انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نفلیں پڑھو اور اس کا ثواب اس کو بخشو، اللہ اللہ کرو اور اس کا ثواب اس کو پہنچاؤ، اس کے لیے دعائے مغفرت کرو اور یہ سوچو کہ وہ جنت میں گیا، جہاں یہاں سے زیادہ راحت ہے اور کچھ دنوں میں ہم بھی وہاں پہنچ کر اس سے مل لیویں گے۔مسلمانون کے فلاح وترقی کا طریقہ عمل بالشریعت ہے : ارشاد: دنیا کے فلاح کا طریقہ بھی یہی ہے کہ اعمالِ شرعیہ کا اہتمام کیا جاوے جس طرح پر ہر چیز کے پاک کرنے کا طریقہ مختلف ہے، اسی طرح ہر قوم کی فلاح وترقی کا طریقہ الگ ہے، یہ ضرور نہیں کہ جو طریقہ ایک قوم کو نافع ہو وہ سب کو نافع ہو، اگر ہم مان بھی لیں کہ یہ تدابیر ہم کو بھی نافع ہیں تو ایسے نفع کو لے کر ہم کیا کریں گے جس کے ساتھ خدا کا غضب بھی ملا ہوا ہے، اس لیے مسلمانوں کو وہی تدابیر اختیار کرنا چاہیے جو شرعیت کے موافق ہوں، یوں نفع تو شراب وقمار میں بھی ہے، لیکن نص ہے، {وَاِثْمُہُمَآ أَکْبَرُ مِنْ نَّفْعِہِمَا} [البقرۃ: ۲۱۹]۔تدبیر کرو مگر علما سے پوچھ کر : ارشاد: علما کا کام یہ ہے کہ جو تدبیر تم کرنا چاہو، اول علما سے استفتا کر لو کہ یہ جائز بھی ہے یا نہیں، وہ اس کے متعلق حکمِ شرعی بتلا دیں گے، تم اس پر عمل کرو، تمام متمدّن اقوام کا یہی طریقہ ہے کہ ان کا عملی محکمہ الگ ہوتا ہے، علمی محکمہ الگ ہوتا ہے۔خدا کا وجود فطری ہے اور اس کی دلیل : ارشاد: واقعی خدا کا وجود ایسا فطری ہے کہ طوفان کے وقت اضطراری طور پر ملحد کو بھی اس کا قائل ہونا پڑتا ہے اور کافر ومشرک موحد ہو جاتا ہے، اس وقت سارے دیوتا، مہادیو وغیرہ دل سے نکل جاتے ہیں اور خدا ہی خدا رہ جاتا ہے اور مسلمانوں کو توبہ وانابت الی اللہ نصیب ہوتی ہے۔آخرتِ کے مکان وزمان دونوں کی خاصیت دنیا سے الگ ہے : ارشاد: جیسے زمانِ آخرت میں یہ خاصیت ہے کہ اس وقت تحملِ رؤیت پیدا ہو جائے گا، ایسے ہی مکانِ آخرت میں بھی یہ خاصیت ہے کہ جو وہاں پہنچ جائے اس میں تحملِ رؤیت پیدا ہو جاتا ہے گو وہ حیاتِ دنیویہ ہی سے ملبس ہو، آخرت کے مکان وزمان دونوں کی خاصیت دنیا سے الگ ہے۔جنّتیوں کو اول زمین کا جوہر کھلایا جائے گا : ارشاد: حق تعالیٰ اپنے مقبول بندوں کو اول زمین کا جوہر کھلائیں گے تاکہ جنت میں جانے سے پہلے دنیا کی ہر قسم کی لذائذ کا مزہ ان کو معلوم ہو جاوے پھر جنت کی نعمتوں کو چکھ کر اندازہ کریں کہ یہ دنیا کی لذّتیں ان کے سامنے کیا ہیں، کچھ بھی نہیں۔بوڑھا چراغِ سحر ہے تو جوان چراغِ شام : ارشاد: بوڑھے اور جوان سب کے سب چراغ ہی کے مثل ہیں مگر کوئی چراغِ شام ہے اور کوئی چراغِ سحر، خطرہ سے کوئی بھی خالی نہیں۔ہم کو اپنے فنا کا استحضار نہیں : ارشاد: گو ہم کو فنا ہونے کا عقیدہ تو ہے لیکن اس وقت اس کا استحضار نہیں، اگر ہے بھی