشیۃ کی تفسیر 266 1273
1327 مسئلہ تقدیر کا انکشاف آخرت میں بھی نہ ہوگا 266 1273
1329 حق العباد مقدم علیٰ حق اللہ کا مطلب 266 1273
1330 صوفی کو کوئی جاہل کہہ دے تو وہ خوش ہوتے ہیں 266 1273
1331 حق العبد مقدم علیٰ حق اللہ میں در حقیقت ایثارِ تعلیم ہے 266 1273
1332 حقوق غیر کے مقدم ہونے کی شرط 267 1273
1333 حق العبد کے اقسام 267 1273
1334 مولود شریف اور جگہ تو بدعت ہے لیکن کالج میں جائز ، بلکہ حفاطت دین کا ذریعہ ہے 267 1273
1335 حکام کو ناراض کرنے کی ممانعت 267 1273
1336 بچوں پر اگر زیادتی ہوجائے تو اس کی تلافی کی تدبیر 268 1273
1337 خدمتِ طِفلاں کا حکم 268 1273
1338 بدونِ صفائی کے کسی چیز سے منتفع نہ 268 1273
1339 حاکم تنہا اپنی احتیاط سے نجات نہیں پاسکتا 268 1273
1340 حضرت عمر ؓ کا دورۂ شام 268 1273
1341 لاپتہ کے حقوقِ مالیہ اور جسمانیہ کی ادائیگی کا طریقہ 269 1273
1342 مولویوں کا بیوی سے دبنے کا راز 269 1273
1343 خدا تعالیٰ اور سمجھ کی تعریف 269 1273
1344 تعلیمِ قرآن کی شرعی حد 270 1273
1345 ترقی وتعلیم اگر مضرِّ دین ہے تو چولھے میں جھونکنے کے قابل ہے 270 1273
1346 عالم ِ حقانی کی شناخت 270 1273
1347 تعلیمِ جدید کی تحصیل کے شرائط 270 1273
1348 اہلِ دنیا کا برتاؤ دین ودنیا کے کاروبار میں 270 1273
1349 علم الفاظِ قرآن کی ضرورت 270 1273
1350 خدا کی مرضی حفاظت ِ قرآن میں ہے 271 1273
1351 قرآن کے الفاظ آخرت کے سِکّے ہیں 271 1273
1352 مسلمان کو ہر وقت تکلّم مع اللہ کی دولت حاصل ہے 271 1273
1353 الفاظِ قرآن کا نفع 271 1273
1354 بجائے اصل الفاظ کے صرف ترجمہ قرآن پڑھنا عقلاً بھی مناسب نہیں 271 1273
1355 صورت کے بے کار نہ ہونے کی دلیل 271 1273
1356 پختہ مزارات اہل اللہ کے مذاق کے بالکل خلاف ہیں 271 1273
1357 پختہ قبر بنانے سے شریعت کی ممانعت 272 1012
1358 طاعات کی جزا نقد بھی ہے ادھار بھی 272 1357
1359 حرام کو حرام سمجھ کر کرنا معصیت ہے 272 1357
1360 قلندر اور ملامتی کی تعریف 272 1357
1361 عاشق کے فانی ہونے کے معنیٰ 273 1357
1362 امامت کا حکم 273 1357
1363 مسلم عاصی کے لیے بھی موت تحفہ ہے 273 1357
1364 ہم کو اپنے نبی ﷺ کے وسیلہ کی بہت کچھ امید ہے 273 1357
1365 ہمارے حسنات حقیقت میں سئیات ہیں 273 1357
1366 فنا وبقا کی تعریف 274 1357
1367 حقیقت میں واصل اللہ تعالیٰ ہیں 274 1357
1368 شارع کا مقصد سمجھ لینا تفقہ ہے 274 1357
1369 حضور ﷺ کے فضائل کا بیان 274 1357
1370 عقائد جس طرح مقصود بالذات ہیں اسی طرح مقصود للاعمال ہیں 274 1357
1371 تاخیر حسنات الیٰ رمضان پر بحث وتحقیق 274 1357
1372 بحث تاخیرِ حسنات الیٰ رمضان کا تتمہ 275 1357
1373 مجبور کے لیے ادائیگی حقوق کا طریقہ 275 1357
1374 بچہ کے ہاتھ سے خرچ کراوے مگر خرچ کو اباحتاً دے 275 1357
1375 عورتوں سے چندہ لینے میں احتیاط چاہیے 276 1357
1376 انسان میں صفتِ اختیار کا ہونا دلیل کا محتاج نہیں 276 1357
1377 سالکین کی طلبِ سہولت امانت (اختیار) کے خلاف ہے 276 1357
1378 لذائذِ دنیا کی حکمت 277 1357
1379 دعوت مشتبہ کے قبولیت کی صورت 277 1357
1380 اہل اللہ نے حق تعالیٰ کے ذرا ذرا سی تجلّیات کی بے حد قدر کی ہے اور ان کی حکمتوں کے ابطال کو ممنوع فرمایا ہے 277 1357
1381 تم تحصیلِ عمل کے مکلف ہو تم کو طلبِ تسہیل کا حق نہیں 278 1357
1382 طاعاتِ رمضان کو تسہیلِ اعمال میں بڑا دخل ہے 278 1357
1383 صوم ایک ایسا عمل ہے جس میں تضاعفِ اجر کی کوئی حد نہیں 278 1357
1384 امورِ ظنیہ کو قطعی سمجھ لینا محتمل سوئِ خاتمہ کو ہے 278 1357
1385 حق تعالیٰ نے کلام اللہ میں ہمارے جذبات کا بہت لحاظ فرمایا ہے 279 1357
1386 ما دامت السمٰوات والأرض محض دوام کو مفید ہے 279 1357
1387 وحدت الوجود تو ایمان ہے لیکن الحاد وجود کفر ہے 279 1357
1388 افعالِ اختیاریہ میں حدوث کے وقت ارادہ ضروری ہے 279 1357
1389 نماز کو حضورﷺاور روزہ کو حق تعالیٰ سے خصوصیت کے معنیٰ 279 1357
1390 نماز میں شان عبدیت کی وجہ 280 1357
1391 عطائی اور طبیب میں فرق 280 1357
1392 مسائلِ منصوصہ واجتہادیہ کا فرق 280 1357
1393 کمالِ دین کا موقوف علیہ 280 1357
1394 تمام اعمال کا مغز نفس کی تقیید ہے 280 1357
1395 سالک پر قبض وبسط کا تعاقب ضروری ہے 280 1357
1396 مومن کے لیے ایمان کی دولت ہر وقت باقی ہے اور کافر کا کوئی وقت معصیت سے خالی نہیں 280 1357
1397 مومن ہر وقت نفع میں ہے کافر ہر وقت خسارہ میں ہے 281 1357
1398 اعمال صالحہ جوہرِ ایمان کے محافظ ہیں 281 1357
1399 اسلام کام سے پھیلا ہے جو خلوص کے ساتھ ہو 281 1357
1400 عقائد کی تعلیم تکمیلِ اعمال کا آلہ ہے 281 1357
1401 مجاہدہ کی حقیقت اور پیدائش سے مقصود 282 1357
1402 نور ایمان سارے غموم وہموم کا سالب ہے 282 1357
1403 نور ایمان کے تحصیل کا طریقہ 282 1357
1404 خلودِ مومن اس کے ایمان کا بدلہ ہے 282 1357
1405 غیر مقصود کے درپے ہونا تجاوز عن الحد ہے 282 1357
1406 فضول تحقیقات کے پیچھے جان دینا حماقت ہی حماقت ہے 283 1357
1407 دوستوں سے باتیں کرنا عبادت ہے 283 1357
1408 مزاح کا طریقہ ومقصودِ شرع 283 1357
1409 حضرت موسیٰ ؑ وخضر کے علم کا فرق 283 1357
1410 جس شے میں نفع موہوم اور خطرہ غالب ہو تو وہ حرام ہوگی 283 1357
1411 تشبہ بالکفار کا حکم 283 1357
1412 شرائط جواز ایجادات 284 1357
1413 اسلام میں تعصب نہیں غیرت ہے 284 1357
1414 عورتوں کو آزادی دی جاوے تو پھر ان کی روک تھام مشکل ہے 284 1357
1415 شریعت کو تکثیر نہیں بلکہ کمال مطلوب ہے 284 1357
1416 طالب علموں کے لیے مفید دستور العمل 284 1357
1417 اسمائے الٰہیہ توقیفی 284 1357
1418 مل کر کام کرنے کے معنیٰ 284 1357
1419 مقصودِ شریعت اعتدال واقتصاد ہے 285 1357
1420 واجبات کی تقدیم مستحبات پر لازم ہے 285 1357
1421 حضور ﷺ کے لیے تعددِ ازواج میں مصلحت 285 1357
1422 ناپاکی وہمیہ کا حکم 285 1357
1423 کسی کے معاملہ میں خود دخل دینا مناسب نہیں 285 1357
1424 حج کے سفر میں لڑائی جھگڑے کا راز 285 1357
1425 تقویٰ کا ہیضہ 286 1012
1426 حجرِ اسود میں کسوٹی کی خاصیت ہے 286 1425
1427 سفرِ حج میں ناگواری کا راز 286 1425
1428 حج نہ کرنے میں سوئِ خاتمہ کا اندیشہ ہے 286 1425
1429 ضعفاء کا تھوڑا سا عملِ اقویا کے عمل کثیر سے بڑھ جاتا ہے 286 1425
1430 کامل الایمان کی شناخت 286 1425
1431 سلوک جذب سے مقدم ہوتا ہے 287 1425
1432 مجذوب گو مقبول مگر کامل نہیں 287 1425
1433 ارواح کے عالمِ اجسام میں بھیجے جانے کی حکمت 287 1425
1434 نماز میں ہمارے اور حضور ﷺ کے سہو کی علّت 287 1425
1435 حق تعالیٰ ہم کو راحت دینا چاہتے ہیں 287 1425
1436 شِقِ اَہْون کے اختیار میں عبدیت کا اظہار ہے کہ میں عاجز ہوں 287 1425
1437 حکیم ہونے کا معیار 287 1425
1438 خوش گوار دنیا دین ہی کے ساتھ میسر ہوتی ہے 288 1425
1439 مجاہدہ کی حقیقت 288 1425
