انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مضر نہیں اور مثلاً: اس کی طرف نظر کرنا، باقی میلان ورجحان بلا اختیار اس کی طرف ہو تو وہ معصیت نہیں، بلکہ اس کے مقتضا پر عمل کرنے سے نفس کو روکنا مجاہدہ ہے اور اصلاحِ نفس میں معین اور نفس کی تمرین: شہوت دنیا مثال گلخن است کہ ازو حمام تقوی روشن است سو یہ امر اختیاری مضر نہیں، لیکن بعض اوقات مبتلا کی کم ہمتی ہے یہ بھی مفضی الی المعصیت ہو جاتاہے اور بعض اوقات گو مفضی الی المعصیت نہیں ہوتا مگر مفضی الی المرض الجسمانی ہو جاتاہے اس لیے اس کا بھی تدارک کرنا اصلح ہے، وہ تدارک یہ ہے کہ جب اس کی طرف کیفیتِ رجحان کا غلبہ ہو فوراً یہ امر مستحضر کرلیا جائے کہ جب یہ شخص مرے گا، آب وتاب تو فوراً ہی سلب ہوجائے گی تو اس وقت کی آب وتاب محض عارضی ورعایتی وناپائیدار ہے، اس قابل نہیں کہ اس کی طرف التفات کیا جائے، پھر جب قبر میں رکھیں گے دو ہی چار روز میں تمام لاش پھٹ کر اس میں پیپ اور کیڑے پڑ جائیں گے اور جب ایک حالت ہونے والی ہے اس کا اعتبار اور اس سے اثر لینا بھی ضروری ہے، جیسے: عاقل آدمی جب کسی جرم کا ارادہ کرتاہے تو یہ سوچ کر کہ انجام اس کا جیل خانہ ہے اور اگر وہ اس وقت نہیں مگر ابھی سے اس کو کالواقع والحاضر سمجھ لیتا ہے اور اس جرم سے باز آتاہے۔ اس بنا پر اس حالتِ کا ئنہ آجلہ کو بھی پیشِ نظر کرلے۔ گویا اس کی لاش ابھی سڑگئی گل گئی، اس میں ابھی کیڑے پڑ گئے، اس نقشہ کو اس کے لیے ابھی سے تصور کرلیا کرے ان شاء اللہ چند ہی روز میں کشش وبے تابی دور ہوجائے گی۔ دوسری طرف ذکر میں تصور کرے کہ یہ سب غیر اللہ دل سے نکل گئے، اور صرف اللہ تعالیٰ ہی کی محبت دل کے اندر جا گزیں رہے گی، ان شاء اللہ اس امرِ غیر اختیاری سے بھی نجات ہوجائے گی اور بی بی سے تعلق بڑھانا اس کا معین ہوگا، فعلیک بہ واللّٰہ الموفق اور یہ امر بھی قابلِ تنبیہ ہے کہ اگر بالفرض ا س امر غیر اختیاری سے نجات میں توقف ہوتو گھبرائیں نہیں کیوں کہ یہ مقصود نہیں تبرعاً لکھ دیا۔ اصل مقصود ہی معاصی سے بتفصیلِ بالا بچنا ہے جوکہ اختیار میں ہے، گو توقف ثمرئہ مذکور سے جسم کو یا نفس کو تکلیف ہو تو اس تکلیف کو برداشت کرنا چاہیے۔ کیں بلائے دوست تطہیر شماستعلاج مبتلائے معصیتِ زنا ولواطت : تہذیب: معالجہ ہر مرض کا اللہ تعالیٰ نے بتایا ہے استعمال میں ہمت کی ضرورت ہے۔ اس کے اجزا یہ ہیں: (۱) پورے چالیس روز خلوت میں رہو۔ (۲) سب سے مطلقاً کلام ترک کردو، ہاں! حوائجِ ضروریہ کے متعلق جو کلام ہو مثلاً کھانے کے متعلق یا بازار کے سودا سلف کے متعلق اور وہ بھی بقدرِ ضرورت مستثنی ہے۔