1440 حق تعالیٰ کو اعمالِ باطنہ میں بھی یُسر ہی مطلوب ہے 288 1425
1441 اصلاحِ قلب کے لیے قطعِ علائق ضروری ہے 288 1425
1442 تعلقات غیر ضروریہ میں پھنسنا در اصل حظ نفس کے لیے ہے 288 1425
1443 حضور ﷺ کے عملِ غالب کی دو قسمیں ہیں 288 1425
1444 دل کے تباہ ہونے کی علامتیں 288 1425
1445 مشورہ کی خاصیت 289 1425
1446 حضرت گنگوہی ؒ کے تمکین کی حالت 289 1425
1447 انسان کے لیے ریڑھ کی ہڈی بہ منزلۂ تخم کے ہے 289 1425
1448 حکمت خود حق تعالیٰ کے تصرفات کے تابع ہے 289 1425
1449 امن کی جڑ 289 1425
1450 واد عوہ خوفا وطمعاً میں ایک عجیب تعلیم ہے 289 1425
1451 مبنیٰ شرفِ انسان کا اعمال ہیں 289 1425
1452 انسان کو آیندہ کی خبر نہ دینا حق تعالیٰ کی بڑی رحمت ہے 290 1425
1453 کشف بعض دفعہ وبال جان ہو جاتا ہے 290 1425
1454 جنت کو پہلے سے پیدا کرنے کی حکمت 290 1425
1455 بلوغ کے وقت عقل کامل ہو جاتی ہے پھر تجربہ بڑھتا ہے 290 1425
1456 شریعت کی موافقت وعدمِ موافقت کی تمثیل 290 1425
1457 باطل کا خاصہ بے اطمینانی وعدمِ سکون ہے 290 1425
1458 رضائے حق ہر حال میں مقدم ہے 291 1425
1459 خدا کے نزدیک اچھے ہونے کی فکر جس کا حصول امتثالِ اوامر واجتنابِ نواہی سے ہوتا ہے 291 1425
1460 دین کو غارت کر کے چندہ لینے کی مثال 291 1425
1461 نرم برتاؤ فی نفسبہ مامور بہ ومحمود ہے 291 1425
1462 ہمارے فسادِ مذاق کا اثر 291 1425
1463 درستی معاد کے لیے علم کی ضرورت 291 1425
1464 دین کے عام فہم ہونے کا راز 291 1425
1465 ہر فعل میں اختیاری وغیر اختیاری جز ہے 291 1425
1466 سالک کے لیے امرا کی صحبت سے اجتناب ضروری ہے 292 1425
1467 رسومِ قدیمہ کے نہ چھوڑ نے کی علت 292 1425
1468 اصلاحِ اعمال واصلاحِ نفس کا مدار 292 1425
1469 سجدہ للقدم اور سجدہ علی القدم کا فرق 292 1425
1470 بدعت کی تعریف 292 1425
1471 محبت وعظمت کا بڑا فائدہ 292 1425
1472 استخارہ کا محل 292 1425
1473 روح کو جسم سے تعلق کی مثالیں 293 1425
1474 قبرِ ظاہری محض جسم کے لیے قید ہے 293 1425
1475 لذاتِ آخرت کا مقابلہ لذاتِ دنیا سے 293 1425
1476 مردہ عزیزوں کی حالت پر حسرت کا علاج 293 1425
1477 حوضِ کوثر کی تعریف 293 1425
1478 مزار پر پھول چڑھانے کی حقیقت 293 1425
1479 مردہ عزیزوں پر حسرت کی وجہ 294 1425
1480 جنت میں موت کی تمنا نہ ہوگی 294 1425
1481 مرنے کے ساتھ ہی تنہائی ختم ہو جاتی ہے 294 1425
1482 رنجِ طبعی کی حکمت 294 1425
1483 منحوس کوئی دن نہیں 294 1425
1484 دوامِ ایزدی ودوامِ جنتی کا فرق 294 1425
1485 حقیقی علم کی تعریف 294 1425
1486 تصدیق وتائید بھی ایک مشورہ ہے 295 1425
1487 حکم ملاہی کے اشتغال کا مسجد کے قریب 295 1425
1488 انسان کے عالَمِ اکبر ہونے کی وجہ 296 1425
1489 شرک ِاکبر وشرکِ اصغر کا فرق 296 1425
1490 سلاطینِ اسلام کی اہانت کا ضرر 296 1425
1491 سوانح عمری لکھنے کا مشغلہ 296 1425
1492 ’’صلعم‘‘ کا حکم 296 1425
1493 موئے مبارک کا حکم 297 1425
1494 اہلیہ کے ساتھ نہایت نرمی کا برتاؤ چاہیے 297 1425
1495 صوفیہ وعلما کی مثال 297 1425
1496 مدرسی کی فضیلت 297 1425
1497 تشبہ کا ثبوت قرآن سے 297 1425
1498 نیک اولاد کی علامت 297 1425
1499 ابتدائی تعلیم کے ساتھ اخلاق کی نگرانی 297 1425
1500 تعصب اور تصلّب کا فرق 297 1425
1501 صرف اخص الخواص محقق ہیں 298 1425
1502 الفاظِ شرعیہ کے معانی شرعیہ کو بدلنا 298 1425
1503 علم کے جہل ہونے کے معنیٰ 298 1425
1504 علم کے حجۃ اللہ ہونے کے معنیٰ 298 1425
1505 مبتلائے جہل لائقِ شفقت ہے 298 1425
1506 ظاہر کا محکمہ تابع ہے باطن کے محکمہ کا 298 1425
1507 العلم لغیر اللّٰہ ہو الحجاب الأکبر 298 1425
1508 عظمتِ حق کا اثر 298 1012
1509 خدادان ہونا چاہیے 298 1508
1510 دوامِ ایزوی اور دوام اہلِ جنت کا فرق 299 1508
1511 قیامِ مکہ کے متعلق حضرت حاجی صاحب ؒ کی رائے 299 1508
1512 ’’ولایت نبوت سے افضل ہے‘‘ کے معنی 299 1508
1513 مہمات میں مشورہ کے لیے جلسہ کرنا خلافِ نص ہے 299 1508
1514 نفع متعدی مقصود بالعرض ہے اور نفع لازمی مقصود بالذات 300 1508
1515 ایک آیت میں قصرِ قرأت کی حد 300 1508
1516 امارد وغیر محارم کی طرف نظر کرنے کی ممانعت کی وجہ 300 1508
1517 إنَّ اللّٰہ خلق آدم علٰی صورتہ کا مطلب 301 1508
1518 ’’إِیَّاکُمْ وَلَوْ فَإِنَّہَا مطیّۃ الشیطان‘‘ کے معنی 301 1508
1519 تعلقِ نسبی گو باعثِ ترقی درجات ہے لیکن بدونِ عمل کفیلِ نجات نہیں 301 1508
1520 دنیا کا ہونا نہ ہونا دلیل مقبولیت ومخذولیت کی نہیں 301 1508
1521 مسافتِ آخرتِ کی سہولت اضطراری اور اختیاری کا بیان 302 1508
1522 حضرت حاجی صاحب ؒ کا لطیفہ طراد الشیطان 302 1508
1523 انکشافِ آخرت کے ساتھ دنیا کا بھی ہوش جمع ہوسکتا ہے 302 1508
1524 حملِ امانت کا راز 303 1508
1525 ہر شخص کو عللِ احکام بیان کرنے کا حق نہیں 303 1508
1526 حِکَم احکام کے سمجھنے کی شرط 303 1508
1527 دنیا میں انسان کو بھیجنا قُرب بہ صورت بُعد ہے 303 1508
1528 طولِ حیات کی خواہش منافی ولایت نہیں 304 1508
1529 حضورﷺ کی غایتِ رحمت وشفقت 304 1508
1530 مقدمہ شرک اور گروہ بندی کی ممانعت 304 1508
1531 نمازِ عید کا ثواب عورتوں کو بھی ملتا ہے اور شہر کے اندر بہ عذر پڑھنے والوں کو بھی عید گاہ کا ثواب ملتا ہے 304 1508
1532 زندگی میں قبر کھودنے کی ممانعت 305 1508
1533 جنت میں دخول محض رحمت سے ہوگا 305 1508
1534 حضور وغیبت کا فرق 305 1508
1535 آخرت کے یاد رکھنے کا طریقہ، نورِ قلب کے آثار (ہر فعل عبث کا سلسلہ انتہاء اً معصیت سے ملا ہوا ہے): 305 1508
1536 نقصِ عمل اور ہے اور اختصارِ عمل اور ہے 306 1508
1537 قلندر وفرقہ ملامتیہ کی تعریف 306 1508
1538 تقدیر کی غایاتِ آجلہ وعاجلہ کا بیان 306 1508
1539 آخرت میں کلام فی التقدیر کے متعلق پوچھ ہوگی 307 1508
1540 حق تعالیٰ شانہٗ کی توجہ کا عام طریق سلوک 307 1508
1541 جذب کی دو قسمیں ہیں 307 1508
1542 عمل سے جنت نہ ملے گی اس کی توضیح 307 1508
1543 صاحبِ حق اور صاحبِ باطل کے اتحاد کا انجام 308 1508
1544 شوقِ علم جنم روگ ہے 308 1508
1545 تمام صفاتِ کمال صرف وجود ہی کے مظاہرِ مختلفہ ہیں 308 1508
1546 انفاسِ عیسیٰ (حصہ دوم) 309 1
1547 عیوب ومفاسِد وخبائثِ نفس پر مطلع ہونے کی تدبیر 309 1546
1548 بیعت کب کرنا چاہیے 309 1547
1549 اتفاقی استماعِ غنا کا اختیاری وغیر اختیاری درجہ 309 1547
1550 شیخ کی نظر میں محمود وممدوح ہونے کی کوشش 309 1547
1551 علامتِ رسوخ 309 1547
1552 نسبت ومقام کی تعریف 309 1547
1553 مراقبہ برائے دفعِ وساوس 310 1547
1554 مجاہدہ اضطراریہ کا نفع وادب 310 1547
1555 عدم زوال پریشانی ومصیبت کا علاج 310 1547
1556 نمازوں میں حرکتِ فکریہ کے قطع کرنے کی تدبیر 310 1547
1557 واحد اور جمع دونوں صیغوں سے دعائیں منقول ہونے کی مصلحت 310 1547
1558 طبعی تسلی وقرار کی کوئی صورت نہ ہونے کا علاج 310 1547
1559 بنا قبولِ ہدیہ 311 1547
1560 سیاست کے باب میں علم وعمل کی تحقیق 311 1547
1561 ناکامیوں پر عدمِ سکون کا علاج 311 1547
1562 کوئی عمل پاس نہ ہونے کا خیال 312 1547
1563 ردِّ قبول من جانب اللہ ہے 312 1547
1564 عقلی تفویض وذہنی تجویز کا جمع ہونا 312 1547
1565 قدرتِ حقیقی پر نظر ہر عمل میں ہمت دلانے کے لیے کافی ہے 312 1547
1566 ایک درجہ اجمال فی الطلب کا ہے 312 1547
1567 انتطار مُسبّب الاسباب سے مستقل مطلوب ہے 312 1547
1568 دُعا کی حقیقت 312 1547
1569 قبض وہیبت کا علاج 313 1547
1570 ایسا کام جس سے لوگ بڑا سمجھنے لگیں 313 1547
1571 تعدیلِ خشیت 313 1547
1572 وحشت عن الخلق مطلوب کے شرائط 313 1547
1573 ’’سددوا وقاربوا ولن تحصوا‘‘ کی توضیح 313 1547
1574 تغیراتِ غیر اختیاریہ کا علاج 314 1547
1575 حقیقت تصوف 314 1547
1576 حدود فرض منصبی شیخ 314 1547
1577 سالک کیلیے غذاو دوا کا اہتمام 314 1547
1578 سالک کے لیے ادائیگی حقوق کا اہتمام 314 1547
1579 اولاد نابالغ کے حقوق کی کمی کی تلافی 314 1547
1580 فلم کمپنی کا آلہء لہو ولعب ہونا ظاہر ہے 314 1547
1581 ناز کرنا اپنے کسی کمال پر بڑی ہی بُری بلا ہے 314 1547
1582 علامت محرومیت نیاز پیدا کرنا 315 1547
1583 مشورہ کی مصلحت 315 1547
1584 الہام کی مخالفت سے دُنیوی ضرر ہوتا ہے 315 1547
1585 سماعِ جائز بھی فقہا کے نزدیک بدعت ہے 316 1547
1586 بدعتی کی کرامت 316 1547
1587 بزرگوں کی پیروی دین ودنیا کی راحت ہے 316 1547
1588 امام عادتاً اگر کوئی لفظ غلط پڑھتا ہے تو مقتدیوں کی نماز ہو جاوے گی 316 1547
1589 شانِ کمالِ بزرگ 316 1547
1590 اعمال کا ترک کسی وقت مناسب نہیں 316 1547
1591 تدبیر ودعا ہر حال میں محمود ہے 317 1547
1592 خشوع وعجز ہی اس طریق میں معتبر ہے 317 1547
1593 اُجرت طے کرکے تراویح پڑھانا 318 1547
1594 قلقِ طبعی ومعمولات کی کمی 318 1547
1595 کِبرْ کا علاج 319 1547
1596 حفظِ عفّت کے لیے ریل سے کُود پڑنا خود کشی نہیں 319 1547
1597 ألہیئۃ في حد البیعۃ 319 1547
1598 افراط، تفریط سے بچنا ہی اعتدال ہے 321 1547
1599 انگریزی تعلیم 321 1547
1600 بڑے ہونے کا معیار 321 1547
1601 دنیا اور چیز ہے اور رعایت اور چیز ہے 321 1547
1602 یک سوئی قابلِ قدر چیز ہے 321 1547
1603 ہر کام میں مقصود رضائِ حق وقُربِ حق ہو 321 1547
1604 کام کرنے کا سہل طریقہ 322 1547
1605 معصیت کے نتائج 322 1547
1606 قبولیتِ توبہ کی علامت 323 1547
1607 حوادث کے بعد سب قبضے قبضِ طبعی کے سبب بن جاتے ہیں 323 1547
1608 پریشانی کا علاج رضائے خالق کی سعی ہے 323 1547
1609 روپیہ کی ذات سے حَظ ہونا مرض ہے 323 1547
1610 ذہانت کب نعمت ہے 324 1547
1611 واردات کی مخالفت موجبِ خُسران ہے یا حِرمان 324 1547
1612 علم میں خیر وبرکت سلب ہو جانے کی وجہ 324 1547
1613 بڑی دولت اُمتی کے واسطے دین کی محبت اور عظمت ہے 325 1547
1614 اُستاد صاحبِ محبت ہونا چاہیے 325 1547
1615 کِبرْ کا منشا ہمیشہ حُمق ہے 325 1547
1616 کسی مسلمان کو اللہ کی رحمت سے مایوس نہ کرنا چاہیے 325 1547
1617 پردہ قید نہیں بلکہ بہ نظرِ حقیقت آزادی ہے 325 1547
1618 صدق وخلوص کامیابی کا مدار ہے 326 1547
1619 اپنے معتقد بنانے کی تدبیر کرنا غیرت کی بات ہے 326 1547
1620 دنیا کو مقدّم اور دین کو تابع بنانا گمراہی ہے 326 1547
1621 نقشبندی وچشتی بزرگان کے طرز کا تفاوت 327 1547
1622 کسی کے بُرا بھلا کہنے سے بُرا ماننا طرزِ عشق کے خلاف ہے 328 1547
1623 بیعت کی حقیقت 329 1546
1624 فرمایا کلامِ الٰہی عملیات کے لیے موضوع نہیں 329 1623
1625 مرضِ مزمن کا علاج 329 1623
1626 مُدرِّس کو مدرسہ کے کام کے وقت باتیں کرنا خیانت ہے 329 1623
1627 عورتوں کے زیادتِ عقیدت کی وجہ 329 1623
1628 عذر میں استحضار ما یمکن ہی کامل ہے 329 1623
1629 جلال کے مراقبہ سے جمال کا مراقبہ انفع ہے 329 1623
1630 غیر اختیاری عارض سے عمل کا ثواب کم نہیں کیا جاتا 330 1623
1631 شیخ سے مناسبت پیدا کرنے کا طریقہ 330 1623
1632 بے محل جان دے دینا شجاعت نہیں 330 1623
1633 شجاعت اور تدبیر میں منافات نہیں 330 1623
1634 مشغولی بغیر حق نہ ہو 330 1623
1635 تحصیلِ قناعت کا طریقہ 330 1623
1636 غیر مقلد کے متبعِ سنت ہونے کی تحقیق 330 1623
1637 شیخ کے حقوق کی رعایت کا اہتمام 331 1623
1638 مناسبتِ شیخ کی علامت 331 1623
1639 اُصولِ صحیحہ کا اتباع شیخ ومرید دونوں کو چاہیے 331 1623
1640 وحدتِ مطلب کی تاکید 331 1623
1641 سختی کی حقیقت مع مثال 332 1623
1642 اپنی طرف سے کسی پر کسی طرح کا دباؤ نہ ڈالا جاوے 332 1623
1643 قلب کے اندر عدل کا ہونا بھی بڑی نعمت اور راحت ہے 333 1623
1644 ناز کا انجام ہلاکت ہے، ہر وقت نیاز کی ضرورت ہے 333 1623
1645 مُربّی کے ساتھ تحقیر یا عرفی تعظیم کا برتاؤ 333 1623
1646 ذکر وشغل کا درجہ صرف اعانت ہے 333 1623
1647 ہدیہ کا ایک ادب 333 1623
1648 رزق کا معاملہ مشیت پر ہے نہ کہ دانش پر 333 1623
1649 حُبِّ مال وجاہ سخت بُری چیز ہے 334 1623
1650 ذلّت کی حقیقت 335 1623
1651 اخبار کی ضرورت کی دلیل 335 1623
1652 تعلیم حُسنِ ظن اور حُسنِ تربیت 335 1623
1653 مواقع مشتبہ میں حق وباطل کا معیار 335 1623
1654 دعا کا ایک ادب اظہارِ عجز ونیاز ہے 335 1623
1655 عجز ونیاز عجیب چیز ہے 335 1623
1656 اکبر کا کلام ایک کامدار کلام ہے 336 1623
1657 ادب کی ترغیب 336 1623
1658 شفائے غیظ کے لیے سزا دینا بھی جائز ہے 336 1623
1659 ایک مسئلہ کفر کی تحقیق 336 1623
1660 عدمِ تکبر امریکہ کی بھی منتہائے تہذیب ہے 336 1623
1661 عقیدے میں اپنے فہم کے موافق مکلف ہونا 337 1623
1662 دو شقوں میں غیبت کا عدمِ تحقق 337 1623
1663 مُبادی سلوکِ ضروریہ 337 1623
1664 اقوالِ معرفت 337 1623
1665 حرارت، برودت کیفیاتِ وجدیہ 338 1623
1666 کیفیاتِ روحانیہ مقصود، کیفیاتِ نفسانیہ غیر مقصود 338 1623
1667 تجارت میں صدق کی اہمیت 338 1623
1668 اس طریق میں قیل وقال سخت مُضر ہے 339 1623
1669 اُمورِ طبعیہ فطریہ کا ازالہ نہ چاہیے بلکہ امالہ چاہیے 339 1623
1670 موتیٰ کو زندوں کے فعل کی اِطلاع 339 1623
1671 افعال کے منشا پر نظر کرکے مواخذہ چاہیے 339 1623
1672 عوام اور علمائے عرب کا غلو 339 1623
1673 جبہ شریف کی زیارت کا حکم 340 1546
1674 وہمیات کا علاج 340 1673
1675 کتابوں کی رجسٹری کا حکم 340 1673
1676 پڑوسی کی رعایت کا حکم 340 1673
1677 پڑوسی کے مکان کی طرف روشن دان بنانا 340 1673
1678 خواص اشیا کے علم کی وسعت 340 1673
1679 بدعت کی حقیقت 341 1673
1680 حضرتِ والا کی سرپرستی کے معنی 341 1673
1681 تقریری امتحان کی وجوہِ ترجیح تحریری امتحان پر 341 1673
1682 بغرضِ اصلاح مکاتیب کے اخراجات طاعت ہے 342 1673
1683 بدنظری کا سبب اور اس کا علاج 342 1673
1684 تعویذ، تعبیر، مشورہ سے حضرتِ والا کو مناسبت نہیں 342 1673
1685 تصوف فقہ الفقہ ہے 343 1673
1686 تعلقِ مشایخ کی ضرورت عوام کے لیے 343 1673
1687 قرأت کا پسندیدہ طریقہ 343 1673
1688 بیعت کی ایک بڑی شرط 344 1673
1689 عمل بالسنت کی تحریص 344 1673
1690 تعویذ مستعملہ دوسرے کو بھی نافع ہے 344 1673
1691 حرم کی خاصیت رحم کی سی ہے 344 1673
1692 شاہی خاندان کو ڈاڑھی کی قدر 344 1673
1693 بلاؤں کے نزول کے وجوہ اور ان وجوہ کے شناخت کا طریقہ 344 1673
1694 شیطان کو ضمائر کی خبر نہیں، وہ عالم الغیب نہیں 345 1673
1695 شیطان کو بھی دھوکہ ہوتا ہے 345 1673
1696 مرتے وقت وسوسوں سے مطلق خوف نہ کرنا چاہیے 345 1673
1697 محبوب کی عنایات پر عاشق کا ہیجان 346 1673
1698 خلاصہ طریق 346 1673
1699 سفر میں سنتوں کا حکم 346 1673
1700 طریقِ باطن میں اعتراض 347 1673
1701 ایک گُر قابلِ عمل مسنون 347 1673
1702 بدگمانی پر عمل کرنے کی سزا وعلاج 347 1673
1703 طاعات میں نفس کو لذّت 347 1673
1704 سفارشوں سے کوفت 348 1673
1705 حضرتِ والا کا مسلک 348 1673
1706 شیخ کے ساتھ گستاخی کی بے برکتی 348 1673
1707 کسی کے درپے ہونا مناسب نہیں 348 1673
1708 آدمی کو چاہیے کہ خدا سے صحیح تعلق پیدا کرے 348 1673
1709 الہام کی مخالفت کا حکم 348 1673
1710 تکبر کی حقیقت اور اس کا علاج 349 1673
1711 زیادہ عمل کی توفیق سے غوائلِ عجب کا اندیشہ 349 1673
1712 ارادہ اور نیت پر بھی اجر ملتا ہے 349 1673
1713 دوسرے شیخ سے رجوع کرنے کی حد 350 1673
1714 خشوعِ مطلوب کی حد 350 1673
1715 شوق ومحبت ورقتِ قلب زائد عن المقصود ہیں 350 1673
1716 خطرہ کی حقیقت 351 1673
1717 واقعہ حزن سے حزنِ طبعی ہونا 352 1673
1718 واقعہ غم کے تذکرہ کا اعتدال اور اس کی تائید بالنص 352 1673
1719 ہمدردی کی حدِ معتدل 352 1673
1720 وارداتِ قلب من جانب اللہ ہیں 352 1673
1721 صاحبِ مقام کی حقیقت 352 1673
1722 قبضِ شدید معین حصول مقامِ عبدیت ہے 353 1673
1723 چند واقعاتِ عبدیت حضرتِ والا 353 1546
1724 عارف کا اپنے کمالات کی نفی کرنا 356 1723
1725 شفقت علی المریض 356 1723
1726 حکم حالت قبضِ وہیبت 356 1723
1727 خطرات پر مغموم ہونا 358 1723
1728 دفعِ خطرات کا نہایت قوی الاثر مراقبہ 358 1723
1729 خطرات کے اندر خوض کرنا ہی غضب ہے 358 1723
1730 خطرات کے اسباب 358 1723
1731 ملکاتِ رذیلہ 359 1723
1732 رذائلِ نفس 359 1723
1733 مراقبہ حق تعالیٰ کے حاکم وحکیم ہونے کا 359 1723
1734 قبض بسط سے ارفع ہے 359 1723
1735 حالتِ قبض کا دستور العمل 360 1723
1736 قبض پیش خیمہ عبدیت ہے 360 1723
1737 قبض کی ایک بڑی مصلحت 360 1723
1738 ہیبت وحُزن کا دستور العمل مسنون 361 1723
1739 غلبۂ ہیبت کے وقت کا مراقبہ 361 1723
1740 غلبۂ قبض کا علاج 361 1723
1741 شوق کا فقدان سالک کو مُضر نہیں 361 1723
1742 قبض کا ایک سبب امتحان ہے 361 1723
1743 غیر اختیاری اُمور کا علاج تفویض ہے 362 1723
1744 وساوس سے پریشانی کا علاج 362 1723
1745 تخیلاتِ فاسدہ کا علاج 362 1723
1746 اُمورِ تربیت میں شیخ سے مزاحمت 363 1723
1747 بیعت بحالتِ سفر 363 1723
1748 انتظار کیفیاتِ طبعیہ حسنہ 363 1723
1749 اقتضائے عقلی وصدورِ اعمال 363 1723
1750 شیخ سے عدمِ مناسبت کی ایک علامت 364 1723
1751 شیخ کی مجلس میں توجہ کس طرح رکھے 364 1723
1752 مذاقِ طبعی حضرت والا ؒ 364 1723
1753 حضرتِ والا ؒ کا تصوّف 364 1723
1754 توجہ کا ماثور طریق 364 1723
1755 شیخ کے قوی النسبت اور صاحبِ برکت ہونے کی علامت 364 1723
1756 انسان کا کمال 365 1723
1757 پُرانے معمولات کو چُھڑانا نہ چاہیے 365 1723
1758 شیخ کی حقیقی کرامت 365 1723
1759 علامتِ محبوبیت عنداللہ حضرتِ والا ؒ 365 1723
1760 اعزّا کی تربیتِ باطنی سے عذر مناسب ہے 365 1723
1761 امنِ باطنی کے لیے سیاست بدرجۂ اولیٰ ضروری ہے 365 1723
1762 غصہ کی بات پر غصہ نہ آنا اور معافی چاہنے پر عفو نہ کرنا مذموم ہے 366 1723
1763 شدت بہ مصلحتِ اصلاح محمود ہے 366 1723
1764 اُصولِ صحیحہ اصل میں مسائلِ شرعیہ ہیں 366 1723
1765 سختی ومضبوطی کا فرق 367 1723
1766 اُصولِ صحیحہ کو مقتضائے طبعی بنانے کی ترغیب 367 1723
1767 محکومین کا بھی احترام چاہیے 367 1723
1768 ملازمین کی سہولت وتوقیر کا لحاظ 367 1723
1769 اہل خصوصیت کو بھی جوابی خط لکھنا 368 1723
1770 مہمان کو ٹھہرانے میں اصرار نہ کرنا 368 1723
1771 بڑوں کے حقِ عظمت کو ادا کرنا 368 1723
1772 حتی الوسع اپنا کام اپنے ہاتھ سے کرنا سنّت ہے 368 1723
1773 شیخ وطالب میں توافقِ طبایع کا ہونا شرطِ نفع 369 1723
1774 علامت مناسبتِ شیخ ومُرید اور تردُّد وخطرہ کا فرق 369 1723
1775 عدمِ مناسبت کے وقت کا دستور العمل 369 1723
1776 جسے کسی سے مناسبت نہ ہو اس کا طریقہ نجات 370 1723
1777 قوّتِ فکریہ 370 1723
1778 اُستاد کی عظمت ہونی چاہیے 370 1723
1779 سالک مبتلائے قلت ِ فکر واعجابِ نفس سے خطاب 370 1723
1780 خلاصۂ تقریر پر تاثیر 371 1723
1781 نری کتابیں دیکھنے سے عیوب نظر نہیں آتے 371 1723
1782 مراقبہ نافع برائے دفعِ قلتِ فکر واعجابِ نفس 371 1723
1783 پَند از لطائف ذخیرۂ حقایق 372 1546
1784 صفت ِ سیاست کی تائید 374 1783
1785 اپنے نفس کے ساتھ سوئِ ظن رکھنا 375 1783
1786 بے ادبی شیخ کی زیادہ مُضر ہے معصیت سے 376 1783
1787 شیخ کے قلب کا تکدّر طالب کے قلب کو تیرہ ومکدّر کر دیتا ہے 376 1783
1788 تکدّرِ شیخ طالب کے داعیہ عمل کا مفّوت اور دُنیوی وبال کا لانے والا ہے 376 1783
1789 حکمِ بالا معتقد فیہ میں ہے 377 1783
1790 عرفی اخلاق مانع خدماتِ دینیہ ہیں 377 1783
1791 رخصت کے وقت حضرت والا کی بشاشت وسیاست 377 1783
1792 سفر میں شیخ کی معیت 377 1783
1793 بقائے فیض کی شرط بعد تکمیل 378 1783
1794 تعلق مع اللہ سرمایۂ تسلی ہے 378 1783
1795 معمولات کی پابندی بڑی رحمت ہے 378 1783
1796 غلبۂ ذکر مزیل خیالاتِ فاسدہ ہے 378 1783
1797 محبت اقرب طریقِ وصول ہے 378 1783
1798 جس کے سر پر اللہ ہو اُس کا کوئی کیا بگاڑ سکتا ہے 379 1783
1799 کارِ خود کُن کارِ بیگانہ مکن 379 1783
1800 مکتوب ملقب بہ تسہیل الطریق 380 1783
1801 تمنا اور شوق کا فرق 380 1783
1802 کشش اور میلان الی المعاصی کا حتمی وتحقیقی علاج 381 1783
1803 شوق وانس کے آثار کا تفاوت 381 1783
1804 ایک مجاہد کی تسلی 381 1783
1805 مراقبہ حق تعالیٰ کے حاکم وحکیم ہونے کا 381 1783
1806 علاجُ الخیال 382 1783
1807 سب مُریدوں کے ساتھ یکساں برتاؤ کی ضرورت نہیں 382 1783
1808 تصوّرِ شیخ کب مناسب ہے 382 1783
1809 متوسّط اور منتہی کی عجیب مثال 382 1783
1810 مواجید واحوال عبدیتِ محضہ کے خلاف ہیں 383 1783
1811 ذکر کے وقت ثمرات کا منتظر نہ رہے 383 1783
1812 رخصت پر عمل 383 1783
1813 زُہد کی حقیقت 384 1783
1814 بدنظری کا علاج 385 1783
1815 سلف کی مخالفت نہ کرے 386 1783
1816 حصولِ نسبت کے آثارِ غیر متخلفہ 386 1783
1817 بدنظری کا علاج جس میں فاعل اپنے کو مجبور سمجھتا تھا 386 1783
1818 جھوٹ بولنے کا علاج 387 1783
1819 کتب تصوّف کا مطالعہ 387 1546
1820 بعض طالبین کے احوال 388 1819
1821 نماز میں یکسوئی کی تدبیر 391 1819
1822 علاجِ کبر 391 1546
1823 غصہ کا علاج 391 1822
1824 روح الطریق 392 1822
1825 فتوح الطریق 393 1822
1826 وضوح الطریق 393 1822
1827 تسہسیلُ الطریق 393 1822
1828 الیمّ فی السّم 393 1822
1829 الطّم فی السّم 393 1822
1830 توکل وتفویض کا فرق 393 1822
1831 اصلی مطلوب دُعا 394 1822
1832 کبر کی حقیقت اور ماتحتوں کے ساتھ وقوع کبر کا علاج 394 1822
1833 تعلقِ غالب کی تعریف 395 1822
1834 علاج حبِّ جاہ 395 1822
1835 علاجِ ترفعّ 395 1822
1836 نسبت کی حقیقت 396 1822
1837 مکتوب مفرح القلوب 396 1822
1838 چند حکایات 397 1546
1839 تواضع سے عزت ہوتی ہے نہ کہ ذلت 397 1838
1840 تقویٰ کلابی 397 1838
1841 دل میں جو بسا ہوتا ہے ہر موقع پر وہی یاد آتا ہے 397 1838
1842 شیخ کے ساتھ عقیدت کی ضرورت ہے 397 1838
1843 مقبول بندہ کا احترام بھی جاذبِ رحمتِ الٰہی ہے 398 1838
1844 شماتت سے کسی کے فعل پر نکیر کرنا 398 1838
1845 اختیاری کوتاہی کا علاج باعثِ مغفرت 399 1838
1846 حضرت علی ؓ کی خوش طبعی 400 1838
1847 صحابہؓ خوش مزاج تھے 400 1838
1848 حکومت بڑی ذمہ داری کی چیز ہے 400 1838
1849 سلف اور ہم میں فرق: فرمایا 400 1838
1850 رات بھر جاگنا 401 1838
1851 بزرگوں کا سوال وجواب لطیف ہوتا ہے 401 1838
1852 اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کی عجیب عجیب طرح حفاظت کرتا ہے 401 1838
1853 طمع بُری بَلا ہے 401 1838
1854 والی ٔکابل عبد الرحمن خاں کاعدل 402 1838
1855 والی ٔکابُل عبد الرحمن کی فراست 402 1838
1856 اَودھ کا تکلف 403 1838
1857 انگریزوںمیں ظاہری تہذیب بہت ہے 403 1838
1858 مہمانی کا ادب 404 1838
1859 ترغیبِ احتیاط 404 1838
1860 حسب ونسب کی بعض خاصیتیں فطری ہیں 404 1838
1861 فیضی اور ایک شاعر 405 1838
1862 محبتِ حق پیدا کرنے کی ترکیب 406 1838
1863 اصلاح کا طریقِ مؤثر 406 1838
1864 کام کرنے سے ہی اس طریق میں کام چلے 406 1838
1865 عمل اور محبت لازمِ طریق ہیں 406 1838
1866 طریق تفہیم مؤثر 406 1838
1867 ملفوظات متعلق بیعت 407 1838
1868 صرف بیعت کافی نہیں 407 1838
1869 صورتِ بیعت کا درجہ 407 1838
1870 بیعت کی صورت و حقیقت 407 1838
1871 بیعت کا لطف کب ہے 407 1838
1872 تاخیرِ بیعت کی ایک مصلحت 408 1838
1873 جہاں ضرورت ہو وہاں انتظام ہی مناسب ہے 408 1838
1874 اصلاح کے لیے مناسبت شیخ کی ضرورت ہے 408 1838
1875 حد مقرر کرنے کی ضرورت اور طرزِ سیاست 408 1838
1876 اصلاح کن کن امور کی شیخ کے ذمّہ ہیـ 408 1838
1877 غیر مقلّدی کی حدّ غنیمت 408 1838
1878 تربیت کی ذمہ داری کب لینی چاہیے 408 1838
1879 طریقۂ برتاؤ حضرت والا کا امرا کے ساتھ 409 1838
1880 اذیّت مالی وبدنی سے سخت تحرّز 409 1838
1881 عورتوں کے ساتھ بیعت کا طرز 409 1838
1882 سارے طریق کا خلاصہ ادب ہے 410 1838
1883 بیعت نام کی نہیں بلکہ کام کی ہونی چاہیے 410 1838
1884 بزرگوں کے ساتھ سوئِ ظن سے احتمال سوئِ خاتمہ کا ہے 410 1838
1885 شیخ کا سب سے پہلا کام 410 1838
1886 وصول الی اللہ کا طریق اِصلاحِ اعمال ہے 410 1838
1887 اصلاح کے لیے کن چیزوں کی ضرورت ہے 411 1838
1888 حضرت والا کا طرز ابتدائی طالب کے ساتھ 411 1838
1889 طریق میں اصل چیز اصلاح اعمال ہے 411 1838
1890 ادنیٰ بے تمیزی پر بھی روک ٹوک چاہیے 411 1838
1891 قصد عدمِ ایذا ضروری ہے عدمِ قصد ایذا کافی نہیں 411 1838
1892 تدبیرِ تحصیل وتدبیرِ تسہیل 411 1838
1893 عقلی امور اور طبعی امور 412 1838
1894 اعمال مقصود ہیں احوال مقصود نہیں 412 1838
1895 انفعالات کا اعتبار نہیں 412 1838
1896 مقصود مقامات ہیں 412 1838
1897 احوالِ محمودہ بھی مقصود نہیں 412 1838
1898 ثمرات وکیفیات کے لیے بھی یکسوئی کی ضرورت ہے 412 1838
1899 ورودِ کیفیات کا سبب مع مثال 412 1838
1900 صاحبِ احوال وغیر صاحبِ احوال کی مثال 413 1838
1901 اصل طریق عمل ضبط ہے 413 1838
1902 امتیازی شان اور کثرتِ ضحک وتکلم سے تحرّز کی ترغیب 413 1838
1903 مباحات میں شرطِ اعتدال 414 1838
1904 اشتغال بہ مباحات کا درجہ مضرت 414 1838
1905 صرف اطفالِ طریق کی تربیت کی جاتی ہے 414 1838
1906 رسوخ سے مقصود عمل ہے 414 1838
1907 کبھی کیفیات کا منشا معدہ کی خرابی ہوتی ہے 415 1838
1908 حُبّ ِ شیخ واتباع سنت 415 1838
1909 ذکر وطاعات میں مشغولیت 415 1838
1910 روحِ سلوک 415 1838
1911 شیخ کی صحبت اعمال میں مناسبت پیدا کرتی ہے 415 1838
1912 شیخ کی اِطاعت واتباع کافی ہے 415 1838
1913 واسطہ شیخ کی مثال 415 1838
1914 ذکر وشغل کے متعلق 416 1546
1915 صحبتِ شیخ کے نفع کی شرط 416 1914
1916 مقدارِ ذکر کا معیار نفع 416 1914
1917 ذکر کا طرزِ نافع 416 1914
1918 ذکر کا صحیح طریق 416 1914
1919 قیودِ ذکر ولطائف ستّہ کی فکر موجبِ تشویش ہے 416 1914
1920 ذکر میں توجہ کا طریق 416 1914
1921 توجہ میں زیادہ کاوش مُضر ہے معتدل توجہ کافی ہے 416 1914
1922 برکاتِ ذکر سے محرومی کی وجہ 417 1914
1923 اعمال سے محبتِ حق پیدا نہ ہونے کی وجہ 417 1914
1924 ذکر میں جہر وضرب کی حد 417 1914
1925 ذکر لسانی ضروری ہے ذکرِ قلبی کافی نہیں 417 1914
1926 اورادِ معمولہ قدیمہ واذکار واشغالِ معمولہ 417 1914
1927 معمولات کے ناغہ میں بڑی بے برکتی ہوتی ہے 417 1914
1928 طالبعلم کو ذکر وشغل سے ممانعت 418 1914
1929 اس طریق کا اوّل قدم اور آخر قدم فنا ہے 418 1914
1930 سارے طریق کا حاصل فنا وعبدیت ہے 418 1914
1931 تخلیہ وتحلیہ دونوں میں بہ تکلف عمل کی ضرورت ہے 419 1914
1932 دولت ِ یقین سے آراستہ ہونے کا طریقہ 419 1914
1933 متعلق طرزِ مکاتیب 421 1914
1934 ایک بے تہذیبی سے تعرّض 421 1914
1935 معتقد فیہ کی عظمت کا حق ادا کرنا ضروری ہے 421 1914
1936 ڈاک کا اہتمام 421 1914
1937 حضرت والا کی طبع مبارک کا اُصول 421 1914
1938 خلاف احتیاط کام کرنا خلاف شریعت ہے 421 1914
1939 مشورہ کے جواز کی مصلحت 422 1914
1940 مشورہ کے متعلق غلو فی الاعتقاد 422 1914
1941 مشورہ میں طرز حضرت والا 422 1914
1942 عملیات کے نا پسندیدگی کے وجوہ 422 1914
1943 وسعتِ رزق کا وظیفہ 422 1914
1944 تشویشات کاعلاج وظیفہ نہیں 422 1914
1945 کسی پر کسی قسم کا بار ڈالنا پسند نہیں 422 1914
1946 دلائل الخیرات پر درود ماثور کی فضیلت 423 1914
1947 جھگڑے کے معاملہ میں جوابی رجسٹری کو واپس کر دینا 423 1914
1948 عریضہ بدیر بھیجنے پر معذرت کرنے کا جواب 423 1914
1949 صحبتِ شیخ کے فوائد 423 1914
1950 اصلاح کی نیت سے شیخ کے پاس جانا 423 1914
1951 بیعت یا تعویذ ودعا کے لیے سفر مناسب نہیں 423 1914
1952 انتظامات کو دوسروں کے سُپرد کرنا 423 1914
1953 دوسروں پر اعتماد کرنا 424 1914
1954 مہمانوں کے ساتھ برتاؤ 424 1914
1955 ابتدائی ملاقات کا طریقہ 425 1914
1956 حضرت والا کی ایک خاص امتیازی صفت 425 1914
1957 صفتِ استغنائے حضرت والا 425 1914
1958 حرّیت ِ حضرت والا 425 1914
1959 وظیفہ میں خلل اندازی سے احتیاط 425 1914
1960 شیخ کے سامنے تسبیح لے کر بیٹھنا 425 1914
1961 شیخ کی مجلس میں باتیں کرنا خلافِ ادب ہے 426 1914
1962 آدابِ تخاطب 426 1914
1963 پُشت کی جانب سے خطاب 426 1914
1964 اخلاص کی زیادتی بھی مانعِ قبول ہدیہ ہے 426 1914
1965 شیخ کی عزت دین کی عزت سے ہے 427 1914
1966 ہدیہ کے آداب 427 1546
1967 بزرگوں کے اصل برکات کیا ہیں 427 1966
1968 برکات حاصل کرنے کاطریقہ 427 1966
1969 نوزائیدہ بچوں کے لیے تبّرک کا طریقہ 427 1966
1970 عقیدت سے زیادہ مجھے محبت پسند ہے 427 1966
1971 اصلاحِ اعمال ذکر وشغل پر مقدّم ہے 428 1966
1972 تہذیبِ اخلاق ودیانت مقدّم ہے تعلیمِ ظاہری پر 428 1966
1973 تجسّس سے حضرت والا کی نفرت 428 1966
1974 اسلام میں انتظام 428 1966
1975 انتظام کی ترغیب 428 1966
1976 آنے والی چیز آتی ہے، چاہے اس کو لاکھ واپس کیا جائے 428 1966
1977 بدگمانی کا علاج استفسارات سے 428 1966
1978 کسی کو مُسلسل دیکھنا 429 1966
1979 سچائی وصفائی وحرّیت حضرت والا 429 1966
1980 ألنظام في الکلام 429 1966
1981 اعمالِ باطنہ اور سالک 429 1966
1982 معیار ِ درویش 430 1966
1983 دوامِ اطاعت اور کثرتِ ذکر کی عادت 430 1966
1984 بد نظری کا علاج 431 1966
1985 عشق کی لذت وکلفت کی مثال 431 1966
1986 تعلق مع اللہ کے بعد طریق کی دشواریوں کا خاتمہ 431 1966
1987 حضرت والا کا سلوک تو شاہی سلوک ہے 432 1966
1988 عیوبِ نفس کے اصلاح کا طریقہ 433 1966
1989 تکرارِ عمل سے عمل میں سہولت 434 1966
1990 ہمت ہی سے کامیابی ممکن ہے 434 1966
1991 کم ہمتی سے عمل میں کوتاہی 434 1966
1992 ذکر کے تعین کا طریقہ اور ناغہ سے ضرر 434 1966
1993 دوامِ ذکر کی ترغیب 434 1966
1994 قلتِ کلام کی تدبیر 434 1966
1995 سالک کو بلا ضرورت میل جول بڑھانا نہ چاہیے 434 1966
1996 محبت ِ الٰہی پیدا کرنے کا طریقہ 434 1966
1997 خودرائی خودبینی مانعِ طریق ہیــ 435 1966
1998 اپنی رائے وتجویز کو فنا کر دینا چاہیے 435 1966
1999 فنا اس طریق کا اوّل قدم ہے اور آخر قدم بھی 436 1966
2000 حقوق العباد کی نگہداشت 436 1966
2001 طریقہ اصلاح عیوب 436 1966
2002 حضرت ِوالا کا سلوک جو تتمّہ ہے نمبر ۲ کا 436 1966
2003 مناسبت ِ شیخ پیدا کرنا 437 1966
2004 انسداد سوئِ ظن وغلو درحُسنِ ظن 437 1966
2005 اجازت کا مطلب 437 1966
2006 حضرت والا کی اجازت کاطریقہ 438 1966
2007 بعد اجازت بھی شیخ سے استغنا نہ چاہیے 438 1966
2008 امورِ دینیہ میں مشورہ ضروری ہے 438 1966
2009 معمولات 438 1546
2010 مشورہ کی حقیقت 438 2009
2011 غیر ماہر کاعلاج جائزنہیں 439 2009
2012 بلا ضرورت مشقت 439 2009
2013 زائد از حاجت چیزوں سے وحشت ہوتی ہے 439 2009
2014 اصولِ صحیحہ کی پابندی کی ترغیب 439 2009
2015 تعویذ دینے کا طریقہ 439 2009
2016 ُآمدنی کا چوتھائی حصہ صدقاتِ نافِلہ ہیں 439 2009
2017 کسی پر بے جا بار ڈالنا یا عہدے کے اثر سے کام لینا 439 2009
2018 سائل کو دینے کا طرز 440 2009
2019 مالی اعانت کا طرز 440 2009
2020 دین کا عقل پر غلبہ 440 2009
2021 مصارفِ خیر 440 2009
2022 مدارس دیوبند وسہارن پور 440 2009
2023 نظافت کا طرزِ اہتمام 440 2009
2024 تناسب اور ترتیب کا اہتمام 441 2009
2025 کھانے پینے کا طرز 441 2009
2026 کسی کے معمولات کی تفتیش کا عبث ہونا 441 2009
2027 حضرت والا کی نصیحت کا منشا 441 2009
2028 خاتمہ بالخیر 441 2009
2030 ازواجِ محترمات کے متعلق عدل 441 1546
2031 ازواج کے ساتھ برتاؤ کا طریق 442 2030
2032 حُسنِ معاشرت 442 2030
2033 تواضع 442 2030
2034 حُسنِ معاشرت وبے تعلقی 442 2030
2035 ہر محل کا پورا پورا حق ادا کرنا 442 2030
2036 اہل کے ساتھ حُسنِ معاشرت کی تاکید 442 2030
2037 اہل کے راحت وعافیت کا بے حد خیال 443 2030
2038 ادائے حقوقِ اہل وحفظِ حدود 443 2030
2039 بیویوں کی آسائش کی فکر 443 2030
2040 حفظِ حقوق، صفائی معاملات، امانات کا تحفظ 443 2030
2041 تعلیمِ دین کی وصیت 443 2030
2042 وصایا عامہ 444 2030
2043 ترکِ فضول کا معیار 445 2030
2044 تفریحِ طبع کے لیے کلام کرنا فضولیات میں داخل ہے 445 2030
2045 زوائدِ تصوف کی طرف التفات نہ ہو 446 2030
2046 ارادۂ غیبت کے وقت کفِّ لسان مطلقًا احسن ہے 446 2030
2047 غائبین کی غیبت کا تدارس 446 2030
2048 عارف کبھی دعا کی اجابت سے نا اُمید نہیں ہوتا 446 2030
2049 یکسوئی کی تحصیل میں دو غلطی 446 2030
2050 دُعا کا طریقہ 447 2030
2051 عارف طالبِ دنیا نہیں ہوتا 447 2030
2052 دین میں الحاد کی دو قسمیں 447 2030
2053 صحبتِ کامل اکسیرِ اعظم ہے 447 2030
2054 حضور ﷺ آئینہ بھی ہیں 447 2030
2055 قرآن مجید ایک بڑے حاکم کا کلام ہے 448 2030
2056 حضور ﷺ کی زیارت خاتمہ بالخیر کی علامت ہے 448 2030
2057 اہل اللہ کے احوال 448 2030
2058 اتباعِ سنت بھی دین ہے 448 2030
2059 ہر نعمت کی قدر کرنا چاہیے 449 2030
2060 گھر علیحدہ بنا لینا مناسب ہے 449 2030
2061 دوزخ مومن کے لیے موجب تطہیرِ ہوگی 449 2030
2062 جنت میں داخلہ 450 2030
2063 کالجوں کے مدرسین 450 2030
2064 خدا کی نعمتیں 450 2030
2065 فرح شکر وفرح بطر کا تفاوت 450 2030
2066 فرح بطر کو فرح شکر بنانے کا طریقہ 450 2030
2067 تعویذ میں عقیدہ کی خرابی 450 2030
2068 اُونی کپڑے کی ناپسندیدگی کی وجہ 451 2030
2069 ہدیہ لینے دینے کے آداب 451 2030
2070 بے تکلفی اور دل کا ملنا شرطِ اعظم ہے 451 2030
2071 ہدیہ کا منشا خلوص ومحبت ہونا چاہیے 451 2030
2072 زینت مردوں کے لیے زیبا نہیں 451 2030
2073 کھانے کی رغبت 452 2030
2074 اصولِ اسلام راحت بخش ہیں 452 2030
2075 صفائی روح کی مطلوبیت کی دلیل 452 2030
2076 مہمان کو بے تکلف کرنے کی تدبیر 452 2030
2077 اسلام تمام اخلاقِ حمیدہ کی جڑ ہے 452 2030
2078 ہدیہ تطہیرِ قلب کا ذریعہ ہے 452 2030
2079 مولانا قاسم صاحب کا قبولیتِ ہدیہ 452 2030
2080 مولانا فضل الرحمن صاحب کا قبولیتِ ہدیہ 453 2030
2081 مولانا گنگوہی ؒ کا قبولیتِ ہدیہ 453 2030
2082 خاصان حقِ کی صحبت 453 2030
2083 باطنی تعلقات کے نفع کا مدار بشاست پر ہے 453 2030
2084 طریق کی حقیقت ومقصود 453 2030
2085 حصولِ نسبت کا موقوف علیہ 453 2030
2086 وقتِ رحلت کا اِستحضار 454 2030
2087 فلاح کی صورت 454 2030
2088 تصدیق کے درجے 454 2030
2089 ذکر دوا سمجھ کر کرنا چاہیے 454 2030
2090 طاعات میں اعتبارِ دوا اور اعتبارِ غذا 454 2030
2091 قران شریف یاد کرنا شروع کرے اور کامیاب ہو 454 2030
2092 شیطانی وسوسہ سے بچنے کی تدبیر 455 2030
2093 خدا پر بھروسہ رکھنا 455 2030
2094 معاشرت میں حضرت والا کی تعلیم 455 2030
2095 زنا، شراب پینے سے اشد ہے 455 2030
2096 خطا معاف کر دینا اور عذر قبول کر لینا 455 2030
2097 دل سوزی، ترحّم وحفظِ حدودِ حضرت والا 456 2030
2098 اہلِ باطل کا اثر مٹانا 456 2030
2099 حضرت حاجی صاحب ؒ کا مسلک 456 2030
2100 حضرت والا کا مسلک 456 2030
2101 آجکل جواب دینا قاطح اعتراضات نہیں 457 2030
2102 حق تعالی کے حکیم اور حاکم ہونے کا مراقبہ 457 2030
2103 حضرت والا کا طبعی تاثر 457 2030
2104 تحریکاتِ گذشتہ کے متعلق حضرت والا کی رائے 457 2030
2105 بوجہ مجاہدہ وسوسہ پر مواخذہ نہیں: 458 2030
2106 ناشکری مذموم کی تعریف 458 2030
2107 خطرات کا علاج 458 2030
2108 آلہ مستلزم فعل نیست 458 2030
2109 تصنیف کا صحیح ہونا مصنف کے صالح اور مصلح ہونے کی دلیل نہیں 458 2030
2110 بیعت کے لیے مناسبت شرطِ بیعت ہے 458 2030
2111 شیخ کے خادم بننے کا شرف 459 2030
2112 امیر وغربا کی ملاقات کا طرز 459 2030
2113 ترکِ عمل وکسل وتعطل عبدیت نہیں 459 2030
2114 بعض نفسانی ملکات 459 2030
2115 جبلّی صفات سب محمود ہیں 460 2030
2116 غصہ کا عِلاج 460 2030
2117 غصہ کے اسباب اور اس کا علاج 460 2030
2118 غصہ اور اس کے ہیجان کا علاج 460 2030
2119 قواعدِ شرعیہ کا مکلف ہونا 461 2030
2120 اختلافات کا اثر 461 2030
2121 توسیع دینے سے قوتِ عملیہ بڑھتی ہے 461 2030
2122 مرید وشیخ کے انشراح سے نفع ہوتا ہے 461 2030
2123 مخصوص بننے اور بنانے کی خرابیاں 462 2030
2124 ہمت کے لیے کامیابی لازم ہے 462 2030
2125 شریعت کی رعایت مقدّم ہے 462 2030
2126 اخلاق رذیلہ کی اِصلاح المکتوبات ملقب بہ عبادۃ الرّحمان سے 462 1546
2127 غصہ کا علاج 462 2126
2129 حَسد کا علاج 463 2126
2130 ریا کا علاج 463 2126
2131 معیارِ قساوت 463 2126
2132 مواظبت علی الاعمال 463 2126
2133 تعلق ومحبت 463 2126
2134 ریا فعلِ اختیاری ہے 464 2126
2135 کبر کا علاج 464 2126
2136 بخل کا علاج 465 2126
2137 حُبِّ دنیا کا علاج 465 2126
2138 انہماک کی تعریف 466 2126
2139 عدمِ توکل علی اللہ کا علاج 466 2126
2140 تحصیلِ خوف مامور بہ کا طریقہ اور اس کی حقیقت 466 2126
2141 تحصیلِ صبر کا طریق 467 2126
2142 میرے نزدیک قسات کی تفسیر یہ ہے کہ 467 2126
2143 شکر کی حقیقت 468 2126
2144 تحصیلِ شکر کا طریق 468 2126
2145 طریق تحصیلِ مراقبہ 468 2126
2146 دُعا اور توجّہات 468 2126
2147 صدق واخلاق 468 2126
2148 اخلاص اور خشوع خضوع کا فرق 469 2126
2149 نیت مراقبہ 469 2126
2150 وساوس 469 2126
2151 ارادۂ صلوٰۃ کے وقت وساوس کا آنا 469 2126
2152 قطعِ تحریمہ کی نوبت 469 2126
2153 نیت فعلِ اختیاری ہے 469 2126
2154 اخلاص وخشوع کا فرق 469 2126
2155 نماز کی حالت 469 2126
2156 خشوع اور اخلاص کا دوسرا دقیق مسئلہ 470 2126
2157 قبولیتِ ہدیہ میں حضرت والا کا طرز 470 2126
2158 رضا بالقضا 471 2126
2159 توکّل مستحب 471 2126
2160 بعض اُمور 471 2126
2161 نمایاں وصف حضرتِ والا 471 2126
2162 حضرت والا کی ہر بات میں حکمت 472 2126
2163 رسمی تکلّفات 472 2126
2164 مکالمہ وقف کمیٹی متعلق تجویز قانونِ نگرانی اوقاف 472 2126
2165 وقوعِ طلاق اور اثر طلاق 473 2126
2166 معروضات متعلقہ تحقیقِ مسائل جو مکالمہ کے لیے بطورِ اُصولِ موضوعہ ہیں 474 1546
2167 حُبّ جاہ کا مرض بڑا خبیث ہے 475 2166
2168 تعلیمِ استغناء عن الامراء 475 2166
2169 مُرید کی آزمایش 475 2166
2170 وقف جگہ میں زیادہ زمین گھیرنا جائز نہیں 476 2166
2171 زندہ دلی اور مردہ دلی کی شناخت 476 2166
2172 دینِ حق پر چلنا گراں گذرتا ہے 476 2166
2173 ہماری نالایقی سے سلطنت پر کفار حکمراں ہیں 476 2166
2174 اتفاق کا مدار اعمالِ صالحہ پر ہے 476 2166
2175 زندگی میں بے لطفی اور بے مزگی کا سبب 476 2166
2176 سوئیاں پکانا، کھانا عید کے روز بدعت نہیں 476 2166
2177 تکدّر معلم کا نتیجہ 477 2166
2178 عقل کی ضرورت 477 2166
2179 اصل چیز یہی احکام ہیں 477 2166
2180 خلاصہ تعلیمِ انگریزی 477 2166
2181 اہلِ تشیح کی درخواستِ بیعت کا جواب 477 2166
2182 تقلید وبیعت کا فرق 477 2166
2183 کسی کے قلب کی گرانی گوارا نہیں 477 2166
2184 بدتمیزی کا سبب تعلیمِ ناقص ہے 478 2166
2185 نیچریت الحاد کا زینہ ہے 478 2166
2186 امارت میں خاصہ ہے تبعیدِ مساکین کا 478 2166
2187 دل میں نہ کینہ ہے، نہ بغض وعداوت 478 2166
2188 اللہ تعالیٰ بلا زبان متکلم ہے 478 2166
2189 بہادری کی نئی قسم 478 2166
2190 محبتِ صدیقیہ کے مشابہ محبت قابلِ شکر ہے 479 2166
2191 تکبر وخجلت کا علاج 479 2166
2192 تدارکِ کمیّت میں تماثل ضرور نہیں 479 2166
2193 خلافِ طبع براشت نہ کرنا 480 2166
2194 اللہ والوں کی شان 480 2166
2195 تلبیس وتصنیع سے نفرت 481 2166
2196 اعتقاد میں حُسنِ طن 481 2166
2197 مروجہ توکّل ایک درجہ کی گستاخی ہے 481 2166
2198 حضرت والا کے تحریکات سے علیحدہ رہنے کی وجہ 481 2166
2199 عورتوں کے پردہ میں رہنے کا عجیب ثبوت 481 2166
2200 مناظرہ طالب علموںکا شطرنج ہے 481 2166
2201 حضرت والا کی تین رائیں 482 2166
2202 صلوٰۃ اللیل وتہجد کی تعریف 482 2166
2203 چالاکی کی تعریف 482 2166
2204 معافی کے بعد دل ملنا غیر اختیاری ہے 482 2166
2205 پڑوس کی حد 482 2166
2206 اہلِ عقل واہلِ دین واہلِ فہم کی مشکل 482 2166
2207 محسن کشی کی وجہ بد دینی ہے 482 2166
2208 ہم لوگوں کے خواب بعض پریشان خیالات ہیں 482 2166
2209 نقطۂ نظر 483 2166
2210 دنیوی یا دینی ضرورت 483 2166
2211 تقدیر کا مسئلہ 483 2166
2212 کبھی صورت بھی سیرت تک پہنچا دیتی ہے 483 2166
2213 جوش کا نہ ہونا نقص نہیں 483 2166
2214 فضیلت کی حقیقت 483 2166
2215 صاحبِ استعداد ہونا 484 2166
2216 خداداد صفات 484 2166
2217 طریقِ مستقیم شریعت کا پُلِ صراط ہے 484 2166
2218 صاف بات کہنا فطری امر ہے 484 2166
2219 اسرارِ طریقت عرایسِ باطنی ہیں 484 2166
2220 انسان دوستی 484 2166
2221 عقل زوال پذیر ہے 485 2166
2222 فتح ونصرت کا مدار قلت وکثرت نہیں 485 2166
2223 تنعّم اور تعیش 485 2166
2224 حضرت عمر فاروقؓ کی فراست 485 2166
2225 محبت کا مدار بے غرضی پر ہے 485 2166
2226 جی کے بندہ نہ بنو، اللہ کے بندے بنو 486 2166
2227 خوش آوازی کی تعریف 486 2166
2228 تبلیغ میں تشدّد کا لہجہ مناسب نہیں 486 2166
2229 زور سے نہیں، ترغیب سے کام چلتا ہے 486 2166
2230 ہدیہ قبول کرنے کے شرائط 487 2166
2231 بدعت 487 2166
2232 عاجزی، انکساری کی ترغیب 487 2166
2233 دیکھنے کی چیز در حقیقت قلب ہے 487 2166
2234 بے کاری میں شیطان قلب میں تصرّف کرتا ہے 487 2166
2235 ہم لوگوں کے خواب أضغاث وأحلام ہیں 487 2166
2236 اللہ کا نام دنیا کے لیے نہ لو 488 2166
2237 نصیحت کرنا عالم کا کام ہے 488 2166
2238 ذہانت بھی عجیب چیز ہے 488 2166
2239 بدعتی کی تعریف 488 2166
2240 ایک سلسلہ کی تحقیر، سب کی تحقیر ہے 488 2166
2241 تعجیل بیعت کی حَد 488 2166
2242 شیخ کا تو بس ایک کام ہے 489 2166
2243 صحبت بزرگانِ دین فرضِ عین ہے 489 2166
2244 فلاحِ دارین 489 2166
2245 اسلامی سلطنت کی تعریف 490 2166
2246 دعا سے بڑھ کر کوئی وظیفہ نہیں 490 2166
2247 عربی زبان میں شوکت ہے 490 2166
2248 دنیا کی ناپائیداری کی مثال 491 2166
2249 مال وجاہ کی مقدارِ مطلوب 492 2166
2250 حُسن وجمال کا فرق 492 2166
2251 حجبِ نورانی اشد ہیں، حجبِ ظلمانی سے 492 2166
2252 غلو فی الدّین 493 2166
2253 جو کام کرو شرعی اُصول کے ماتحت کرو 493 2166
2254 خطبہ فرمان شاہی ہے، اس کا عربی میں ہونا واجب ہے 493 2166
2255 چالاکی، مکاری سے انتقام لینا 494 2166
2256 شریعت کو طبیعتِ ثانیہ بنانے کی ترغیب 494 2166
2257 پردہ میں عورتوں کو رکھنا قید نہیں 494 2166
2258 بدعتی حقایق سے کورے ہوتے ہیں 495 2166
2259 معقولیوں کی سزا 495 2166
2260 تقسیمِ ترکہ کی ترتیب 495 2166
2261 ایصالِ ثواب کے لیے کھانا کھلانا 495 2166
2262 ایصالِ ثواب میں قرآن پڑھنے کا طریقہ 496 2166
2263 شیخ کا فن داں ہونا شرط ہے 496 2166
2264 سالک کا دستور العمل تضرّع وزاری کی فضیلت 496 2166
2265 نیاز کے ساتھ تضرّع وزاری 497 2166
2266 طریق کی دو غلطی 498 2166
2267 اہلِ باطن کا مطمحِ نظر 498 2166
2268 عقلِ سلیم کیا ہے 499 2166
2269 صراطِ مستقیم بس ایک ہے 499 2166
2270 ایک ادب مجلسِ طعام 499 2166
2271 نصف سلوک 500 2166
2272 ایک خاص حالت میں ہر چیز کو زوال ہے 500 2166
2273 مختلف بزرگوں کی خدمت میں جانا 500 2166
2274 شرطِ فاسد 500 2166
2275 غیر مشروع آمدنی کے پھل پھول 500 2166
2276 وبال کا سبب 501 2166
2277 نعمت کی رغبت کا احساس 501 2166
2278 غیبت کا علاج 501 2166
2279 خیال عمل کا مقدّمہ ہے 501 2166
2280 تبلیغِ دین میں تشدّد کا علاج 501 2166
2281 ذہول کا علاج 501 2166
2282 شکرِ نعمت خوش تر از نعمت بود 502 2166
2283 اعمال کی نگہداشت 502 2166
2284 تکبر وشرم 502 2166
2285 نفس کشی کی تعریف 503 2166
2286 تصوف میں کامیابی کا انحصار اتباعِ سنت پر ہے 503 2166
2287 توکل کا درجہ ماموربہ 504 2166
2288 افسوس کے حدود 505 2166
2289 صرف دعا پر اکتفا نہ کرنا چاہیے 505 2166
2290 ترکِ تعویذ کا انتظام 505 2166
2291 کثرتِ اساتذہ مناسب نہیں 505 2166
2292 اسراف کی مذمت 506 2166
2293 امر بالمعروف کی ادنیٰ شرط 506 2166
2294 طریق میں پریشانی ہے ہی نہیں 506 2166
2295 طلبِ صادق 506 2166
2296 اصرار علی البیعت کی وجہ 506 2166
2297 حق تعالیٰ انفعال سے منزّہ ہیں 506 2166
2298 رعایا کے مطیع بنانے کی تدبیر 507 2166
2299 سرسیّد کے متعلق حضرت والا کی رائے 507 2166
2300 ذہانت بھی عجیب چیز ہے 507 2166
2301 خواص مسلمان 507 2166
2302 انگریزی خوانوں کا معیارِ مقبولیت 507 2166
2303 مناظرہ بہت خطرناک چیز ہے 507 2166
2304 معراج کا اثبات 507 2166
2305 انگریزی پڑھنا ضروری ہے یا نہیں؟ 508 2166
2306 تقویٰ کی برکت کا اثر 508 2166
2307 مقصودِ طریق رضائے حق ہے 508 2166
2308 جائے بزرگان بجائے بزرگاں سے مُراد برکت ہے 509 2166
2309 مشورہ حضرت والا برائے مدرسہ دیوبند 509 2166
2310 اُصولِ صحیحہ 509 2166
2311 خادمانِ دین کے لیے چند تجربہ کی باتیں 509 2166
2312 سلوۃ الکئیب بخلوۃ الجیب 510 2166
2313 ضمیمہ 512 1546
2314 (۱) وحدۃُ الوجود کی حقیقت 512 2313
2315 (۲) بدونِ اجازتِ مشایخ شیخ نہ بنے 513 2313
2316 (۳) کثرتِ ریاضت اور شدّتِ مجاہدات 513 2313
2317 (۴) قصداً دھوپ میں ذکر وشغل خلافِ سنت ہے 513 2313
2318 (۶) عارف کی تعریف بقول امام قشیری 513 2313
2319 (۹) عین الجمع اور جمع الجمع کی تحقیق 514 2313
2320 (۱۵) ألصوفي لا مذھب لہ کا مطلب 516 2313
2321 (۱۶) ابن منصور کا تواضع 517 2313
2322 (۱۷) اللہ تعالیٰ کی محبت کا طریقہ 517 2313
2323 (۱۸) نفس کی نگہداشت کا طریقہ 517 2313
2324 (۲۰) حضرت مولانا رشید احمد صاحب قدس سرہٗ کا فتویٰ 517 2313
2325 (۲۱) حضرت اقدس حکیم الامت کا فتویٰ 517 2313
2326 (۲۲) وحدۃ الوجود کی اجمالی حقیقت یہ ہے 517 2313
2327 (۲۳) احوال وکیفیات کے آثار 518 2313
2328 (۲۶) ترکِ تقلید 518 2313
2329 (۲۹) اپنے اعمال پر نظر نہ کرو 519 2313
2330 (۳۰) عارف ہر وقت مشاہدۂ حق میں رہتا ہے 519 2313
2331 (۳۴) تصوّف کی حقیقت 519 2313
2332 (۳۵) وحدۃ الوجود کا غلبہ کب ہوتا ہے 520 2313
2333 (۳۶) احسان کی تعریف اور اس کے تحصیل کا طریق 520 2313
2334 (۱) کام میں لگا رہنا چاہیے اگرچہ ساری عمر کامیابی نہ ہو 520 2313
2335 (۲) شاغلِ ذکر کیا کرے جب کوئی کام یاد آجاوے 520 2313
2336 (۵) عقیدت کی تعریف 521 2313
2337 (۶) بدگمانی کی صورت میں احتیاط کاملہ کرنا جائز ہے 521 2313
2338 (۷) بدگمانی کا علاج اور احتیاط 521 2313
2339 (۱۷) طریق ووسائل میں تحملِ تعب نہ مجاہدہ ہے، نہ موجبِ اجر 522 2313
2340 (۱۸) حضرت والا کی رائے متعلق احکامِ جمعہ 523 2313
2341 (۲۲) قرآن کو تدبّر کے ساتھ پڑھنا چاہیے 523 2313
2342 (۲۴) ہر علم کا معلوم جدا ہوتا ہے 524 2313
2343 (۲۶) عزم کی تعریف 525 2313
2344 (۳۰) مستحبات بھی قابلِ احترام ہیں 525 2313
2345 (۳۲) صحابہؓ کو مجاہدات کی حاجت نہ تھی 526 2313
2346 (۳۳) ثمرۂ آجلہ وثمرہ عاجلہ کی حقیقت ومثال 526 2313
2347 (۳۴) ہیبت کا اول ودوم وسوم درجہ 527 2313
2348 (۳۶) طریق میں اصل چیز اعمال ہیں 527 2313
2349 (۳۸) مُرید کو شیخ سے نفع باطن حاصل ہونا 527 2313
2350 (۳۹) بزرگوں کے ساتھ اعتقاد 528 2313
2351 (۴۱) شیخ کی اتباع ضروری ہے 529 2313
2352 (۴۳) ایک دہریہ کے خط کا جواب 529 2313
2353 (۴۵) صحبت بڑی چیز ہے 530 2313
2354 (۴۶) عشق سے علاج کرنا مناسب نہیں 530 2313
2355 (۴۷) بوڑھوں کے فسق وفجور میں مبتلا ہوجانے کا راز 530 2313
2356 (۴۸) إن شہوۃ المتّقي أشد کا راز 531 2313
2357 (۴۹) تازہ غم میں وعظ ونصیحت مفید نہیں 531 2313
2358 (۵۲) دیوانگی (یعنی کمالِ محبت الٰہی) علاج ہے ہموم وغموم کا 532 2313
2359 (۵۳) حضرت والا کے اکابر کے خصوصیات 533 2313
2360 (۵۴) دست بوسی رسماً کبر اور ریا کا مقدمہ ہے 533 2313
2361 (۵۶) اِستخارہ سے مقصود محض طلبِ خیر ہے: فرمایا 533 2313
2362 (۵۷) بیپروائی مفاسد کی جڑ ہے 533 2313
2363 (۵۸) عورتوں سے کبھی مناظرہ مناسب نہیں 533 2313
2364 (۵۹) سفارش کے شرائط 533 2313
2365 (۶۲) فعل کی نسبت عقلاً علّتِ قریبہ کی طرف کی جاتی ہے 534 2313
2366 (۶۴) کیفیات کا فقدان قابلِ قلق نہیں 534 2313
2367 (۶۵) مامور بہ محبتِ عقلیہ ہے نہ کہ محبتِ طبعیہ 534 2313
2368 (۶۷) درود شریف کا وِرد 534 2313
2369 (۶۸) بدفالی کی ممانعت اور نیک فالی کی اجازت کی وجہ 534 2313
2370 (۶۹) قوتِ حفظیہ کا وظیفہ 535 2313
2371 (۷۰) سلام کے جواب کا شرعی طریقہ 535 2313
2372 (۷۱) میّت کا بھی ادب زندہ کا سا ہے 535 2313
2373 (۷۲) برکت کی نیت سے ہدیہ مناسب نہیں 535 2313
2374 (۷۳) ادب کا مدار عرف ہے 535 2313
2375 (۷۶) اِشراف وسوال ناجائز ہے 536 2313
2377 انفاس عیسی ( حصہ اول ) 1 1
Flag Counter